بھارت جوڑویاتراکا ایک مہینہ

0

کنیاکماری سے شروع ہونے والی کانگریس کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ ایک مہینہ پورا کرکے اب کرناٹک کے مختلف شہروں سے گزررہی ہے ۔ جہاں راہل گاندھی کے ساتھ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی بھی شامل ہوئیں۔ اپنی ضعیف العمری اور مختلف طرح کے عوارض کے باوجود سونیا گاندھی نہ صرف یاترا میں شامل ہوئیں بلکہ کل جمعرات کو انہوں نے تقریباً ایک کلومیٹر کا سفر بھی کیا۔اس دوران راہل گاندھی اپنی والدہ کی دیکھ بھال کرتے اور ان کے جوتے کے تسمے بھی باندھتے نظرآئے ۔کچھ فاصلے تک ساتھ رہنے کے بعد سونیا گاندھی چلی گئیں اور راہل گاندھی نے سفر کو آگے بڑھا دیا۔
30دنوں سے مسلسل جاری رہنے والی اس یاتراسے کانگریس نے اب تک بظاہر کچھ حاصل نہیں کیا ہے لیکن کانگریس نے یاترا کا آغاز کرکے ملک میں بڑھتی فرقہ واریت اور نفرت کی سیاست پر ضرب لگانے کی کوشش کی ہے اوریہی وجہ ہے کہ یاترا کے آغاز سے حکمراںبھارتیہ جنتاپارٹی اوراس کے ہم نوا یاترا کے خلاف اول جلول بیانات دے رہے ہیں۔ کبھی اسے کار لاحاصل کہاجارہاہے اور تو کبھی ووٹ کی سیاست کا نام دے کر ملک جوڑنے کی اس کوشش کو بدنام کیاجارہاہے ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈران بھی اس یاترا کے خلاف فضا بندی میں مصروف ہیں۔ طرح طرح کے الزامات لگائے جارہے ہیں، کبھی کہا جارہاہے کہ بچوں کو اس یاترامیں شامل کرکے ان کا استحصال کیاجارہاہے تو کبھی اطفال کمیشن کو نوٹس جاری کرنے کیلئے تیار کیا جارہاہے ۔آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسواسرما تویہ تک کہہ چکے ہیں کہ کانگریس کو ’ بھارت جوڑویاترا‘ ہندوستان میں نہیں بلکہ پاکستان میں کرنی چاہیے تھی ۔ہندوستان پہلے سے ہی جڑا ہوا اور متحد ہے۔ ایسے میں کانگریس کو پاکستان میں یہ یاترا نکالنی چاہیے۔ اس طرح کا ردعمل یہ ظاہر کرتا ہے کہ سیاست میں نفرت کس قدر غالب ہو چکی ہے۔
اب جب کہ یہ یاترا کرناٹک کے مختلف شہروں سے گزررہی ہے،اسے دلتوں کو رجھانے کا نام دیا جارہا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ کرناٹک کی ’وکالیگا‘ کمیونٹی کو ہموار کرنے کیلئے کانگریس کی یاترا ان کے کثیر آباد علاقوں سے گزررہی ہے۔ حالانکہ یاترا کے آغاز میں کانگریس نے اپنے روٹ کا اعلان کردیا تھااورا سی وقت یہ بتادیاتھا کہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ ملک کے کن کن شہروں سے گزرے گی۔ یاترا کے روٹ میں کرناٹک کے چامراج نگر، میسور، منڈیا، ٹمکور، چتردرگا، رائچور اور بیلاری بھی شامل ہیں۔ویسے بھی یہ علاقے شروع سے ہی کانگریس کے گڑھ رہے ہیںاور بیلاری سے کئی بار سونیاگاندھی نے لوک سبھا کا انتخاب بھی جیتا ہے اگر کرناٹک میں کانگریس کی ’ بھارت جوڑو یاترا‘ کو پذیرائی مل رہی ہے تو اس سے بی جے پی کا گھبرااٹھنا فطری ہے کیوں کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی سیاست کا محورہی نفرت اور فرقہ پرستی ہے، جس پر کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا سے ضرب پڑرہی ہے ۔
نفرت اور فرقہ واریت کی سیاست نے معاشرہ کو خون آلودکرڈالا ہے۔مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان شکوک و شبہات کی خلیج اتنی گہری ہوگئی ہے کہ اسے پاٹنا مشکل نظر آرہاہے۔ مذہبی تشدد، فرقہ واریت،عدم برداشت، علاقائیت جیسا عفریت ملک کو نگلنے کے درپہ ہے ۔اس پر بے روزگاری، مہنگائی، قلت خوراک، علاج معالجہ کی کمی جیسے سنگین مسائل نے لوگوں کو کہیںکا نہیں چھوڑا ہے۔
حالات ایسے خطرناک موڑ پر پہنچ گئے کہ جہاں سے لوگ اب واپسی کی سوچنے لگے ہیںاور بھارتیہ جنتاپارٹی کی جانب سے ان کا ’موہ بھنگ‘ ہونے لگا ہے۔ایسے میںکانگریس کی اس یاترا میں لوگوںکوا مید کی کرن نظر آرہی ہے۔یاترا میں سونیا گاندھی کی شمولیت سے جہاں کانگریس کا حوصلہ بلند ہوا ہے، وہیں لوگوں کے جوش و خروش میںبھی اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان کو نفرت اور فرقہ پرستی کے خلاف متحد کرنے نکلی کانگریس اور راہل گاندھی کی یہ یاترا اگر یوں ہی جاری رہی تو اس سے نہ صرف کانگریس کی قوت میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک کی سیاست کوبھی نئی سمت مل سکتی ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS