الیکٹورل بانڈز میں بلیک منی کا کوئی امکان نہیں: مرکز

0

نئی دہلی، (یو این آئی) :انتخابی بانڈ اسکیم کو سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے کا ایک شفاف طریقہ قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے جمعہ کو سپریم کورٹ کے سامنے کہا کہ اس میں بلیک منی کا کوئی امکان نہیں ہے ۔جسٹس بی آر جسٹس گوائی اور جسٹس بی وی ناگارتھنا کی بنچ کے سامنے این جی او ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ انتخابی بانڈ کا استعمال عطیات کے لیے فنڈز حاصل کرنے کےلئے کیا جاتا ہے۔ سیاسی جماعتیں یہ مکمل طور پر شفاف طریقہ ہے۔ مسٹر مہتا نے بنچ کے سامنے کہاکہ ’اب کچھ بھی سیاہ نہیں ہے ، لیکن سب کچھ شفاف ہے ‘۔اس پر بنچ نے سالیسٹر جنرل سے پوچھا کہ کیا سسٹم نے اطلاعات دی ہے کہ پیسہ کہاں سے آرہا ہے؟۔ مسٹر مہتا نے جواب دیا، ’بالکل‘۔ عرضی گزاروں میں سے ایک کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے اس معاملے کو اہم قرار دیا اور کہا کہ اس کی سماعت بڑی بنچ کر سکتی ہے ۔اس پر بنچ نے کہا کہ جب تک خیالات کا تصادم نہیں ہوتا، اس معاملے کو بڑی بینچ کے پاس نہیں بھیجا جا سکتا۔این جی او کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے بھی انتخابات میں غیر ملکی فنڈز کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ درخواست میں ایسے مسائل اٹھائے گئے ہیں، جس سے جمہوریت متاثر ہوتی ہے ۔ ان میں انتخابی بانڈز کو متعارف کرانا اور سیاسی جماعتوں کو آر ٹی آئی کے تحت لانا شامل ہے۔ درخواست گزاروں کے وکیل نے ریاستوں میں آنے والے مہینوں میں ہونے والے انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے معاملے کی جلد سماعت پر زور دیا۔بنچ نے معاملے کی اگلی سماعت کےلئے 6دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیمو کریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) اور دیگر نے 2جنوری 2018 کو شروع کی گئی مرکز کی انتخابی بانڈ اسکیم کی درستگی کو چیلنج کیا ہے ۔ درخواستوں میں سیاسی فنڈنگ کے ذرائع پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 27مارچ 2021 کو ایک حکم کے ذریعے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا کہ اسکیم مکمل طور پر مبہم تھی۔ یہ اندیشہ ہے کہ غیر ملکی کارپوریٹ گھرانے بانڈز خرید سکتے ہیں اور ملک میں انتخابی عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں ایک ’غلط فہمی‘تھی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS