بابری مسجد حق ملکیت مقدمے میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کا جائزہ لینے کےلئے مرکزی دفترجمعیةعلماءہند کے مفتی کفایت اللہ میٹنگ ہال میں جمعیةعلماءہند کی مجلس عاملہ کا ایک ہنگامی اجلاس زیر صدارت مولانا سید ارشد مدنی منعقد ہوا۔ اجلاس میںممبران نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی تمام شقوں پر کھل کر تبادلہ خیال کیا۔مجلس عاملہ کی نظر میںبابری مسجد قانون اور عدل وانصاف کی نظرمیں ایک مسجد تھی اور آج بھی شرعی لحاظ سے مسجد ہے اور قیامت تک مسجد ہی رہے گی ۔ چاہے اسے کوئی بھی شکل اور نام دے دیا جائے، اس لئے کسی فرد اور جماعت کو یہ حق نہیں ہے کہ کسی متبادل پرمسجد سے دستبردارہوجائے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بابری مسجد مقدمہ کے فیصلہ کے خلاف ایک پینل تشکیل ہو، جو وکلا اور ماہرین قانون سے صلاح و مشورہ کے بعد یہ فیصلہ کرے کہ ریویو پٹیشن داخل کی جائے یا نہیں۔چنانچہ مولانا سید ارشد مدنی،مولانا حبیب الرحمن قاسمی، مولانا سید اسجد مدنی، فضل الرحمن قاسمی اور ایڈووکیٹ اعجاز مقبول پر مشتمل ایک پینل تشکیل دیا گیا۔پینل مستقل وکلا اور ماہرین قانون کے ساتھ تبادلہ¿ خیال کررہا ہے ۔مجلس عاملہ نے کہا کہ مسلمانوں کا یہ نقطہ نظر پوری طرح تاریخی حقائق وشواہد پر مبنی ہے کہ بابری مسجد کسی مندرکو منہدم کرکے یا کسی مندرکی جگہ پر تعمیر نہیں کی گئی ہے، جیسا کہ خود سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں تسلیم کیا ہے۔ اسی بنیاد پرجمعیة علماءہند کا روز اوّل سے بابری مسجد حق ملکیت مقدمے میںیہ موقف رہا ہے کہ ثبوت و شواہد اور قانون کی بنیاد پر سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دے گا، اسے ہم تسلیم کریں گے۔خود سپریم کورٹ نے متعدد بار کہا تھا کہ بابری مسجد کا مقدمہ صرف ملکیت کا ہے نہ کہ آستھا کا۔اسی لئے جمعیة علماءہندنے ملک کے ممتاز وکلا کی خدمات حاصل کیں۔
بابری مسجد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ حیران کن:مولانا ارشد مدنی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS