بھارت جوڑو نیائے یاترا

0

خبر تھی کہ کانگریس کے سابق قومی صدر راہل گاندھی اگلی 14جنوری سے ’ نیائے یاترا ‘ شروع کررہے ہیں۔آج خبر آئی ہے کہ اس یاترا کانام بدل کر ’ بھارت جوڑونیائے یاترا‘ کر دیا گیا ہے جس میں تمام ہندوستانی شہریوں، جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو مدعو کیا گیا ہے۔کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش کے مطابق ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ 14جنوری کو دوپہر 12بجے تشدد سے متاثرہ منی پور کے دارالحکومت امپھال سے شروع ہوگی۔ کانگریس نے اس نیائے یاترا کیلئے ابتدا میں اروناچل کے پاسی گھاٹ سے گجرات کے پوربندر تک مارچ کا منصوبہ بنایا تھا، جو مہاتما گاندھی کی جائے پیدائش ہے۔ لیکن بعد میں یہ طے کیاگیا کہ یہ نیائے یاترا بی جے پی کی طبقاتی اور مذہبی تقسیم کی سیاست کی آگ میں گزشتہ 3 مئی 2023 سے جلنے والے منی پور سے شروع ہوگی۔ اروناچل پردیش ہوتے ہوئے مغربی بنگال کے سات اضلاع میں 523 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد یہ یاترا اترپردیش میں 1,000کلومیٹر چلے گی اور مجموعی طور پر یہ یاترا ملک کی 15 ریاستوں اور 110 اضلاع کا احاطہ کرے گی۔66 دنوں کے دوران اس پدیاترا میں راہل گاندھی روزانہ دو بار خطاب کریں گے۔
یادرہے کہ ستمبر 2022 میں بھی راہل گاندھی نے سری نگر تک پیدل مارچ کیا تھا، جس کا نام ’بھارت جوڑو یاترا‘تھا۔ یہ سفر یکم جنوری 2023 کو ختم ہوا۔ان کی اس ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی پذیرائی تو بہت ہوئی لیکن سیاسی انتخاب کے میدان میں وہ کامیابی نہیں ملی جس کی توقع کی جارہی تھی۔ یاتراکے بعد ہونے والے اسمبلی انتخاب میں کانگریس کی سیاسی کارکردگی کو ملی جلی کامیابی کہاجاسکتا ہے کیوں کہ اسے گجرات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہماچل پردیش میں کانگریس حکومت بنانے میں کامیاب رہی۔اسی طرح شمالی ہندوستان میں اسے کامیابی نہیں ملی لیکن2023 میںہوئے کرناٹک اور تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کامیاب رہی۔
اسی طرح ہوسکتا ہے کہ راہل گاندھی کی ’ بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ سیاسی کامیابی میں نہ ڈھل سکے لیکن یہ وقت کی ضرورت ہے۔ اس یاترا سے نہ صرف کانگریس کے مضبوط ہونے کا امکان ہے بلکہ ملک کی جمہوریت کو بھی استحکام مل سکتا ہے اور ابھی حکومتی وار سے لڑکھڑاتی جمہوریت اپنے پیروں پر بھی کھڑی ہوسکتی ہے۔یہ نیائے یاترا ایک ایسے وقت میں منعقد کی جارہی ہے جب ملک میں لوک سبھا انتخابات کے اعلان ہونے کی توقع ہے۔ حکومت کی دو میعاد پوری کرلینے کے بعد وزیراعظم نریندرمودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتاپارٹی تیسری بار مرکزی اقتدار پر قبضہ کی کوشش کررہی ہے۔جب کہ کانگریس اپنے طور پر اور دیگر 27 جماعتوں کی مدد سے بھی اسے روکنے کیلئے پرعزم ہے۔ اس لحاظ سے یہ نیائے یاترانہ صرف کانگریس کیلئے بہت اہم ہے بلکہ اس کی قیادت میں بننے والے اپوزیشن اتحاد ’ انڈیا‘ کو بھی اس سے تقویت ملے گی۔یہی وجہ ہے کہ حزب اختلاف بھی اس نیائے یاترا کی حمایت کررہاہے۔ تقریباً 6200کلومیٹر ا ور 15ریاستوں میں359لوک سبھا حلقوں سے ہو کر گزرنے والی اس نیائے یاترا میں لوگوں کے معاشی، سماجی اور سیاسی انصاف کا مسئلہ اٹھایا جائے گا۔
ایسا ممکن نہیں ہے کہ اس کا اثر لوگوں پر نہ پڑے اور لوگ اس میں جوق درجوق شامل نہ ہوںکیوں کہخود کو ’بے بدل سیاسی طاقت‘ کہہ رہی حکمراں بھارتیہ جنتاپارٹی نے اپنے دس برسوں کی دور حکمرانی میں ملک سے سیاسی، سماجی اور معاشی انصاف کا مکمل صفایاکردیا ہے۔ بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات، مہنگائی، بے روزگاری، روٹی، کپڑے، مکان، تعلیم، کتاب، قلم، کاغذ، دوا، علاج جیسی بنیادی ضرورت کی چیزوں پر ظالمانہ جی ایس ٹی کا نفاذ اور عوامی فلاح و بہبودپر اخراجات میں بھاری کٹوتی نے ملک کے عوا م کو خون کے آنسو رلارکھا ہے۔یہ کوئی واہمہ یا اشتباہ نظر نہیں بلکہ ننگی آنکھوں سے دیکھے جانے والے حقیقی مناظر ہیں کہ آج محروم، کمزور، پسماندہ، استحصال زدہ طبقات مسلمان، اقلیتوں اور دلتوں کیلئے الگ الگ نظام ہے۔ جس کی وجہ سے گہری ہوتی طبقاتی تقسیم اور خلیج بھی ملک کو ایسے مقام پر لے آئی ہے جہاں تسلیم و رضا کا مظاہرہ غلامی کی لمبی داستان کا آغاز ہوگا۔ ایسے حالات سے نکلنے کیلئے ہر زمانے میں سیانوں نے ’انقلاب ‘ کا نسخہ تجویز کیا ہے۔ایک ایسا انقلاب جو ملک کے تمام شہریوں کیلئے سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف کو یقینی بنائے۔یہ کام کسی فرد اور کسی ایک جماعت کا نہیںہے بلکہ اس انقلاب کیلئے ملک کے تمام شہری جن میں سول سوسائٹی، این جی اوز، سماجی کارکن، دانشور، مزدور، محنت کش وغیرہ سب شامل ہوں۔ایسے ہی انقلاب کے قدموں کی چاپ ثابت ہوگی یہ ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘،جس میں صرف سیاسی کارکن ہی نہیں بلکہ ملک بھر سے عوام کے ہر طبقہ کی بھاری اکثریت شامل ہوگی۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS