پولیس کا درد سر بنے افریقی نائیجیریا کے منشیات فروش

0
image:news18

نئی دہلی: (یو این آئی) قومی دارالحکومت میں منشیات کا غیر قانونی کاروبار کرنے والے سیکڑوں افریقی نائیجیریا کے شہری دہلی پولیس کے لیے درد سر بن گئے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں پولیس نے ایسے دو سو سے زائد غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کیا ہے اور انہیں عدالتی حکم پر جیل بھیج دیا ہے۔ مختلف تحقیقاتی ایجنسیوں سے وابستہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایسے مجرموں کے لیے ملک بدری کی پالیسیاں تبدیل کی جانی چاہئیں تاکہ دوبارہ مجرموں کو ان کے ملک واپس بھیجا جا سکے۔
دہلی پولیس کے عہدیداروں نے’یو این آئی‘سے گفتگو کے دوران بتایا کہ حکومت کی لبرل پالیسیوں کا بہت سے افریقی نائیجیریا کے لوگ غلط استعمال کر رہے ہیں۔ وہ اب منشیات کی سمگلنگ تک محدود نہیں رہے بلکہ امن و امان کی صورتحال کے لیے خطرناک ثابت ہو رہے ہیں۔ دن بہ دن ایسے غیر ملکی شہری پکڑے جا رہے ہیں،جو بغیر ویزا اور دیگر درست دستاویزات کے یہاں رہ رہے ہیں۔ وہ منشیات کی اسمگلنگ سے لے کر مختلف قسم کے سائبرکرائم انجام دے رہے ہیں۔ اسی طرح کے الزامات کے تحت گذشتہ چند مہینوں میں دارالحکومت کے مختلف تھانوں میں 250 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر موہن گارڈن،اتم نگر،تلک نگر اور نہال وہار تھانے کے علاقوں میں پولیس کی مختلف کارروائیوں کے دوران پکڑے گئے ہیں۔ پچھلے تین دنوں میں 53 افریقی نائیجیریا کے شہریوں نے دوارکا موڑ کے ایک اسپتال اور موہن گارڈن پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا جس میں کچھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ ان غیر ملکی شہریوں کو 26-29 ستمبر کے دوران فسادات پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد،اسے دوارکا عدالت میں ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا،جہاں سے اسے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جاری ہیں۔
اتوار کی رات مبینہ طور پراسپتال کی لاپرواہی سےایک افریقی شہری کی موت کا الزام عائد کرتے ہوئے تقریباً 100 افریقی نائیجیریائی لوگوں نے اسپتال پر دھاوا بول دیا۔ وہاں پولیس نے کسی طرح ان پر قابو پا لیا لیکن اس دوران ایک پرتشدد ہجوم نے موہن گارڈن پولیس اسٹیشن پرحملہ کر دیا۔ اس دوران اے ایس آئی رام کرن اور کانسٹیبل انیل اور ملکیت جو کہ ڈیوٹی پر تھے زخمی ہوگئے۔ حملہ آوروں نے پتھروں اور لاٹھیوں سے حملہ کیا۔ اس وقت وہاں کے زیادہ تر پولیس اہلکار شرپسندوں کو کنٹرول کرنے میں مصروف تھے جو دوارکا موڑ پر واقع تارک اسپتال کو نشانہ بنا رہے تھے۔ اسی اسپتال پر علاج میں غفلت کا الزام تھا ، حالانکہ اسپتال انتظامیہ نے پولیس کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ افریقی شہری کو مردہ حالت میں اس کے پاس لایا گیا تھا۔ پولیس نے لاش کو محفوظ رکھ دیاہے۔ ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم پوسٹ مارٹم کے بعد رپورٹ دے گی اور اس کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔
اسی طرح کا ایک کیس مارچ میں سامنے آیا تھا جہاں تلک نگر پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس وقت بھی بڑی تعداد میں ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ حال ہی میں،پانچ افریقی نائیجیریائی شہریوں کو پولیس نے نہال وہار تھانے کے علاقے میں غیر قانونی طور پر شراب پیش کرنے پر گرفتار کیا۔ تقریبا 10 10 افریقی نائیجیریائی کو موہن گارڈن اتم نگر علاقے میں بغیر ویزہ اور دیگر دستاویزات کے ایک ماہ میں گرفتارکیا گیا۔ پولیس نے حال ہی میں اسی علاقے سے 12 کروڑ روپے مالیت کی ہیروئن کے ساتھ ایک غیر ملکی کو گرفتار کیا تھا۔ یہ پولیس کے خلاف غصے کی ایک وجہ بھی ہو سکتی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جرائم میں ملوث افراد کے ویزے کے قوانین میں تبدیلی لائی جائے تاکہ ان کو مزید سخت بنایا جا سکے اور ایسے لوگوں کے لیے بائیو میٹرک ڈیٹا بینک بنایا جائے جو بار بار سنگین جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں،تاکہ ایسے لوگوں کے نام اور ان کے پتے بدل کر جرم نہ کر سکیں۔ اس کے علاوہ ایسے لوگوں کی شناخت کے لیے بھی خصوصی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو بار بار جرائم کرتے ہیں اورعدالتی سماعت کے بہانے برسوں سے ہندوستان میں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات میں،جب تک حکومت کوئی بڑا پالیسی جات فیصلہ کرکے انھیں باہر کرنے کی تدبیرنہیں کرے گی تب تک وہ اس طرح سے پولیس کے لیے چیلنج بنے رہ سکتے ہیں۔ دہلی پولیس کے ترجمان اور کرائم برانچ کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس چنمَے بسوال کا کہنا ہے کہ پولیس ایسے مجرموں کو پکڑنے میں کوئی ڈھیلائی نہیں کرتی اور انہیں بروقت گرفتار کر لیا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS