اتراکھنڈ اسمبلی میں سخت دفعات والا تبدیلی مذہب مخالف بل پیش

0

دہرادون (پی ٹی آئی) : اتراکھنڈ حکومت نے منگل کو ریاستی اسمبلی میںتبدیلی مذہب کے خلاف ایک اور سخت بل پیش کیا، جس میں جبری تبدیلی مذہب کے قصورواروں کو 3 سال سے لے کر 10 سال تک کی سزا کاالتزام کیا گیا ہے۔ سہ روزہ سرمائی اجلاس کے پہلے دن ایوان میں اتراکھنڈ مذہبی آزادی (ترمیمی ) بل-2022 پیش کرتے ہوئے ریاست کے وزیرثقافت ستپال مہاراج نے کہا کہ ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 25، 26، 27 اور 28 کے مطابق ہر مذہب کو یکساں طورپر مضبوط کرنے کے مقصد میں درپیش مشکلات کو دور کرنے کےلئے یہ ترمیم بل میں شامل کی گئی ہے۔ بل میں قانون کے خلافتبدیلی مذہب کو قابلِ سماعت اور ناقابل ضمانت جرم قرار دیتے ہوئے اس کےقصوروارکے لئے کم از کم 3 سال اور زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے قصوروار کےلئے کم از کم 50ہزارروپے جرمانہ عائدکابھی التزام کیا گیا ہے۔ ترمیم شدہ مسودے کے مطابق، جرم کا ارتکاب کرنے والے کو کم از کم5 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرناپڑ سکتا ہے جومتاثرہ کو دیاجائے گا۔ بل کے مطابق کوئی بھی آدمی راست یا براہ راست لالچ یا دھوکہ دہی کے ذریعہ ایک مذہب سے دوسرے مذہب میںتبدیلی یا تبدیلی کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ کوئی بھی شخص اس طرح کی مذہبی تبدیلی کی حوصلہ افزائی یا سازش نہیں کرے گا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS