بی جے پی کی حکمرانی جمہوریت کا مذاق

0

جنگ عظیم دوم کے بعد دنیا ایک نئی صورت میں جلوہ گرہوئی تھی۔ طاقت کی حکمرانی، شہنشایت اور آمریت جیسی انسانیت دشمن حکومتوں کو ختم کرکے جمہوریت کی داغ بیل ڈالی گئی۔ دنیا کے کم و بیش تمام ممالک نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے اوراس کی مقدس شقوں کو حرزجاں بنائے رکھنے کا وعدہ کیا۔ عوام کو اپنے حکمراں منتخب کرنے کا اختیار ملا۔عوام اپنے اوپر حکمرانی کیلئے اپنی پسند سے اپنا حکمراں منتخب کرنے لگے۔ حکومتوں کا کام بھی متعین کردیاگیا۔ میثاق جمہوریت اورعالمی معاہدوں میں درج کیاگیا کہ کسی ملک کی حکومت کا کام شہریوں کی جان و مال کی حفاظت، ملک کی وحدت و سالمیت برقرار رکھتے ہوئے اندرونی خلفشار اور بیرونی دشمنوں کے حملے سے نمٹنا، عدل و انصاف قائم کرنا، اخلاقی اور اجتماعی ترقی کیلئے قوانین بنانا اور رائج کرنانیز عوام الناس کی تعلیم و ترقی اور معاشرتی حالت کی اصلاح کیلئے کوشاں رہنا وغیرہ ہے۔پھر دھیرے دھیرے فلاحی مملکت کا تصور سامنے آیا اور دنیا کے مہذب ممالک خود کو جمہوری فلاحی مملکت میں بدلنے کیلئے کوشاں ہوگئے۔لیکن ہندوستان کا باواآدم ہی نرالا ہے۔ آزادی کے بعد مجموعی طور پر کم و بیش نصف صدی تک کانگریس نے حکمرانی کی، اس دوران حکومت قائم رکھنے کیلئے عوام کے بنیادی حقوق سلب کیے گئے اور ایمرجنسی بھی لگائی گئی اور بھی جو کچھ ہوا وہ تاریخ کے ملبہ میں دفن ہے۔ کانگریس کے بعد مخلوط حکومتوں کا دورآیا۔ مختلف نظریات و خیالات کی حامل سیاسی جماعتیں اقتدار کیلئے باہم شیر وشکر ہوئیں،عوام کے منقسم ووٹوں کو اپنی حکومت کا مینڈیٹ جانا اور ہر وہ کام کیا جو جمہوریت کے بنیادی فلسفہ کی جڑیں کاٹنے والا تھا۔
آج ہندوستان کے سیاسی دنگل میں بھارتیہ جنتاپارٹی اکلوتی سورما ہونے کی دعویدار اور چہار سوہنکارتی پھررہی ہے۔ طاقت کے زعم میں جمہوریت کو اپنے پائوں تلے روندتے ہوئے اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ اب اسے حکومت اور ریاست کا فرق ہی نظر نہیں آرہا ہے۔ایک طرف یہ زعفرانی پارٹی ہندوستان کو دنیا کی سب سے ’ پرانی جمہوریت ‘ ہونے پر اصرار کرتی ہے تو دوسری جانب اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے جمہوریت کی قبا چاک کرکے عالمی برادری میں ہندوستان کو ننگا کرنے میں بھی اسے عار نہیں رہاہے۔ آئینی اداروںکو بے توقیر کرتے ہوئے اسے مخالفین پر شکنجہ کسنے کا ہتھیاربنالیا ہے۔ الیکشن کمیشن، سی بی آئی، این سی بی، ای ڈی جیسے ادارے وہی کررہے ہیں جو حکومت چاہتی ہے۔حال کے دنوںمیں جس طرح سے سی بی آئی اور ای ڈی کا استعمال کرکے مخالف سیاسی جماعتوںاورذرائع ابلاغ کو سرنگوں کیاگیا وہ ہندوستان کی جمہوریت کی تاریخ کا سیاہ باب بن چکا ہے۔ان میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی ) تو ’آمرانہ اجارہ داری‘ کا ایک منفرد آلہ بن کر اپنے مفوضہ دائرۂ کار کے علی الرغم حکومت کے مخالفین کو ڈرا رہاہے۔
صورتحال اتنی سنگین ہے کہ عدالت عظمیٰ بھی اپنا تحمل کھو بیٹھی ہے اور اسے کہنا پڑا ہے کہ ای ڈی خوف کا ماحول پیدا نہ کرے۔ عدالت عظمیٰ نے چھتیس گڑھ حکومت کی ایک درخواست کے تناظر میں کل ای ڈی کو خوف کا ماحول پیدا نہ کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے یہ ہدایت چھتیس گڑھ حکومت کی ایک درخواست پر دی ہے۔ای ڈی 2019 اور 2022 کے درمیان مبینہ شراب گھوٹالہ کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں متعدد طریقوں سے بدعنوانی کاالزام ہے۔چھتیس گڑھ کی حکومت کا الزام ہے کہ ریاست کے محکمہ ایکسائز کے کئی افسران کو دھمکی دی گئی ہے کہ اگر وہ وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل کو شراب کی بے قاعدگیوں میں ملوث نہیں کرتے ہیںتو انہیں اورا ن کے اہل خانہ کو گرفتار کرلیاجائے گا۔چھتیس گڑھ حکومت کی طرف سے عدالت میں پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ کو بتایاکہ ای ڈی ایکسائز حکام کو بھڑکا رہا ہے اور دھمکیاں دے رہا ہے جس کے بعد عدالت عظمیٰ کی دو نفری بنچ کے شرکا جسٹس ایس کے کول اور جسٹس اے کے امان اللہ نے ای ڈی سے کہا کہ وہ ایکسائز اہلکاروں میں خوف کا ماحول پیدا نہ کرے، اس طرح کے رویہ کی وجہ سے حقیقی وجوہات مشکوک ہو جاتی ہیں۔
چھتیس گڑھ، ہندوستان کی ان ریاستوں میں سے ہے جہاں بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکمرانی نہیں ہے اوراب اس میں کوئی ابہام نہیں رہ گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے غیر بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں کے خلاف مرکزی ایجنسیوں خاص کر ای ڈی کو ہتھیار بنا لیا ہے۔ کچھ دنوں قبل دہلی کی حکومت کے ساتھ یہی کیاگیا، اس کے بعد بہار میں تیجسوی یادوپھر جھارکھنڈ میں وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اس کے نشانہ پر آئے اور اب چھتیس گڑھ میں بھوپیش بگھیل کی حکومت کوزد میں لے لیاگیا ہے۔ بی جے پی اس سے دوہرا مقصد حاصل کررہی ہے۔ ایک طرف حزب اختلاف کے سرکردہ رہنماؤں کو نشانہ بنا کرانہیں بغیر کسی مقدمے یا سزا کے طویل عرصے تک قید میں رکھا جارہاہے تو دوسرا مقصد سی بی آئی اورای ڈی کی کارروائی کی دھمکی دے کر انہیں بی جے پی میں شامل کرکے اپوزیشن جماعتوں کو توڑنا ہے۔
ریاست کی منتخب حکومتوں کے خلاف مرکزی حکومت کی ایسی کوشش کا تصور اب تک نہیں تھا لیکن مرکزمیں بی جے پی کی حکمرانی کے بعد سے ہر وہ کام بھی ہورہاہے جو جمہوریت کے بنیاد گزاروں نے اپنے خواب و خیال میں بھی نہیں سوچا ہوگا۔صرف اپنے اقتدار کیلئے مرکز کی مودی حکومت نہ صرف خود جمہوریت کامذاق اڑارہی ہے بلکہ عالمی برادری میں بھی ہندوستان کو رسواکررہی ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS