Image:Live Law

قرض داروںسے کوئی کمپاؤنڈ یا تعزیراتی سود نہیں لیا جائے گا:سپریم کورٹ
نئی دہلی، (پی ٹی آئی) : سپریم کورٹ نے منگل کو ہدایت دی کہ 6 مہینے کی قرض قسط التوا مدت کے لیے قرض داروں سے کوئی کمپائونڈ یا تعزیراتی سود نہیں لیا جائے گا اور اگر پہلے ہی کوئی رقم لی جا چکی ہے تو اسے واپس جمع یا منہا (ایڈجسٹ) کیا جائے گا۔ کووڈ19- وبا کے مدنظر گزشتہ سال قرض قسط التوا کا اعلان کیا گیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے 31 اگست 2020 سے آگے قرض قسط التوا کی توسیع نہیں کرنے کے مرکزی سرکار اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پالیسی جاتی فیصلہ ہے۔ جسٹس اشوک بھوشن کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ مرکز کی مالیاتی پالیسی سے متعلق فیصلے کا عدالتی جائزہ تب تک نہیں لے سکتا ہے جب تک کہ یہ بدنیتی پر مبنی اور من مانا نہ ہو۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ پورے ملک کو متاثر کرنے والی وبا کے دوران راحت دینے کے سلسلے میں ترجیحات کو طے کرنے کے سرکار کے فیصلے میں مداخلت نہیں کر سکتی ہے۔ بنچ نے ریئل ایسٹیٹ اور بجلی شعبوں کی مختلف صنعتی تنظیموں کے ذریعہ دائر کردہ عرضیوں پر اپنے فیصلے میں یہ بات کہی۔ ان عرضیوں میں وبا کو دیکھتے ہوئے قرض قسط التوا کی مدت اور دیگر راحتی تدابیر میں توسیع کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ آر بی آئی نے گزشتہ سال 27 مارچ کو ایک نوٹیفکیشن جاری کر کے وبا کے سبب یکم مارچ 2020 سے 31 مئی 2020 کے درمیان ادا کی جانے والی قرض کی قسطوں کی ادائیگی کو ملتوی کرنے کی اجازت دی تھی۔ بعد میں التوا کو گزشتہ سال 31 اگست تک بڑھا دیا گیا۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سرکار کے ذریعہ کیے گئے مختلف اقدامات سے یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ مرکز اور آر بی آئی نے قرض دارو ں کو راحت دینے پر غور نہیں کیا۔ بنچ نے کہا کہ سود کی مکمل چھوٹ ممکن نہیں ہے کیونکہ اس کے بڑے مالیاتی پوشیدہ معنی ہوں گے۔ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سال 17 دسمبر کو عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ پچھلی سماعت میں مرکز نے عدالت کو بتایا تھا کہ کووڈ19- وبا کے مدنظر ریزرو بینک کے ذریعہ 6مہینے کے لیے قرض کی قسطوں کی ادائیگی ملتوی رکھے جانے کی چھوٹ کے منصوبہ کے تحت سبھی طبقات کو اگر سود معافی کا فائدہ دیا جاتا ہے تو اس مد پر 6 لاکھ کروڑ روپے سے زائد رقم چھوڑنی پڑ سکتی ہے۔
مرکز نے کہا کہ اگر بینکوں کو یہ بوجھ برداشت کرنا ہوگا تو انہیں اپنی مجموعی خالص پراپرٹی کا ایک بڑا حصہ گنوانا پڑے گا جس سے زیادہ تر قرض دہندہ بینکنگ ادارے ناقابل عمل حالت م یں پہنچ جائیں گے اور اس سے ان کے وجود پر ہی بحران پیدا ہوجائے گا۔ مرکز کی جانب سے سالسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ اسی وجہ سے سود معافی کے بارے میں سوچا بھی نہیں گیا اور صرف قسط ملتوی کرنے کا التزام کیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS