شاہین باغ احتجاج: اسکول بسوں اور ایمبولینس کیلیے ایک جانب کا کھولا گیا راستہ، دہلی کے متعدد علاقہ سراپا احتجاج

0

نئی دہلی:  شہریت قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ مظاہرین نے مفاد عامہ کے مدنظر اسکول بسوں اور ایمبولینس کو راستہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مظاہرین نے سریتا وہار روڈ کو دوسری جانب سے کھول دیا ہے۔ یہ بات شاہین باغ مظاہرین کی انتظامیہ کمیٹی کے رکن محمد رفیع نے بتائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے بھی ہمارے رضاکار رضاکارانہ طور پر ان گاڑیوں کو راستے دیتے رہے ہیں۔ اب باضابطہ دوسری طرف روڈ کھول دیا گیا ہے تاکہ اسکولی بسوں، ایمبولینس، اسکول وین گزر سکیں، اس میں پرائیویٹ اور کمرشیل گاڑیاں شامل نہیں ہیں۔ یہ بھی وضاحت ضروری ہے کہ دوسری طرف کا روڈ مظاہرین نے بند نہیں کیا، بلکہ پولیس نے بند کیا تھا اور اس کی وجہ سیکورٹی بتائی تھی۔ جس سڑک پر دھرنا مظاہرہ جاری ہے، اسے کسی بھی طرح کھولنے کے حق میں نہیں ہیں، اور اس پر دھرنا مظاہرہ حسب سابق جاری رہے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کرنے والی خواتین سے تحریک واپس لینے کی اپیل کی تھی، جنوبی دہلی کو نوئیڈا سے جوڑنے والی اہم شاہراہ پر گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے بند ٹریفک وجہ بتائی تھی، جس کی وجہ اسکول کے بچوں، مریضوں اور روزمرہ کے مسافروں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس سب کے دوران شاہین باغ میں اہم شخصیات کی آمد جاری ہے اور لوگوں کے جوش و جذبے میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ 
خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ گزشتہ رات کے مظاہرے میں آل انڈیا ڈیموکریکٹ ویمن ایسوسی ایشنز (ایڈوا) کی رہنما میمونہ ملا نے حکومت نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں جاری مظاہرے کی وجہ سے حکومت کو اس قانون کو واپس لینا چاہئے۔ آج بغیر ذات پات،مذہب اور علاقے سب لوگ شامل ہورہے ہیں۔ اس موضوع پر سب کو ایک ساتھ کردیا ہے۔ ٹی وی اینکر بشری خانم نے یہاں کی خواتین کے جذبے کو سراہتے ہوئے کہاکہ آپ نے پورے ملک کو جگادیا ہے۔ اس کے علاوہ سماجی کارکن عابد نے بھی خطاب کیا۔ اس کے علاوہ ہنسراج کالج کے ٹھیٹر آرٹس گروپ نے کئی پروگرام پیش کئے۔ عشرت جہاں نے بتایا کہ آج رات میں مشہور سماجی اور سیاسی کارکن تحسین پونا والا، ڈاکٹر رینو اور اسلامک سنٹر کے خزانچی ابوذر خطاب کریں گے۔ اس قانون کے مضر اثرات کی وجہ سے پورے ملک کی خواتین سڑکوں پر ہیں۔ جو خواتین کبھی گھروں سے باہر نہیں نکلیں وہ آج سڑکوں پر احتجاج کر رہی ہیں کیوں کہ معاملہ ملک اور دستور بچانے کا ہے اور مسلم خواتین ملک کے لئے کسی  بھی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
کھجوری میں جاری خواتین مظاہرہ کو سیاست دانوں سے الگ تھلگ کردیا گیا،خواتین کے ذریعہ مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ وہاں موجود سماجی کارکن صائمہ خاں نے بتایا کہ دہلی میں ہونے والے خواتین مظاہرے  کی خاص بات یہ ہے کہ یہ تمام طرح پارٹی، سیاست اور جماعت سے دور ہے۔ کھجوری میں یہی ہورہا ہے اور یہاں کی خواتین سارا انتظام خود دیکھ رہی ہیں اور ان کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں ہے۔ یہاں کی خواتین ملک اور دستور بچانے کے لئے نکلی ہیں اور نہ کہ کسی سیاسی پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لئے اور یہاں کا مظاہرہ خالص غیر سیاسی اور عوامی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کے بعد سے 15دسمبر سے جاری مظاہرہ آج بھی جاری ہے ۔ تحسین پوناوالا کے علاوہ اہم لوگوں نے شرکت کرکے اہم بنادیا ہے۔ یہاں بھی 24 گھنٹے کا دھرنا جاری ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں خواتین مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے، اور دہلی میں درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس فہرست میں شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی،۔آرام پارک خوریجی-دہلی ۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ، دہلی، جامع مسجد دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری وغیرہ میں احتجاج جاری ہیں۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS