Image:newsonair.com

مرکزی فورسیز کی موجودگی کے باوجود تشدد کے واقعات میں اضافہ
کولکاتا (یواین آئی): مغربی بنگال میں سیاسی تشدد کے سایہ میں پہلے مرحلے میں ہونے والی30 سیٹوں پر انتخابی مہم آج شام ختم ہوگئی ہے۔کل شام سے ہی ریاست میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔جمعرات کی صبح کولکاتا سے محض 99 کلومیٹر کے فاصلے پر نادیہ ضلع میں شانتی پور قصبے کے مضافات میتی ڈانگا میں گلے، کٹی ہوئی 2 لاشیںبرآمد ہوئی ہیں۔ بی جے پی نے اس دوہرے قتل پر سخت رد عمل کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مہلوکین کا تعلق ان کی پارٹی سے ہے۔ 2019 لوک سبھا انتخابات کے دوران سیاسی تشدد میں بنگال میں 11افراد ہلاک اور 700سے زائد افرادزخمی ہوئے تھے۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد سے اسی طرح کے واقعات میں 1500سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔بدھ کے روز بی جے پی کے ایک مقامی رہنما کی لاش کوچ بہار کے دین ہاٹامیں لٹکی ہوئی برآمد ہوئی۔
ریاست کے دیگر حصوں میں اموات کا تعلق گرچہ پہلے مرحلے میں ہونے والی پولنگ سے نہیں ہے، مگر یہ سوال ہونے لگا ہے کہ684کمپنیوں کی موجودگی کے باوجود 30 سیٹوں پر رائے دہندگان پر کوئی اثر نہیں پڑرہا ہے۔ ہفتہ کے روز پرولیا اور بانکوڑہ، جھاڑگرام ، مغربی اور مشرقی میدنا پور کے کچھ حصوں میں پولنگ ہورہی ہے۔ان میں سے ہر ایک ضلع میں سیاسی تشدد کی تاریخ ہے، جس میں ایک عشرے سے بھی زیادہ عرصہ قبل بائیں بازو کی حکومت کے خاتمے پر بہت زیادہ خونریزی دیکھنے میں آئی تھی، جبکہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی بجا طور پر اس علاقے میں امن قائم کرنے کا دعویٰ کرسکتی ہیں۔ مائونوازوں کے اس گڑھ میں ممتا بنرجی نے امن قائم کیا۔اس سے قبل مغربی بنگال میں 6بار اسمبلی الیکشن ہوچکے ہیں۔بی جے پی کے رہنما شیامک بھٹاچاریہ نے کہا کہ بنگال میں موجودہ صورتحال اسی طرح کی ہے، جو 70کی دہائی کے اوائل میں تھی۔
سماج مخالفوں کو چھوٹ دیا گیا ہے اور انتظامیہ کوئی اقدام نہیں اٹھا رہی ہے۔رائے شماری سے متعلقہ تشدد کے واقعات صرف اسمبلی یا پارلیمانی انتخاب تک محدود نہیں ہے،بلکہ پنچایات اور بلدیاتی انتخابات میں بھی ہورہے ہیں ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS