ماں۔بیٹی کی خودسوزی کی کوشش:یوپی میں گنڈہ راج عروج پر، لکھنؤ پولیس کمشنرسجیت کمار نے ماں بیٹی کو خودسوزی کرنے کی کوشش کو مجرمانہ سازش قرار دیا

0

لکھنؤ:اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں اسمبلی کے سامنے ماں۔بیٹی کی خودسوزی کے سلسلے میں راجدھانی کا سیاسی پارہ گرم ہوگیا ہے۔امیٹھی کی رکن پارلیمان و مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے کانگریس پر سطحی سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے تو وہیں کانگریس نے بی جے پی حکومت پر سازش کے تحت کانگریس لیڈر کو پھنسانے کا الزام عائد کیا ہے۔
محترمہ ایرانی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا'جو عوام کا پیسہ لوٹ رہے تھے اب وہ اپنے سیاسی اہداف کو پورا کرنے کے لئے خواتین کو زندہ جلانے کی سطح تک پہنچ گئے
ہیں کیونکہ وہ امیٹھی ہار چکے ہیں ،کیونکہ وہ بی جے پی کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے۔راجکماری اب سنہاسن پر ایک شاٹ چاہتی ہیں'۔
ادھر کانگریس کے یوپی قانون ساز اسمبلی کے رکن دیپک سنگھ نے کہا کہ اسمبلی کے گیٹ کے سامنے خودسوزی کی کوشش کے بعد انتظامی کمی کو چھپانے کے لئے
بی جے پی نے کانگریس ترجمان کو پھنسانے کی سازش رچی رہی ہے۔ بی جے پی کو سیاسی اخلاقیا ت نہیں بھولنے چاہئے۔کوئی بھی متاثر کسی بھی سیاسی یا سماجی
تنظم سے تعاون طلب کرتاہے۔اس کے دفترجاتاہے یہایک عام بات ہے۔بی جے پی کیا کبھی اپوزیشن میں نہیں رہی ہے۔کیا بی جے پی کبھی اپوزیشن میں نہیں آئے
گی۔
انہوں نے کہا کہ امیٹھی کی رکن پارلیمان لاک ڈاؤن میں عوام کی خدمت کر نے کے بجائے لوڈ اورانتاکشری کھیل رہی تھیں۔اب ان کے علاقے میں اقتدار کی پسپ پناہی
میں جرائم اتنے بڑھ گئے کہ عوام خودسوزی کو مجبور ہیں۔ وہ آخر کہاں غائب ہیں۔
 سنگھ نے کہا کہ حکومت نے اپنی غلطی مانتے ہوئے تھانے کے داروغہ کو معطل بھی کیا ہے۔ پھر یہ بنا سر پیر کی سازش کیوں رچی جارہی ہے۔ حضرت گنج
سے لے کر جاموں تک پولیس اہلکار پرکاروائی کیوں نہیں کی جارہی ہے۔ پولیس اور مجرمین کو خفیہ تعلقات کی وجہ سے متاثرہ خودسوزی کو مجبورہوئی۔بی جے پی
حکومت کو جواب دینا چاہئے کہ بی جے پی لیڈروں سے لے کر پولیس کے اعلی افسران تک سے انصاف کا مطالبہ کرنے والی متاثرہ خواتین نے خودسوزی کی کوشش
کیوں کی؟
اس درمیاں بہوجن سماج پارٹی نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ'زمینی تنازع کے معاملے میں امٹھی ضلع انتظامیہ سے انصاف نہ ملنے پرماں۔بیٹی کو لکھنؤ
میں سی ایم دفتر  کے سامنے خودسوزی پر مجبور ہونا پڑا۔یوپی حکومت اس حادثے کو سنجیدیگی سے لے اور متاثرین کے لئے انصاف کو یقینی بناتے ہوئے لاپرواہ
افسران کے خلاف سخت کاروای کرے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔
سماج وادی سربراہ اکھلیش یادو نے اس ضمن میں بی جے پی حکومت کی تنقید کرتےہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا'لوک بھون کے سامنے دو خواتین کی خودسوزی کا واقعہ
سوتی ہوئی حکومت کو جگانے کے لئے کیا کافی نہیں ہے۔یا پھر بے حسی حکومت و وزیر اعلی کسی بڑے واقعہ کا انتظار کررہے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا
اترپردیش میں حکومت نام کی کوئی چیز ہے'۔
پرگتی شیل سماج وادی پارٹی سربراہ شیوپال سنگھ یادو نے کہا کہ'یہ کافی مایوس کن ہے کہ زمینی تنازع میں امیٹھی انتظامیہ یسے انصاف نہ ملنے پر ماں۔بیٹی نے
لکھنؤ آکر اسمبلی کے سامنے خودسوزی کو مجبور ہوئیں۔ریاستی حکومت اس واقعہ کو سجیدگی سے لے اور متاثرین کو انصاف دلاتے ہوئے خاطی افسران کے خلاف
سخت کاروائی کرے۔
قابل ذکر ہے کہ ضلع امیٹھی کے جاموں علاقہ باشندہ قابل ذکر ہے کہ امیٹھی کے جاموعلاقے کی رہنے والی صوفیہ اور اس کی بیٹی گڑیا نے جمعہ کو یوپی اسمبلی کے
گیٹ۔3 کے سامنے خود پر مٹی کا تیل ڈال کر آگ لگا لی تھی۔ پولیس نے دونوں کو سوال اسپتال میں داخل کرایا ہے۔اس حادثے میں صوفیہ 70فیصد جھلس گئی ہے جس
کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔جبکہ گڑیا معمولی طور سے زخمی ہے۔
متاثرہ نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ گاؤں کے کچھ دبنگوں نے نالی کے تنازع میں اس کی اور اس کے ماں کی سب کے سامنے پٹائی کی۔انہوں نے اس کی شکایت تھانے
میں کی تو وہاں سے انہیں بھگا دیا گیا۔بعد میں اعلی افسران کی مداخلت سے ایف آئی آر درج کی گئی۔گڑیا نے بتایا کہ ایف آئی آر کے بعد بھی دبنگوں کا ستم کم نہیں
ہوا۔اور انہوں نے گھر میں گھس کر دونوں کو لاٹھی ڈنڈوں سے پٹائی کی پولیس نے اس بار بھی ان کی نہیں سنی۔بلاآخر وہ لوگ اس انتہائی قدم  اٹھانے پر مجبور ہوئے۔
وہیں لکھنؤ پولیس کمشنر سجیت کمار نے سرشام ماں۔بیٹی کی خودسوزی کرنے کی کوشش کو مجرمانہ سازش قرار دیتے ہوئے ہفتہ کو یہاں میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ
لوک بھون کے سامنے ماں۔بیٹی کو خودسوزی کی ترغیب دینے کے معاملے میں آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین(اے آئی ایم آئی ایم) کے ضلع امیٹھی کے صدر قادر خان اور
کانگریس ترجمان انوپ پٹیل کا کردار سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ ماں۔بیٹی کو امیٹھی سے لکھنؤ لانے والی اسماءاور سلطانہ نامی خواتین کے خلاف نامزد ایف آئی آر
درج کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS