اپوزیشن نے تحریک عدم اعتمادکو مسترد کرنے کے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو غیرآئینی قرار دیا،سپریم کورٹ نے سیاسی صورتحال کا ازخود نوٹس لیا
اسلام آباد (یو این آئی) : پاکستان میں تحریک عدم اعتماد آئین کے خلاف قرار دئے جانے کے بعد وزیراعظم عمران خان کی طرف سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کو منظور کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی۔ دوسری طرف سپریم کورٹ نے ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ وہیں اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا ہے ۔ بے حد گرم سیاسی ماحول کے دوران پاکستان قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم نوری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئین و قانون کے منافی قرار دے کر مسترد کردیا۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار کی صبح 11:30بجے طلب کیا گیا تھا، جو کچھ تاخیر کے ساتھ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں تقریباً12:05بجے شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں وزیر قانون فواد چودھری نے قرار داد کو غیر ملک کی جانب سے پاکستان میں حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا۔ انہو ں نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 95کے تحت پیش کی جاتی ہے، لیکن آئین کا ایک اور آرٹیکل 5ایک ہے، جس کے مطابق ملک سے وفاداری ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 7مارچ کو ہمارے ایک سفیر کو ایک سرکاری اجلاس میں طلب کیا جاتا ہے اور اجلاس میں شریک ہوتے ہیں، اس ملاقات میں دوسرے ملک کے سفیر بھی ہوتے ہیں، ایک اجلاس میں ہمارے سفیر کو یہ بتایا جاتا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ 8مارچ کوتحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی، ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے اس ملک کے تعلقات کا دار و مدار اس تحریک کی کامیابی پر منحصر ہے اگر اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کردیا جائے گا اور ناکام ہوتی ہے تو آپ کا اگلا راستہ خطرناک ہوگا۔فواد چودھری کے اعتراض کے بعد ڈپٹی اسپیکرنے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد 8مارچ 2022کو پیش کی تھی، عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے ، وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں، لہٰذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد آئین، قومی خود مختاری اور آزادی کے منافی ہے اور رولز اور ضابطے کے خلاف میں یہ قرارداد مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 54کی شق 3کے تحت تفویض کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جمعہ 25مارچ 2022 کو طلب کردہ اجلاس کو برخاست کرتا ہوں۔
ساتھ ہی انہوں نے اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا ۔اپوزیشن کو قومی اسمبلی کے کل 342میں سے تحریک کی کامیابی کیلئے 172ووٹس درکار تھے ۔
وہیں عمران خاں نے عدم اعتماد کی تحریک مسترد ہونے پر قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد خصوصی طور پر خطاب کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے پر قوم کو مبارکباد دی۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ قوم الیکشن کی تیاری کرے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کیا ہے ، میں ساری قوم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، یہ سازش ساری قوم کے سامنے ہورہی تھی۔انہوں نے کہاکہ اس طرح کی سازش یہ قوم کامیاب نہیں ہونے دے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے صدر کو تجویز پیش کی ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کریں، تا کہ الیکشن ہوں اور عوام فیصلہ کریںکہ وہ کسے لانا چاہتے ہیں ۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اپنی قوم کو کہتا ہوں آپ انتخابات کی تیاری کریں، آپ کو ملک کا فیصلہ کرنا ہے ، اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد جو ہوگا وہ سب دیکھیں گے ۔انہوں نے کہاکہ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اتنی بڑی بیرون ملک سازش ناکام ہوگئی ہے ۔
دریں اثنا پاکستانی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم پاکستان عمران کی تجویر پر آج قومی اسمبلی تحلیل کردی۔ عمران خاں نے یہ تجویز قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک مسترد ہونے کے بعد صدر مملکت کو بھیجی تھی۔ بعد ازاں صدر مملکت عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 58(1) اور 48(1)کے تحت وزیراعظم کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویزکو منظور دے دی۔ قبل ازیں اپوزیشن نے 8مارچ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی، جس پر آج ووٹنگ متوقع تھی۔تاہم اجلاس شروع ہوتے ہی وقفہ سوالات میں بات کرتے ہوئے وزیر قانون فواد چودھری کی جانب سے قرارداد پر سنگین اعتراضات کئے گئے،جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے عدم اعتماد کی تحریک کو آئین و قانون کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا۔ وزیراعظم کے خطاب کے بعد وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224کے تحت وزیر اعظم اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے کابینہ تحلیل کر دی گئی ہے ۔وزیر اطلاعات و قانون فواد چودھری نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’وزیر اعظم نے آئین کے آرٹیکل 58کے تحت صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھیج دی ہے ‘۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کے خلاف بھی عدم اعتماد جمع کروا رکھی ہے ، اب واحد آئینی اور جمہوری راستہ یہی ہے کہ سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے کہ عدم اعتماد پر آج ہی ووٹنگ ہو۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان صاحب تحریک عدم اعتماد کو سازش قرار دے کر جھوٹ بول رہے ہیں اور وزیراعظم کے الیکشن سے بھاگ رہے ہیں.انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے میدان سے بھاگ کر یہ بچکانہ حرکت کرکے اپنے آپ کو ایسکپوز کردیا ہے ، میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ آئین اور جمہوریت کا ساتھ دیں، اور کسی کٹھ پتلی اور غیرجمہوری شخص کو آپ کے حق پر ڈاکہ مارنے کی اجازت نہ دیں۔
دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اپنی کرسی کو بچانے کی خاطر آئینِ پاکستان کا حلیہ بگاڑنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جانی چاہیے ۔ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس جرم پر اگر اس پاگل اور جنونی شخص کو سزا نا دی گئی تو آج کے بعد اس ملک میں جنگل کا قانون چلے گا! ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ اکثریت کھونے والا وزیراعظم اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتا۔ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ آج کے تمام اقدامات غیر آئینی، غیر قانونی ہیں اور ملک کو ایک خطرناک آئینی بحران کی جانب لے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اقلیتی وزیر اعظم کے فیصلے کو قبول نہیں کرتے اور نہ ہی کسی اسپیکر کے فیصلے کو جو تحریک عدم اعتماد کا سامنا کررہا ہو۔
دریں اثناء پاکستان کے موجودہ سیاسی صورت حال کا پاکستانی سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا ہے۔ سپریم کورٹ کے ترجمان کے مطابق عدالت عظمیٰ نے ملک کی موجودہ صورتحال کا نوٹس لے لیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن نے اس پیش رفت کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے خلاف ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی قرارداد مسترد کیے جانے پر سپریم کورٹ سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی سفارش پرقومی اسمبلی تحلیل
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS