یوپی میں بی جے پی کو ملے گی بھرپور اکثریت:یوگی

0

سماجوادی پارٹی کے دور اقتدار میں 700 فساد ہوئے، ہماری سرکار میں ایک بھی نہیں: یوگی
اترپردیش میں عوام ہی بی جے پی کا الیکشن لڑرہے ہیں۔ الیکشن 80بنام 20 کا چل رہا ہے۔ بی جے پی کی حصے داری 80فیصد ہے۔ بقیہ میں تمام اپوزیشن ہیں۔ 4مرحلوں کی ووٹنگ ختم ہونے کے بعد رائے دہندگان کا رخ بتارہا ہے کہ ریاست میں بی جے پی کی بھرپور اکثریت کی سرکار بنے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ یوپی میں قانون وانتظام اور ترقی کے ایشو پر ہماری سرکار کھری اتری ہے۔قانون و انتظام کے بہتر ہونے سے ریاست میں سرمایہ کاری بڑھی ہے اور اترپردیش اعلیٰ ریاست بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے یہ بیباک رائے سہارا ٹی وی نیٹ ورک کے گروپ ایڈیٹر رمیش اوستھی کے ساتھ خصوصی ملاقات میں ظاہر کی۔
چوتھے مرحلے کے بعد بی جے پی کی کیا پوزیشن ہے۔؟
میں پہلے مرحلے سے کہہ رہا ہوں کہ عوام کا رخ بہت واضح ہے۔ الیکشن 80 بنام 20 چل رہا ہے، جس سے بی جے پی کی حصہ داری 80 فیصد ہے۔ پہلے مرحلہ سے لے کر آخری مرحلے تک یہی رجحان رہے گا۔ ہم 2014، 2017، 2019 کے اپنے ریکارڈ کو قائم رکھیں گے۔ یوپی میں بی جے پی کی بھرپور اکثریت کی سرکار بنے گی۔
ایس پی کہہ رہی ہے کہ سرکار بننے پر وہ پرانی پنشن بحال کرے گی اور لوگوں کو 300 یونٹ بجلی مفت دے گی۔
ایس پی اور سچ، ندی کے دو کنارے ہیں۔ یوپی میں ان کی 4بار سرکار رہی ہے۔ تب انہوں نے کیوں نہیں پنشن بحال کی۔ جو بجلی نہیں دے پاتے تھے۔ وہ مفت بجلی کیسے دیں گے۔ ان کے جھوٹے اعلانات میں عوام نہیں آنے والے ہیں۔ آج یوپی کے پاس مناسب بجلی ہے۔ ہم نے ایک کروڑ 43 لاکھ لوگوں کو مفت میں بجلی دی ہے۔ بی ایس پی اور کانگریس نے عوام کو دھوکے میں رکھا۔ ایس پی سرکار میں 18ہزار پردھان منتری آواس دیے گئے تھے، لیکن کسی کو آواس ملے نہیں تھے۔ بی جے پی نے 45 لاکھ لوگوں کو پردھان منتری آواس دیے ہیں۔ پرانی پنشن بحالی پر دونوں پارٹیاں عوام کو دھوکہ دے رہی ہیں۔ ہم نے نئی پنشن اسکیم کو لاگو کیا ہے۔ ہر ملازم کا اکاؤنٹ کھلوایا ہے۔ ہم نے نئی پنشن میں ایمپلائی کا حصہ 10 فیصد سے بڑھا کر 14 فیصد کردیاہے۔ پرانے پنشن نظام کو جب ختم کیا گیا تھا، تب ایس پی کے بانی ملائم سنگھ یادو ریاست کے وزیراعلیٰ تھے۔ گزشتہ 13سالوں میں ایس پی- بی ایس پی نے کیاکیا ہے۔کورونا کے دور میں ملک کی دیگر ریاستوں نے ملازمین کی تنخواہ میں کٹوتی کی، لیکن یوپی سرکار نے کوئی کٹوتی نہیں کی۔ وقت پر تنخواہ، ٹی اے اور ڈی اے دیا۔ جب ان لوگوں کو اقتدار میں آنا ہی نہیں ہے تو کچھ بھی بول دیں۔
پوروانچل میں سماج وادی پارٹی کا سہیل دیو پارٹی سے اتحاد ہے۔ اس کا کتنا اثر الیکشن میں دیکھ پارہے ہیں؟۔
بی جے پی ذات پات کی سیاست نہیں کرتی ہے۔ ہمارا ایشو وکاس، راشٹرواد اور غریبوں کی بہبود ہے۔ ایس پی، بی ایس پی، کانگریس نے مہاراجہ سہیل دیو کے نام پر آج تک کچھ نہیں کیاہے۔ ہماری سرکار نے مہاراجہ سہیل دیو کے نام پر ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ ٹرین چلوائی۔ میڈیکل یونیورسٹی بنائی اور اسمارک بنایا۔ عظیم دیش بھکت ہندو مہاراجہ سہیل دیو نے اپنی عظیم سجاعت سے ملک کی سالمیت کو برقرار رکھا۔ ایسے مہان راجہ کے پیروکار مافیا، دہشت گردوں کے ساتھ کبھی نہیں رہ سکتے ہیں۔ سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی نے مئو میں ایک مافیا کو ٹکٹ دے کر سہیل دیو مہاراج کی توہین کرنے کاکام کیاہے۔
احمد آباد بلاسٹ میں شامل دہشت گردوں پر ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اعظم گڑھ ایک بار پھر سرخیوں میں آگیا ہے؟
سماجوادی پارٹی سرکار میں 700 فسادات ہوئے۔ ہماری سرکار بننے کے بعد یوپی میں ایک بھی فساد نہیں ہوا۔ سماجوادی پارٹی نے اپنی سرکار کے دور میں دہشت گردوں پر سے مقدمے واپس لینے کا کام کیا۔ سماجوادی پارٹی کی سرکار کے وقت میں اجودھیا، کاشی، کانپور، گورکھپور اور بجنور میں سریل بلاسٹ ہوئے تھے جس میں شامل رہے 16دہشت گردوں کے مقدمے واپس لینے کا کام سماجوادی پارٹی نے کیا۔ سماجوادی پارٹی کا ہاتھ دہشت گردوں کے ساتھ ہے۔ بٹلہ کانڈ کے ایک ملزم کا بھائی شام بھاگیا اس ملزم کی فوٹو سماجوادی پارٹی کے سربراہ کے ساتھ ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ قومی سلامتی سے اپنے آپ کو بڑا مانتے ہیں۔
اس الیکشن میں ترقی کا ایشو کہیں پیچھے چھوٹ گیا ہے؟
ہماری لڑائی شروع سے ہی مافیا غنڈوں سے رہی ہے۔ زیرو ٹولرنس کی پالیسی پر ہم نے کام کیا ہے۔ ریاست کے اندر قانون کی بات پر ہم تب بھی قائم تھے اور اور ہم آج بھی قائم ہیں۔ عوام بھی قانون کے ایشوز پر بی جے پی کے ساتھ ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایت پر ہم نے کام کیا ہے۔ سماجوادی پارٹی، بی ایس پی کا ایجنڈا غریبوں کی فلاح نہیں ہے۔ ان کے لیے وہ صرف ایک نعرہ ہے۔ جب سارا ملک سردار پٹیل کی جینتی منارہا تھا تب سماجوادی پارٹی کے سربراہ جناح کی تعریف کررہے تھے اور قوم کے عظیم رہنما سردار پٹیل کی توہین کررہے تھے۔ جب ہم لیپ ٹاپ بانٹ رہے تھے تب وہ پاکستان کی تعریفیں کررہے تھے۔ ہماری منشا بالکل واضح ہے۔ یوپی کو نمبر ایک بنانا ہے۔ یہ لوگ ترقی سے توجہ ہٹا رہے ہیں۔ عوام سب دیکھ رہی ہے۔ وہ ان کے بہکاوے میں نہیں آئے گی۔ اب کی بار 300پار۔
ریاست کے نوجوانوں اور طلبا کے لیے آپ کے پاس کیا اسکیمیں ہیں؟
ایک بات واضح کردوں کہ میڈیا کے کچھ لوگ طلبا کو لے کر کچھ گمراہی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اترپردیش پبلک سروس کمیشن میں کوئی بیک ڈور سے انٹری نہیں ہوئی ہے۔ سرکار نے شفافیت کے ساتھ بھرتیاں کی ہیں جو آگے بھی جاری رہیںگی۔ ہم اگلے 5سالوں میں ہر ایک خاندان کے ایک ممبر کو نوکری یا خود روزگار سے جوڑیںگے۔ ہر نوجوان کو سرکار ایک لیپ ٹاپ یا ٹیبلیٹ دے گی جس کے ایکسس کا خرچ بھی سرکار برداشت کرے گی۔ یوپی کے طلبا کو کوچنگ کے لیے دوسری ریاستوں میں نہ جانا پڑے اس کے لیے ہم نے وزیر اعلیٰ ابھیبودیہ کوچنگ شروع کی ہے جس کے مراکز ریاست کے کئی اضلاع میں شروع کیے جائیںگے۔
آپ کا بلڈوزر پروانچل میں خوب چلا ہے اس کا الیکشن پر کیا اثر دکھائی دے رہا ہے؟
بلڈوزر کا استعمال یوپی میں بڑی بڑی تعمیری اسکیموں میں ہورہا ہے اس کے علاوہ مجرموں کے ذریعہ ایکوائرکی گئی جائیدادوں کو نیست ونابود کرنے کے لیے بھی اس کا استعمال کیا گیا۔ بلڈوزر چلا تو پروانچل میں مجرموں کے خلاف لیکن اس کا اثر پورے صوبے کے مجرموں پرپڑا ہے۔ اب کوئی مجرم کسی غریب مظلوم کے گھر اور مکان پر قبضہ کرنے کی سوچ بھی نہیں سکتا ہے۔ بلڈوزر یوپی کا برانڈ بن گیا ہے۔ یوپی میں ایکسپریس وے بن رہے ہیں۔ ہائی وے بن رہے ہیں۔ عوامی فلاح وبہبود کے لیے اسکیمیں بھی چل رہی ہیں اور فسادیوں اور مافیا کے خلاف بابا کا بلڈوزر بھی چل رہا ہے۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ریاست میں فری راشن صرف مارچ مہینے تک ہی ملے گا؟
ہم تو دوسال سے فری راشن دے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اخراجات کے لیے بھی بھتہ دے رہے ہیں۔ ڈبل انجن کی سرکار کام کررہی ہے۔ خواتین، کسانوں، نوجوانوں کی فلاح وبہبود کے لیے بی جے پی نے کام کیا ہے۔ یوپی میں چوتھی بار 80فیصد عوام بی جے پی کے ساتھ ہے۔ کورونا کے دو سال بعد سماجوادی پارٹی، بی ایس پی، کانگریس کے درشن ہورہے ہیں وہ بھی الیکشن میں۔ یہ لوگ 20مہینے تک غائب رہے۔
سال 2017 کے الیکشن میں آپ نے کہا تھا کہ جرائم رکیے گ تو ترقی ہوگی؟
ترقی کی بنیاد اچھے نظم ونسق اور سیکورٹی کے انتظامات پر ٹکی ہوتی ہے۔ اس لیے ہم نے سیکورٹی پر کام کیا ہے۔ 2017سے پہلے یوپی کے سامنے شناخت کا بہران تھا۔ 2017کے بعد ملک اور بیرون ملک کا ہر سرمایہ دار یوپی میں آنا چاہتا ہے۔ 2017سے پہلے خواتین اور بیٹیاں محفوظ نہیں تھیں اب ریاست میں نیا ماحول ہے۔ لوگ محفوظ ہیں اور تحفظ کے ماحول میں رہ رہے ہیں۔ الیکشن اس مرتبہ قانون اور نظم ونسق کے مسئلے پر ہی ہورہا ہے۔ ہم نے بہت سارے سخت قانون بنائے ہیں۔ ہمارے قوانین کو عوام نے سراہا ہے۔ پہلے بندیل کھنڈ میں کانکی مافیا ہوتے تھے جن کا اب نام ونشان مٹ چکا ہے۔ ہم لوگوں کو فساد اور خوف سے پاک ماحول فراہم کررہے ہیں۔
مغربی اترپردیش کے کئی اضلاع میں مسلم خواتین نے نظم ونسق سے متاثر ہوکر بی جے پی کو ووٹ دیا ہے۔
مغربی یوپی ہی نہیں بہترنظم ونسق سے متاثر ہوکر پورے صوبے کی بہن بیٹیاں بی جے پی کے حق میں کھل کر آگئی ہیں۔ مغربی یوپی میں کچھ لوگ فتوی وادی تھے ان لوگوں نے دوسرے مرحلے میں مسلم خواتین کو ووٹ دینے سے روکا لیکن وہ کامیاب نہیں ہوپائے۔ مسلم سماج کی خواتین نے بھی قانون کی بہتر صورت حال سے متاثر ہوکر بی جے پی کو ووٹ دیا ہے۔
اس الیکشن میں دہشت گردی کو بی جے پی نے ایشو بنایا ہے جس پر سماجوادی پارٹی خاموش ہے اور کانگریس کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کوئی ایشو نہیں ہے۔
سماجوادی پارٹی نے تو دہشت گردوں کا ساتھ دیا ہے۔ کانگریس تنگ ذہنی کے ساتھ کام کررہی ہے۔ دونوں بھائی بہن بیرون ملک گھومتے ہیں۔ جموں وکشمیر کے معاملے میں راہل گاندھی مخالفت کرتے ہیں۔ کانگریس کو عوام سبق سکھا چکی ہے۔اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔
پروانچل میں جاپانی انسیفلائٹس کی کیا صورت حال ہے؟
آزادی کے بعد سے جو زخم سماجوادی پارٹی، بی ایس پی اور کانگریس نے دیے تھے اس پر بی جے پی نے مرہم لگانے کا کام کیا ہے۔ یہ سب لوگ اقتدار میں رہے لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ ہر سال 1500سے لے کر 1700بچوں کی موت جاپانی انسیفلائٹس سے ہوجاتی تھی۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اس بیماری پر 95فیصد قابو پالیا گیا ہے۔ پہلے یہ ایک ایشو ہوتا تھا لیکن اب سماجوادی پارٹی، بی ایس پی اور کانگریس کے پاس بولنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ ہم نے ہیلتھ انفرااسٹرکچر کو کافی مضبوط کیا ہے۔ گورکھپور، رائے بریلی میں ایمس بن کر تیار ہوگیا ہے۔ کاشی میں بھی ایمس کی طرح کا اسپتال بنایا جارہا ہے۔ پچھلے 70سالوں میں یوپی میں صرف 12میڈیکل کالج تھے۔ ہم نے 5سالوں میں 35نئے میڈیکل کالج اور دو نئے ایمس بنائے ہیں۔17نئے میڈیکل کالج بنائے جارہے ہیں۔
یوپی کے الیکشن پر دنیا کے کئی ملکوںکی نگاہیں ہیں۔
اس کی وجہ عوام کا اعتماد ہے۔ ہم نے سڑی گلی ذات اور مذہب کی سیاست سے دور رہ کر کام کیا ہے۔ یوپی میں سیاست کا ایک ایجنڈا سیٹ کیا ہے۔ اسکیموں کو زمین پر اتارنے کا کام کیا ہے۔ امریکہ، افریقی ممالک کے غیرمقیم ہندوستانیوں کی خواہش ہے کہ ہندوستان مہان بنا رہے۔ وہ اترپردیش میں بی جے پی کی سرکار چاہتے ہیں۔
اس بار رام مندر الیکشن میںایشو نہیں رہاہے۔
بی جے پی نے پچھلی بار بھی رام مندر کو ایشو نہیں بنایا تھا۔ اجودھیا ہماری عقیدت کی علامت ہے۔ وہاں پر شاندار مندر بنے یہ ہماری خواہش ہے۔ مندر بنانے سے نہ صرف اجودھیا کی ترقی ہوگی بلکہ پروانچل میں بھی ترقی کے دروازے کھلیںگے۔ وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر کو ایک عظیم الشان شکل دینے کی ہمارے مذہبی جذبات کو مضبوطی ملتی ہے اور اس سے سیاحت اور ترقی کی رفتار مزید تیز ہوگی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS