صنعتکاروں کے قرض کی معافی عام لوگوں کی تذلیل :کانگریس

0

نئی دہلی،(یو این آئی) : کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت بڑے بڑے صنعت کاروں کو بینکوں سے دئے گئے قرضوں کو بے خوفی سے معاف کر رہی ہے اور قرض ادا کرنے میں ناکام ہونے پر عام لوگوں کو ذلیل کرنے کےلئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے ۔کانگریس کی ترجمان سپریہ شری نیت نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت گزشتہ پانچ سالوں میں 1,32,000 کروڑ روپے کے قرض کا صرف 13فیصد ہی وصول کر سکی اور 10,09,510کروڑ روپے کی وصولی نہیں ہو سکی۔ باقی قرض معاف کر دیا گیا اور یہ رقم مالی سال 2022-23کے مالیاتی خسارے کا تقریباً 61فیصد ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری بینک بڑے بڑے صنعت کاروں کو بے خوفی سے قرضے معاف کر رہے ہیں اور انہیں 70سے 80فیصد واجبات سے بے خوفی سے آزاد کر رہے ہیں۔ مودی حکومت کے دور میں بینکوں کے قرضوں میں 365فیصد اضافہ ہوا ہے اور قرضوں کی جان بوجھ کر عدم ادائیگی کی رقم 23,000
کروڑ سے بڑھ کر 2.4لاکھ کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ اس دوران 38سرمایہ دار بڑے بینک گھپلے کر کے ملک سے فرار ہو گئے ۔ترجمان نے
کہا کہ لوگ بینک سے مکان خریدنے ، گاڑی خریدنے ، پڑھائی وغیرہ کے لیے قرض لیتے ہیں اور ہر ماہ قسطیں ادا کرکے واپس بھی کرتے
ہیں۔ اگر لوگ ایک قسط بھی ادا کرنے میں نادہندہ ہو جائیں تو بینک کی فون کالز سے زندگی مشکل ہو جائے گی اور کریڈٹ ریٹنگ خراب ہو جائے
گی اور مستقبل میں قرض ملنے کی امید بھی ختم ہو جائے گی۔ اگر ایک ماہ تک قسط مسلسل نہ دی جائے تو بینک ان کی سرعام توہین کے لیے
ایک یا دو لٹھ باز بھیجتے ہیں۔ نام کے پوسٹر بھی چسپاں کئے جائیں گے اور گھر کے سامنے کھڑی گاڑی کو بھی دھمکیاں دے کر کھینچا جائے
گا اور اگر آپ کسان ہیں تو مسئلہ اور بھی بڑا ہے ۔ ایف آئی آر درج ہو گی، عدالت میں تصویر لگائی جائے گی اور جیل جانا یقینی ہے ۔ تین ماہ
تک مسلسل قسط ادا نہ کرنے کی صورت میں آپ کے قرض این پی اے قرار دیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ متوسط طبقے اور کسانوں کےلئے
ایسے سخت قوانین ہیں لیکن اگر ہزاروں کروڑ کا قرضہ لینے والے بڑے صنعت کاروں کے قرضے معاف کیے جارہے ہیں۔ حیرت انگیز بات
یہ ہے کہ ریزرو بینک نے ان بڑے صنعت کاروں کے نام ظاہر کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS