اشتعال انگیز تقاریر سے خانہ جنگی کا خطرہ،مسلمان کبھی خوفزدہ نہیں ہونگے :شاہ

0
thehindustangazette

ممبئی (ایس این بی) : معروف فلم اداکار نصیرالدین شاہ اپنے بیان سے ایک مرتبہ پھر سرخیوں میں ہیں۔ اس مرتبہ انہوں نے مسلمانوں سے متعلق ایک اہم بات کہی ہے، جس کی وجہ سے سرخیوں میں ہیں۔ نصیر الدین شاہ کا ماننا ہے کہ جو لوگ مسلمانوں کی قتل عام کی اپیل کررہے ہیں، دراصل وہ ملک میں خانہ جنگی کی اپیل کررہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے ایک نیوز پورٹل کو دیئے انٹرویو میں کہی۔ کولکاتا سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ ’دی ٹیلی گراف‘نے نصیرالدین شاہ کے اس بیان کو کافی جگہ دی ہے۔نصیرالدین شاہ سے معروف صحافی کرن تھاپر نے ’دی وائر‘ کیلئے انٹرویو کیا۔ انٹرویو میں شاہ نے ہری دوار میں دھرم سنسد پر تفصیل سے بات کی۔ نصیر الدین شاہ نے ہری دوار میں 17سے 19دسمبر تک منعقد ایک دھرم سنسد میں مسلمانوں کے قتل عام کے سوال پر کہا کہ اگر انہیں معلوم ہے کہ وہ کس بارے میں بات کررہے ہیں تو میں حیران ہوں۔ یہ ایک خانہ جنگی کیلئے اپیل کررہے ہیں۔ ہم میں سے 20 کروڑ لوگ اتنی آسانی سے ختم ہونے والے نہیں ہیں۔ ہم 20 کروڑ لوگ لڑیں گے۔ ہم یہاں پیدا ہوئے ہیں، ہم یہیں سے تعلق رکھتے ہیں اور یہیں رہیں گے۔ ہمارا کنبہ اور کئی نسلیں یہیں رہی ہیں اور اسی مٹی میں مل گئیں۔ میں اس بات کو لے کر فکر مند ہوں کہ اگر اس طرح کی کوئی مہم شروع ہوتی ہے تو اس کی سخت مخالفت ہوگی اور لوگوں کا غصہ پھوٹ پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مسلمانوں کے درمیان خوف پیدا کرنے کی کوشش ہے، لیکن مسلمان ہار نہیں مان لیں گے۔مسلمان اس کا سامنا کریں گے، کیونکہ ہمیں اپنا گھر بچانا ہے، ہمیں اپنی زمین بچانی ہے، ہمیں اپنا کنبہ بچانا ہے، میں مذہب کی بات نہیں کررہا ہوں، مذہب تو بہت آسانی سے خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شاید ان لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ وہ کس سلسلے میں بات کررہے ہیں اور کس چیز کی اپیل کررہے ہیں، یہ ایک طرح سے خانہ جنگی جیسی ہوگی۔نصیر الدین شاہ نے اس مسئلے پر سرکار پر بھی سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی کیا جارہا ہے، وہ سبھی کام مسلمانوں کو غیرمحفوظ محسوس کرانے کا ٹھوس طریقہ ہے۔ یہ سبھی کام وہاں سے شروع ہوتے ہیں، جہاں اورنگ زیب کا ذکر ہوتا ہے۔انہوں نے دھرم سنسد کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر بھی کہا کہ میں یہ جاننا چاہتا تھا کہ ان لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا؟، لیکن حقیقت تو یہی ہے کہ ان کے ساتھ کچھ بھی نہیں ہوا، جبکہ دوسری طرف تحریک میں شامل کسانوں کو کچل دیاگیا۔ برسراقتدار کی پالیسی ’تقسیم کرو اور راج کرو‘ والی بن چکی ہے۔غورطلب ہے کہ اسی ہفتے کی شروعات میں سپریم کورٹ کے کئی وکلا نے ہندوستان کے چیف جسٹس کو مکتوب بھیج کر اس معاملے پر نوٹس لینے کی اپیل کی تھی کہ کس طرح کچھ لوگ اقلیتوں کے قتل عام کی باتیں کھلے عام کررہے ہیں۔ وکلا نے کہاکہ ایسے بیانات ہمارے ملک کی یکجہتی کو کمزور کرنے والے اور لوگوں کو تقسیم کرنے والے ہیں۔ایسے بیان دینے والوں پر سخت کارروائی کی جائے۔
غورطلب ہے کہ دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقاریر سے ملک بھر کے امن پسند لوگوں میں زبردست ناراضگی ہے اور اس کا اظہار ہر سطح پر کیا جارہا ہے۔ ان سب کے باوجود اس معاملے میں مودی سرکار خاموش ہے،جس کے سبب سرکار کی منشا پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS