تینوں زرعی قوانین کی واپسی پر کابینہ کی منٖظوری دے دی

0

نئی دہلی (ایجنسیاں) : تینوں نئے زرعی قوانین کی واپسی کے آئینی عمل کا پہلا قدم سرکار نے آگے بڑھا دیا ہے۔ بدھ کو مودی سرکار کی کابینہ نے ان قوانین کی واپسی والے بل کو منظوری دے دی ہے اور اب اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ جمعہ کو ان قوانین کی واپسی کا اعلان کیا تھا۔ اب اس پر کابینہ کی مہر لگنے کے بعد بل کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کا اجلاس 29نومبر سے شروع ہورہا ہے اور پہلے ہی دن یہ بل پیش ہونے والا ہے۔ وزیراعظم نے جمعہ کو ملک کے نام اپنے خطاب میں تینوں زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کیا تھا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ سرکار یہ قانون کسانوں کے مفاد میں نیک نیت سے لائی تھی، لیکن ہم کچھ کسانوں کو سمجھانے میں ناکام رہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ پارلیمانی اجلاس میں قانون کو واپس لینے کا عمل شروع کیا جائے گا۔ وہیں ماہرین کے مطابق پارلیمنٹ اجلاس شروع ہونے کے بعد کم سے کم تین دنوں میں یہ عمل پورا ہوسکتا ہے۔ تینوں نئے زرعی قوانین کو 17ستمبر 2020 کو لوک سبھا نے منظور کیاتھا۔ صدر جمہوریہ نے تین قوانین کی تجویز پر 27 ستمبر کو دستخط کئے تھے۔ اس کے بعد سے ہی کسان تنظیموں نے زرعی قوانین کے خلاف تحریک شروع کردی تھی۔ آئین کے ماہر ویراگ گپتا کے مطابق کسی بھی قانون کو واپس لینے کا عمل بھی اسی طرح ہوگا، جس طرح کوئی نیا قانون بنایا جاتا ہے۔سب سے پہلے سرکار پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں اس سلسلے میں بل پیش کرے گی۔ پارلیمنٹ کے دونوںایوانوں سے یہ بل اکثریت کی بنیاد پر پاس کیا جائے گا۔ بل پاس ہونے کے بعد صدر جمہوریہ کے پاس جائے گا ۔صدر جمہوریہ اس پر اپنی مہر لگائیں گے۔ صدرجمہوریہ کی مہر کے بعد سرکار نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔ نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی زرعی قوانین رد ہوجائیں گے۔
حالانکہ اب بھی ایس کے ایم سے جڑی 40تنظیمیں دہلی کی سرحدوں پر ڈٹی ہوئی ہیںا ور ان کا کہنا ہے کہ ایم ایس پی سمیت 6 مطالبے کے پورا ہونے پر ہی گھر واپسی ہوگی۔ اس درمیان کسان تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ 29نومبر کو 60 ٹریکٹروں کے ساتھ ایک ہزار کسان پارلیمنٹ کی جانب کوچ کریں گے۔ یہی نہیں 26نومبر کو کسانوں نے ایک بار پھر سے دہلی کی سرحدوں پر تحریک کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ 27 نومبر کو ایس کے ایم نے ایک بار پھر میٹنگ بلائی ہے، جس میں آگے کی حکمت عملی پر فیصلہ کیا جائے گا۔ بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ جو سڑکیں حکومت کے ذریعہ کھولی گئی ہیں، ان سڑکوں سے ٹریکٹر گزریں گے۔ ہم پرپہلے سڑکوں کو بلاک کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ ہم نے سڑکیں بلاک نہیں کی تھیں۔ سڑکیں بلاک کرنا ہماری تحریک کا حصہ نہیں ہے۔ ہماری تحریک حکومت سے بات کرنا چاہتی ہے، ہم سیدھے پارلیمنٹ جائیں گے۔
دوسری طرف مرکزی کابینہ نے غریب فلاح اناج منصوبہ کو 4 مہینہ تک بڑھانے کی منظوری دے دی ہے۔ اس کے تحت غریبوں کو مفت راشن دیا جارہا ہے۔ کورونا کے دوران اس منصوبہ کو شروع کیا گیاتھا۔ بعد میں اسے 31دسمبر تک بڑھا دیا گیا تھا۔ آج کابینہ نے اسے آگے جاری رکھنے کی منظوری دے دی ہے۔ وہیں مرکزی حکومت کی جانب سے کرپٹو کرنسی پر شکنجہ کسنے کی چرچہ ہے۔ آج کی کابینہ کی میٹنگ میں اس پر بھی چرچہ ہوئی۔ ان خبروں کے بعد زیادہ تر کرپٹوکرنسیوں میں گراوٹ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ آج صبح 10 بجے بٹ کوائن میں 17 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ دیکھی جارہی ہے۔ کرپٹو کرنسی کیلئے سرکار سرمائی اجلاس میں کرپٹوکرنسی کو ریگولیٹ کرنے والا بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تیاری میں ہے۔ بل میں سبھی طرح کی پرائیویٹ کرپٹو کرنسی پرپابندی لگانے کی بات کہی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS