بچوں کو نصاب میں بھگوت گیتا کو زبردستی پڑھانے کا الزام
بنگلورو (ایجنسیاں)کرناٹک میں حجاب پہننے پر شروع ہونے والے تنازع کے بعد اب عیسائیوں کی مقدس کتاب بائبل کو لے کر ایک نیاتنازع شروع ہو گیاہے۔ ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ بنگلورو کا ایک اسکول بچوں کے والدین سے یہ وعدہ لے رہا ہے کہ وہ اپنے بچے کو بائبل کے ساتھ اسکول بھیجیں گے۔ اس واقعہ کے بعد کرناٹک میں ایک بار پھر نیا ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ ہندو تنظیموں کا یہ بھی الزام ہے کہ اسکول انتظامیہ غیر عیسائی طلبا کو بائبل پڑھنے پر مجبور کر رہی ہے۔ یہ معاملہ کرناٹک کے بنگلور وکے کلیرنس ہائی اسکول سے جڑاہوا ہے۔ ہندو جن جاگرتی سمیتی کے ریاستی ترجمان موہن گوڑا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسکول غیر عیسائی طلبا کو بائبل پڑھنے پر مجبور کر رہا ہے۔ حالانکہ اسکول انتظامیہ نے اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بائبل پرمبنی تعلیم فراہم کرتی ہے۔
دوسری طرف حال ہی میں، حکومت کرناٹک نے اسکولوں میں بھگوت گیتا کو متعارف کرانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلی بسوراج بومئی نے کہا تھا کہ بھگوت گیتا کو اسکول کے نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ بحث کے بعد کیا جائے گا۔ اس سے پہلے 17 مارچ کو حکومت گجرات نے 6-12 کلاسوں کے اسکول کے نصاب میں شریمد بھگوت گیتا کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
کرناٹک میں حجاب کے بعد اب بائبل پرہنگامہ!
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS