آئی اے ایس افتخار الدین کی حمایت میں آئے اسدالدین اویسی

0

نئی دہلی (ایجنسی) :اس معاملے کو لیکر اب مذہب کی سیاست بھی سروع ہوگئی ہے۔ ایم آئی ایم صدر اسدالدین اویسی نے ٹویٹ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اترپردیش حکومت نے سینئر آئی اے ایس افتخار کے چھ سال پرانے ویڈیو کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی۔ ویڈیو سیاق و سباق سے ہٹ کر لی گئی ہے اور اُس وقت کی ہے جب یہ حکومت اقتدار میں بھی نہیں تھی۔ یہ مذہب کی بنیاد پر کھلے عام ہراساں کرنا ہے۔


اسدالدین اویسی نے دوسرے ٹوئٹ میں لکھا کہ اگر معیار ہے کہ کوئی افسر مذہبی سرگرمیاں سے جڑا نہیں ہو تو دفتر میں ہر طرح کے مذہب کی تشریح یا تصاویر کے استعمال کو بند کردینا چاہئے۔ اگر گھر پر مذہب کے بارے میں صرف چرچہ کرنا جرم ہے تو عام مذہبی جشنوں مں شامل ہر افسر کو سزا دی جانی چاہئے۔دوہرا معیار کیوں؟
آئی اے ایس افتخار الدین کے معاملے میں ایس آئی ٹی کے ڈی جی،سی بی سی آئی ڈی آج کانپورپہنچیں گے۔ جی ایل مینا کے شام تک کانپور پہنچنے کے امکانات ہیں۔ واضح ہو کہ افتخار الدین پرمذہبی تبلیغ و تشہیرکا الزام ہے۔ حکومت اتر پردیش کے نوٹس لینے کے بعد کاروائی شروع ہوئی تھی۔ افتخار الدین کے خلاف بڑھائی گئی جانچ پر اقلیتی طبقے میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ سیاسی و سماجی تنظیموں کے لوگ مانتے ہیں کہ الیکشن کے پیش نظر اہم اور پڑھے لکھے مسلمانوں کے خلاف یوگی حکومت اس طرح کی کاروائی کررہی ہے۔ کلیم الدین کے بعد اب افتخار الدین کو نیا ہدف بنایا جارہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS