مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی اور مرکز کی بی جے پی حکومت کے درمیان کھینچ تان کوئی نئی بات نہیں ہے۔2014میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد سے ہی ممتابنرجی مختلف معاملات پر وزیراعظم نریندر مودی سے اختلافات کرتی آئی ہیں۔ان تمام اختلافات کا مرکز بلکہ محور اقتدار اور بالادستی ہے۔ ریاستی حکومت کے حدودا ختیار میں مرکز کی مداخلت، انتظامی امور میں مرکز کی جانب سے بلا وجہ کی مشاورت،نوکرشاہوں پرتسلط برقرار رکھنے کے معاملے میں رسہ کشی معمول کی بات ہے۔ لیکن اب جو مرکز اور ممتا حکومت میں نئی جنگ شروع ہوئی ہے، اس کا راست تعلق مالیات سے ہے۔ وزیراعلیٰ ممتابنرجی کا دعویٰ ہے کہ بار با ر کے تقاضے، درخواست اور اپیل کے باوجود مرکزی حکومت،مغربی بنگال کے واجبات کی ادائیگی نہیں کررہی ہے۔وزیراعلیٰ نے الزام لگایا ہے کہ 100 دن کی ملازمت کے پیسے کے ساتھ ساتھ کئی اسکیموں کا پیسہ بھی مرکز پر بقایا ہے۔ سڑک اسکیموں، ہاؤسنگ اسکیموں اور 100 دن کے کام کیلئے 7000 کروڑ روپے واجب الادا ہیں، ابھی تک مرکز نے ادائیگی نہیں کی ہے جس کی وجہ سے مغربی بنگال حکومت کا خزانہ خالی ہے اور اسے بازار سے قرض لے کر امور حکومت چلانی پڑرہی ہے۔ لہٰذا اب اپنے مطالبات تسلیم کرانے کیلئے وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے اعلان کیا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے خلاف دو دنوں تک دھرناپر بیٹھیں گی۔ یہ دو روزہ دھرنااسی مہینہ کے آخری ایام میں29مارچ کی دوپہر 12بجے سے شروع ہوگااور30مارچ کی شام تک جاری رہے گا۔
مرکزی حکومت کے خلاف کسی ریاستی حکومت کے سربراہ کے دھرنا کی آئینی حیثیت کیا ہے اور ریاست اور مرکز کے مابین تعلقات پر اس کے مضمرات کیاہوں گے، اس سے قطع نظر یہ سوال زیادہ اہم ہے کہ مرکز،مغربی بنگال کے واجبات کی ادائیگی کیوں نہیں کررہاہے؟ ایسی کیاوجہ ہے کہ مرکز منریگا جیسی اہم ترین اسکیم کافنڈ روک کر مزدوروں کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش کر رہاہے۔ ممتابنرجی کے دعوے اورالزامات کو درست مان لیاجائے توبظاہر مرکز کا یہ قدم غیرآئینی ہی نہیں بلکہ غیر انسانی محسوس ہوتا ہے مگرکیاحقیقت بھی یہی ہے؟
حقیقت یہ ہے کہ عوام دوستی اور غربا پروری کے پردے میں مغربی بنگال میں وہ لوٹ مار مچی ہوئی ہے کہ الحفیظ، الاماں۔یہ درست ہے کہ وزیراعلیٰ ممتابنرجی سادگی پسند اور زمین سے جڑی ہوئی لیڈر ہیں لیکن ان کے آس پاس جن لوگوں نے جھومر ڈال رکھا ہے، ان کے حوصلے اور ہوس کیلئے مغربی بنگال کی زمین بھی تنگ پڑرہی ہے۔ راشی، خائن، بددیانت اور بدعنوان لیڈروں کا ایسا غول ہے جو اپنے ہی لوگوںکو ادھیڑ رہاہے۔ کوئی بھی فلاحی اسکیم ایسی نہیںہے جس میں بدعنوانی کے الزامات نہ لگے ہوں۔ پی ایم ہائوسنگ اسکیم، منریگااسکیم، سڑک تعمیر اسکیم، بیت الخلاتعمیراسکیم، نرمل بنگلہ اسکیم کے فنڈ کی نوچ کھسوٹ اور بندر بانٹ کے سنگین الزامات لگ چکے ہیں۔ حکمراں ترنمول کانگریس کے سینئر لیڈروں تک پر ان اسکیموں میں غبن کے مقدمات قائم ہیں۔ روپے لے کر نوکری دینے کا بدترین معاملہ پورے ہندوستان میں مغربی بنگال کو شرم سار کررہاہے۔ ٹیچر تقرری گھوٹالہ میں ریاستی حکومت کے وزیرتعلیم، ایجوکیشن بورڈ کے سربراہ، اسکول سروس کمیشن کے چیئر مین، ارکان اسمبلی، ترنمول کانگریس کے کئی سینئر لیڈران تک ماخوذ ہیں۔نااہلوں کو ٹیچر بنانے کیلئے او ایم آر شیٹ تک بدل ڈالی گئیں۔ اس گھوٹالہ میں ای ڈی 300کروڑ روپے سے زائد کی لین دین کا دعویٰ کرچکا ہے۔ ترنمول لیڈروں کے گھروں اور دفاتر میں چھاپہ ماری کے دوران رقم کے پہاڑ بھی سامنے آئے ہیں۔ مویشیوں کی اسمگلنگ، کوئلہ کی اسمگلنگ میں اربوں روپے کی ہیراپھیری کے الزامات بھی حکمراں جماعت پر لگ چکے ہیں۔ تازہ ترین گھوٹالہ ریاست کی مختلف بلدیات میں تقرری سے متعلق ہے۔ آج ہی ای ڈی نے اپنی تفتیش میں دعویٰ کیا ہے کہ ریاست کی70میونسپلٹیز میں 5 ہزار سے زائد تقرریوں میں سنگین بدعنوانی سامنے آئی ہے۔یہ تعداد مزید بڑھ بھی سکتی ہے۔
منریگا اور دوسری اسکیموں کی جو رقم مرکز نے روک رکھی ہے اس کا جواز دیتے ہوئے مرکزی حکام کا کہنا ہے کہ ان اسکیموں کا نفاذ تسلی بخش نہیں ہے۔اسکیموں سے متعلق قانون اور ضابطے کو بری طر ح نظرانداز کرکے من مانے طریقے سے کام کیا جارہا ہے اور فنڈ خورد برد کیا جارہا ہے۔حالات کا جائزہ لینے کیلئے وقفہ وقفہ سے مرکز کی کئی ٹیمیں بھی مغربی بنگال کے مختلف اضلاع کا دورہ کرچکی ہیں لیکن ریاستی حکومت انہیں ضابطے کی تکمیل کی بابت مطلوبہ دستاویز فراہم نہیں کرسکی اور جائزہ ٹیموں کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی ہے۔ بہتر تو یہ ہوگا کہ وزیراعلیٰ ممتابنرجی اپنے مطالبات تسلیم کرانے کیلئے دھرنا مظاہرہ کے بجائے قانونی ضابطوں کی تکمیل کریںاور اسکیموں کے نفاذ میں شفافیت لائیں تاکہ مرکز کو کسی بھی اسکیم کی گرانٹ روکنے کا جواز نہ مل سکے۔ اس کے ساتھ ہی دستیاب اور موجود وسائل کا بہتر استعمال کرنے کیلئے قرض کی رقم سے چلائی جانے والی فضول قسم کی ریاستی اسکیموں کو بھی بند کریں۔
[email protected]
مرکز-ممتا تصادم
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS