نئی دہلی(ایس این بی)
دہلی فسادات کے ملزم جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کو اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے ایک ہفتے کے لیے عبوری ضمانت دی گئی۔ عدالت نے اس سے ضمانت کی مدت کے دوران گھر سے باہر نہ نکلنے اور میڈیا سے بات چیت کرنے اور ان سے کوئی انٹرویو نہ کرنے کو کہاہے۔ کرکڑڈوما کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے ضمانت منظور کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا کہ ضمانت کی مدت میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے خالد سے کہا کہ وہ کسی بھی گواہ سے رابطہ نہ کرے اور نہ ہی ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کرے۔ اسے موبائل کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر تفتیشی افسر سے ویڈیو کال کرنی چاہیے اور شادی میں شرکت کے دوران گھر والوں اور دوستوں کے علاوہ کسی سے بات نہیں کرنی چاہیے۔ وہ شادی کے مقررہ مقام کے علاوہ گھر پرہی ٹھہرے۔ پولیس چاہے تو اس کی نگرانی کر سکتی ہے لیکن وہ اس کے گھر نہیں جائے گی۔ عبوری ضمانت کی مدت ختم ہونے کے بعد، وہ 30 دسمبر کو جیل افسر کے سامنے خد سپردگی کر عدالت میں اپنی رپورٹ جمع کرائے۔خالد کو 23 دسمبر کو جیل سے رہا کیا جائے گا۔ وہ تقریباً دو سال سے جیل میں ہے۔ اسے 13 ستمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ خالد پر مبینہ طور پر فسادات کے اہم سازشی ہونے کے الزام میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) اور آئی پی سی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS