اگر شاعر عملی زندگی میں محنت کش مزدور ہو تو اس کی تخلیقات سچائی کا عنصر دیگر ان فنکاروں سے زیادہ ہوتا ہے جو خود تکالیف کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ ایران کا ایک جدید شاعر صابر ہاکا نے کی دکھ اور تکالیف کو خود جھیل کر ان کو قلم بند کیا، اس میں زیادہ گہرائی گیرائی ہوتی۔ مزدورپیشہ صابر کا کی نگارشات پہلی مرتبہ 2013میں شائع ہوئیں۔ مزدوروں کا کرب بیان کرنے والے شاعر نے بہت کسمپرسی کی حالت میں اپنی زندگی گزاری ہے۔ دوسرے ملک کی غیر زبان کا ترجمہ قارئین کے لیے اس قدر اثر پذیر نہیں ہوتا۔ مگر ان کی شاعر اور دیگر تخلیقات کو پڑھ کر اس معاشرے کی زندگی کی تلخیوں اور پیچیدگیوں کو سمجھا ضرورجاسکتا ہے۔
صابر کا اپنی زندگی اور زندگی سے پہلے اپنی ماں کے پیٹ کے اندر اپنی ماں کے کرب کے بارے میں کہتے ہیں کہ میں خود محنت مزدوری کرکے بہت زیادہ تھکا ہوا محسوس کرتا ہوں۔ ایک انٹریو میں انہوںنے کہا کہ میں بہت تھک گیا ہوں، میری تھکان میری پیدائش سے قبل کی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ میں تب سے کام کررہا ہوں۔ جب میری ماں مجھے اپنی کوکھ لے کر مزدوری کرتی تھی۔ میں اپنی اور اپنی ماں دونوں کی تھکن کو محسوس کرتا ہوں مجھے اپنی ماں کی تھکان اب تک اپنے جسم کے اندر محسوس ہوتی ہے۔ صابر کا ترجمہ کئی زبانوں میں شائع ہوچکا ہے۔
شہتوت
کیا آپ نے کبھی شہتوت دیکھا ہے
جہاں گرتا ہے
اتنی زمین پر
اس کے لال رس کا دھبا پڑ جاتا ہے
گرنے سے زیادہ تکلیف دہ کچھ نہیں
میں نے کتنے مزدوروں کو دیکھا ہے
عمارت سے گرتے ہوئے
گر کے شہتوت بنتے ہوئے
موت کا خوف
ساری عمر میں نے اس بات پر اعتبار کیا
کہ جھوٹ بولنا غلط ہوتا ہے
میری ماں موت نے کہا
اس نے موت کو دیکھ رکھا ہے
اس کی بڑی بڑی گھنی مونچھیں ہیں
اور اس کی قد کا ٹھی ایسی ہے
جیسے کوئی بدحواس انسان
اس رات سے
ماں کی معصومیت کو
میں شک کی نگاہ سے دیکھنے لگا ہوں
بندوق
اگر انہوںنے بندوق ایجاد نہیں کی ہوتی
تو کتنے لوگ دور سے ہی
مرنے سے محفوظ رہ جاتے
کئی ساری چیزیں آسان ہوجاتیں
انہیں مزدوروں کی طاقت کا احساس دلانا بھی
کہیں زیادہ آسان ہوتا
اعتقاد
میرے باپ مزدور تھے
عقیدت سے پر انسان
جب بھی وہ نماز ادا کرتے تھے
(خدا)ان کے ہاتھوں کو دیکھ کر
شرمندہ ہوجاتا تھا
میرے باپ
اگر میں
اپنے باپ کے بارے میں کچھ کہنے کا حوصلہ
کروں
تو میری بات پر اعتماد کرنا
ان کی زندگی نے انہیں بہت کم آسائش سے نوازا تھا
وہ شخص
اپنے اہل خانہ کے لیے وقف ہوگیاتھا
اہل خانہ کی کمیوں کو چھپانے کی غرض سے
اس نے اپنی زندگی کو سخت اور کھُر دار بنا یا تھا
اور اب
اپنی نظمیں شائع کرواتے ہوئے
مجھے صرف اس بات کی تکلیف محسوس ہوتی ہے
کہ میرے باپ کو پڑھنا نہیں آتا
مزدوروں کا ایرانی شاعر : صابر ہاکا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS