ہنڈن برگ کی رپورٹ اور اڈانی

0

پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ

ہنڈن برگ رپورٹ کی چوٹ سے دنیا کے سب سے امیر لوگوںکی فہرست میں گوتم اڈانی کا تجارتی سامراجیہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گوتم اڈانی کی وزیراعظم نریندرمودی سرکار سے قربتیں ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اڈانی گروپ کو د س دن میں تقریباً20لاکھ کروڑ روپے کا گھاٹا ہوچکا ہے۔ گوتم اڈانی سے جڑی کئی بری خبریں آرہی ہیں۔ ہنڈن برگ ریسرچ ایل ایل سی کو 38سال کے ناتھن ایڈرسن نے قائم کیا تھا انہوں نے کنیکیٹک یونیورسٹی سے بین الاقوامی تجارتی تعلقات کی پڑھائی کی اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ لوٹنے سے پہلے یروشلم میں رہتے تھے۔ جہاں انہوں نے فیکٹ سیٹ نام کے ایک اقتصادی سافٹ ویئر کمپنی میں مشاورتی خدمات بھی انجام دی تھیں۔ ہنڈن برگ ریسرچ کے ذریعہ وہ ایکویٹی کریڈٹ اور ڈائریکٹو مارکیٹ کے اعدادوشمار کا جائزہ لیتے تھے۔ اس کا قیام 2017میں ناتھن اینڈرسن نے کیا تھا۔ ہنڈن برگ ریسرچ ہیج فنڈ کا کاروبار بھی کرتی ہے۔ اس سے کارپوریٹ کی دنیا کی سرگرمیوںکے بارے میں انکشافات کرنے کے لئے بھی جاناجاتا ہے۔ ہنڈن برگ کا طوفان آتے ہی گوتم اڈانی کا پورا سامراجیہ ہل گیا ہے۔ ہندوستان سے لے کر پوری دنیا میں اس وقت صرف ایک اڈانی ہی کا تذکرہ ہورہا ہے۔ جہاں کچھ دن پہلے گوتم اڈانی دنیا کے تیسرے سب سے امیر آدمی تھے لیکن اب ان کے اثاثے گر رہے ہیں۔ ہنڈن برگ سے ملے جھٹکے کے بعد اڈانی گروپ کے شیئرلگاتار اوندھے منہ گر گئے ہیں۔ پارلیمنٹ میں اڈانی پر ہنگامہ ہورہا ہے۔ گزشتہ دنوں اڈانی کے نام پر پارلیمنٹ ٹھپ ہے حالانکہ بجٹ بھی پیش ہوچکا ہے۔ بجٹ پر کوئی بحث نہیں ہوئی ہے۔ اپوزیشن اسی بات پر اڑی ہوئی ہے کہ جب تک جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کا قیام نہیں ہوجاتا تب تک ایوان کی کارروائی نہیں چلے گی۔ مطلب یہ ہنگامہ ابھی تھمنے والا نہیں ہے۔ ایک طرف اسٹاک مارکیٹ میں اڈانی کے شیئر لڑھک رہے ہیں تو دوسری طرف پارلیمنٹ پوری طریقے سے تعطل کا شکار ہے۔ ڈاٹ جونس امریکہ کی اسٹاک ایکسچینج کے سسٹینی ابیلیٹی انڈیکس (Sustainability Index)سے اڈانی انٹرپرائزز کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اس خبرکے آتے ہی اڈانی انٹرپرائزز کے شیئروں میں 35فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ اڈانی انٹرپرائزز کے شیئر3442روپے کے تھے وہ گر کر 1530روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ اڈانی ٹرانسمیشن کا شیئر جو 2762روپے کا تھا وہ گر کر 1396روپے پر آگیا ہے۔ یعنی 50فیصد گراوٹ درج کی گئی ہے۔ اڈانی پورٹ کا شیئر بھی 751روپے کے مقابلے میں 448روپے پر بند ہوا۔ لگاتار گراوٹ کے درمیان اڈانی گروپ کمپنیوں کے مارکیٹ کیپ میں قریب قریب 17لاکھ روپے کی کمی ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ عام آدمی کا پیسہ اڈانی گروپ میں کس حد تک محفوظ ہے۔ اڈانی گروپ پر ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد ریزروبینک آف انڈیا (آربی آئی ) نے بڑا بیان دیا ہے۔ بینکوں کے رسک پر آر بی آئی نے کہا ہے کہ بینکنگ سیکٹر مستحکم ہے۔ ہم اس پر نگرانی رکھے ہوئے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے ممبرپارلیمنٹ سنجے سنگھ نے اڈانی کے ملک سے فرار ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کو ایس بی آئی سمیت ملک کے کئی بینکوں نے 81200کروڑ روپے لون دیا ہے۔ ایس بی آئی نے آر بی آئی کو بتایا ہے کہ اس نے اڈانی گروپ کو 23000کروڑ روپے لون دیا ہے جبکہ پنجاب نیشنل بینک نے اڈانی گروپ کو 7000کروڑ روپے کا لون دیا ہے۔ ایس بی آئی کا کہنا ہے کہ اڈانی گروپ کو دیے گئے لون کو لے کر لوگوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ بینکوں نے کہا ہے کہ اڈانی گروپ میں ان کی سرمایہ محفوظ ہے۔ ایل آئی سی نے اڈانی گروپ کے بانڈ اور اکویٹی (Equity)نے 36474.78کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ہنڈن برگ کی رپورٹ سے پہلے اس کے سرمایہ کاری کی ویلیو ڈبل یعنی 77ہزار کروڑ روپے تھی۔ ایل آئی سی کا کہنا ہے کہ اڈانی گروپ میں مچے کہرام سے ان پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد دنیا میں ارب پتیوں کی لسٹ میں دوسرے نمبرپر پہنچے اڈانی کو 31ویں پائیدان پر پہنچا دیا ہے۔ اس وقت فیبرس کی ریئل ٹائم ریٹنگ میں اڈانی دنیا کے سب سے امیر لوگوںکی لسٹ میں نیچے پائیدان پر ہیں۔ ان کی نیٹ ورک 61.9ارب ڈالر پر پہنچ چکی ہے۔ جبکہ اس سے پہلے بلمبرگ کی بلنیئر انڈیکس میں اڈانی کو دنیا کے سب سے امیر لوگوں سے 21ویں نمبر تک کھسکا دیا ہے۔ اڈانی 58.5ارب ڈالر کی نیٹ ورتھ گنوا چکے ہیں۔ نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای)نے اڈانی گروپ کے تین شیئروں کو شارٹ ٹرم کے لئے ایڈیشنل سرویلانس میزرس (اے ایس ایم) لسٹ میں شامل کردیا ہے۔ ان میں اڈانی پورٹ، اڈانی انٹرپرائیزز اورا مبوجا سیمنٹ شامل ہیں۔ ایڈیشنل سرویلانس میزرس نگرانی کا ایک طریقہ ہے جس کے ذریعہ مارکیٹ ریگولیٹر سیبی اور مارکیٹ ایکسچینج بامبے اسٹاک ایکسچینج (بی ایس ای، این ایس ای) اس پر نظر رکھتے ہیں۔ اس کا نشانہ سرمایہ کاروں کے مفادات کی حفاظت کرنا ہے۔ اس معاملے میں ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا بیان آیا ہے جس میں اڈانی گروپ کی نقدی کی صورت حال کا جائز لیا گیا ہے۔ سوئٹزرلینڈ کی کمپنی کریڈٹ سوئز نے مارجن قرض دینے کے لئے گروپ کے بانڈ کو گارنٹی کے طورپر قبول کرنا بند کردیا ہے۔ سٹی گروپ نے بھی کمپنی کی لینڈنگ ویلیو ہٹا دی ہے۔ اس درمیان بنگلہ دیش سرکار نے اڈانی گروپ کے ساتھ انرجی سیکٹر میں ہوئے سمجھوتے میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔ بنگلہ دیش پاور ڈیولپمنٹ بورڈ نے اڈانی پاور کو چٹھی لکھی ہے۔ اس میں بجلی خریداری کی قیمتوں میں تبدیلی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اڈانی گروپ کو فنچ ریٹنگس سے خوشخبری ملی ہے کہ اڈانی گروپ کی کمپنیاں یا سیکورٹیز کی ریٹنگ پر فوری طورپر کوئی اثرنہیں پڑے گا۔ فنچ ریٹنگس یہ بھی کہتی ہے کہ اسے امید ہے کہ اڈانی گروپ کے کیش فلو میں فی الحال کوئی بڑی تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔ شارٹ ٹرم میں بھی کوئی بڑی آف شور بانڈ میچورٹی نہیں ہے۔ دسمبر 2024میں اڈانی ایجنسی کے بانڈ کی میچورٹی ہے۔
آخر میں یہ کہنا مناسب ہوگا کہ گوتم اڈانی ہرشد مہتہ، مہول چوکسی، نیرو مودی، للت مودی وغیرہ کئی اقتصادی بے ضابطگیوںمیں شامل رہے ہیں۔ اسٹاک ایکسچینج سیبی، ہندوستانی کامرس کی وزارت ، وزیر تجارت ، فائنانس سکریٹری، ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹلیجنس (Directorate of Revenue Intelligence) وغیرہ کو بھی اس بات کی یقین دہانی کرانی ہوگی کہ گوتم اڈانی گروپ کی کمپنیاں عام لوگوں کے لگے سرمایے انہیں سود سمیت واپس دلوانے کا کام کرے ورنہ یہ مانا جائے گا کہ ہندوستانی جمہوری نظام میں عام آدمی کوتحفظ حاصل نہیں ہے۔ ابھی کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا ہے کہ اڈانی کا اقتصادی سامراجیہ کب مضبوط ہوگا۔ عوام کو اپنا سرمایہ سوچ سمجھ کر استعمال کرنا ہوگا۔
(مضمون نگار سینئر صحافی، مفکر اور
سیاسی تجزیہ نگارہیں)
[email protected]

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS