بی جے پی نے حکومت کی نااہلی سے دہلی میں آکسیجن کی قلت ہوئی یا طبی ڈھانچہ درست نہیں تھا

0

نئی دہلی : (یو این آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال پر الزام لگایا کہ ان کی حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے دارالحکومت میں آکسیجن کی قلت پیدا ہوئی اور دو اسپتالوں میں 33 افراد کی موت ہو گئی جس کے لئے دہلی حکومت کی ’کریمینل لایبلٹی‘طے کی جانی چاہئے۔
بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر سمبت پاترا نے ورچوئل ذریعہ سے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’’اروند کیجریوال کا کام کرنے کا طریقہ انوکھا ہے ، یہ ملک کو پتہ چل گیا ہے ۔ پہلے تو افراتفری پیدا کرو ، عوام میں خوف پیدا کرو،وزیراعظم پر،مرکز پر، اترپردیش اور ہریانہ جیسی ہمسایہ ریاستیوں پرالزام لگاو اور اگر مدد ملے،تو اپنے ہاتھ کھڑے کر دو کہ ہمیں تونہیں چاہئے۔
ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ دہلی حکومت اپنی اسٹوریج گنجائش بڑھانے اور سپلائی چین درست کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کیجریوال حکومت اپنی ناکامیوں کا ٹھیکرا مرکز پر پھوڑتی رہی ہے ،جبکہ زمینی سطح پر طبی بنیادی ڈھانچے کو ٹھیک کرنے کی سمت میں اس نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ پی ای ایس او کی رپورٹ میں دہلی کے 64 اسپتالوں کے پورے پانچ دنوں کے پورے سرکل کا جائزہ لیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق مرکزکی جانب سے دہلی کو اضافی آکسیجن دی جارہی تھی لیکن دہلی حکومت آکسیجن کو مستقل طور پر واپس کررہی تھی کیونکہ ان کے پاس اسٹوریج کی سہولیات موجود نہیں تھی ۔
انہوں نے کہا کہ آج سے ایک ہفتہ قبل دہلی میں آکسیجن کی زیادہ سپلائی ہو رہی تھی لیکن دہلی اسے اسٹور نہیں کر پا رہی تھی ۔ اس سے ٹینکر کا ٹرن اراؤنڈ ٹائم بڑھ گیا تھا ، اس کا خمیازہ آس پاس کی دیگر ریاستوں کو بھگتنا پڑا۔ بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ اروند کیجریوال کی حکومت کی بد انتظامی کے باعث دہلی میں کئی لوگوں کی موت ہوگئی ۔ ہم سب نے جے پور گولڈن اسپتال اور بترا اسپتال کے ڈاکٹروں کو سنا ہے کہ کس طرح دہلی حکومت اور اس کے افسران نے ہاتھ کھڑے کر دیے۔ یہ دہلی حکومت کی مجرمانہ جواب دہی کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا ’’ اروند کیجریوال اور منیش سسودیا جی ، ہمیں امید ہے کہ آپ اپنی ناکامی پرجواب دیں گے اور عوام اور عدالت سے انہیں گمراہ کرنے کے لئے معافی بھی مانگیں گے۔ کیجریوال جی زمین پر اتریئے ، عوام کے لئےکام کیجئے اور اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں‘‘ ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS