نئی دہلی: (ایجنسی) آج یہاں دہلی پولیس نے جنتر منتر معاملے پرمبینہ فرقہ وارانہ نعرے بازی میں بی جے پی کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے سمیت 6افراد کو حراست میں لیا ہے۔ اشونی اپادھیائے اور دیگر افراد کو اتوار کے دن دہلی کے جنتر منتر پر منعقدہ احتجاجی مظاہرے میں مسلم مخالف نعرے لگانے پر گرفتار کیا گیا ہے. مسٹراپادھیائے نے 8 اگست کو نوآبادیاتی قوانین کے خلاف احتجاجی مارچ کی قیادت کی تھی۔
مبینہ طور پر مذکورہ احتجاج کی ایک ویڈیو نے جس میں چند لوگ مسلم مخالف نعرے لگاتے ہوئے دیکھے گئے تھے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کر دیا گیا۔ جمعیۃ علماء ہند کے ایک گروپ نےکل اس واقعہ پر اپنے شدید غم وغصہ کا اظہار کیا اور متعلقہ عہدیداروں کو اپنے احتجاجی نوٹ میں کاروائی کی اپیل کی۔ جس کے بعد یہ معاملہ واضح طور پر روشنی مں آیا اور کئی ایک لیڈروں نے اس پر کھل اپنی رائے کا اظہار کیا ۔ اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے وزیر داخلہ حکومت ہند امت شاہ اور دہلی پولس کمشنر کو خط ارسال کیا تھا۔پولیس نے بالآخر پیر کی شام ہی کارروائی کی اور مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے پکڑ لیا۔
واضح رہے کہ دارالحکومت دہلی میں تشدد کو بھڑکانے والے نعروں کو نشانہ بنایا گیا ، جس کی ویڈیوز اتوار سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔یہ سب کچھ پارلیمنٹ ہاؤس سے چند منٹ کے فاصلے پر اور سنساد مارگ تھانے سے چند قدم کے فاصلے پر ہوا ، یہی نہیں ، وہاں پولیس کی موجودگی بھی تھی۔دہلی پولیس کے ترجمان بسوال نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس معاملے میں احتجاج کے منتظم اشونی اپادھیائے سمیت 6 افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ تفتیش کے بعد سب کو منگل کی دوپہر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔دہلی پولیس نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے وکلا اشونی اپادھیائے ، ونود شرما ، دیپک سنگھ ، ونیت کرانتی ، پریت سنگھ اور دیپک کو اشتعال انگیز نعرے لگانے پر گرفتار کیا گیا ہے۔