’ہوشیاری نہ دکھائیں‘:موربی حادثہ پرہائی کورٹ کی گجرات سرکار کو پھٹکار

0

احمد آباد، (ایجنسیاں) : گجرات ہائی کورٹ نے منگل کو موربی پل حادثہ پر ایک سوموٹو مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کی۔ اس دوران عدالت نے ریاستی حکومت اور موربی میونسپل کارپوریشن کی ٹینڈر جاری کرنے میں پائی جانے والی کوتاہیوں کے سلسلے میں سخت سرزنش کی۔ عدالت نے کہا کہ موربی میونسپلٹی کو ہوشیاری دکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔
چیف جسٹس اروند کمار کی سربراہی والی بنچ نے سوال کیا کہ ’ 15 جون 2016 کو ٹھیکیدار کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی نیا ٹینڈر کیوں نہیں جاری کیا گیا؟‘ ریاست نے بغیر ٹینڈر والے شخص کے ساتھ کتنی فراخدلی کا مظاہرہ کیا؟ عدالت نے کہا کہ ریاست کو بتانا چاہیے کہ شہری ادارہ کے چیف آفیسر کے خلاف قانونی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ بنچ نے ریاستی حکومت سے یہ بھی جاننا چاہا کہ کیا ان لوگوں کے کنبہ کے افراد کو امداد کے طور پر ملازمتیں دی جا سکتی ہیں جو اپنے خاندان میں واحد کمانے والے تھے لیکن حادثہ میں ان کی موت ہو گئی۔ وہیں ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس بات کی تصدیق کی جا رہی ہے کہ متعلقہ خاندانوں کو معاوضہ دیا گیا ہے یا نہیں۔ ہائی کورٹ میں اس معاملے پر اگلی سماعت اب 24 نومبر کو ہوگی۔ بنچ نے پوچھا کہ پہلا معاہدہ ختم ہونے کے بعد کنٹریکٹر کو 3 سال تک پل چلانے کی اجازت کس بنیاد پر دی گئی؟ عدالت نے کہا کہ ان سوالات کے جواب حلف نامے میں اگلی سماعت کے دوران دیے جائیں جو 2 ہفتے بعد ہوگی۔
ایڈووکیٹ جنرل کمل ترویدی نے کہا کہ اتھارٹی کو مرمت کے کاموں کے بارے میں بتائے بغیر ہی پل کو 26 اکتوبر کو پرائیویٹ ادارہ کے عہدیداروں نے کھول دیا۔ انہوں نے کہا کہ پل کی صلاحیت یا فٹنس کے حوالے سے کوئی تھرڈ پارٹی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا گیا۔ اوریوا گروپ کی طرف سے فیبریکیشن کا کام دیوپرکاش سلیوشنز کو سونپا گیا تھا۔ ترویدی نے کہا کہ ’دیوالی کی وجہ سے 30 اکتوبر کو کافی بھیڑ تھی۔ پورے دن میں 3,165 سیاح آئے۔ پل پر صرف 300 لوگوں کو ہی جانے کی اجازت تھی لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔‘ چیف جسٹس اروند کمار کی سربراہی والی بنچ کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیر کو اس معاملے کی سماعت نہیں ہو سکی۔ جسٹس کمار اور آشوتوش شاستری کی بنچ نے 30 اکتوبر کو ہونے والے حادثہ پر ریاستی حکومت اور ریاستی انسانی حقوق کمیشن کو 7 نومبر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکومت سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کی تھی۔موربی میں30 اکتوبر کو مچھو ندی پر برطانوی دور میں تعمیر شدہ جھولنے والے پل کے گرنے سے خواتین اور بچوں سمیت 135 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ہائی کورٹ نے 7 نومبر کو کہا کہ اس نے پل گرنے کے واقعہ سے متعلق ایک خبر کا ازخود نوٹس لیا ہے اور اسے ایک PIL کے طور پر درج کیا ہے۔ واضح رہے کہ 31 اکتوبر کو پولیس نے موربی پل کا انتظام کرنے والے اوریوا گروپ کے 4 افراد سمیت 9 افراد کو گرفتار کیا تھا اور پل کی دیکھ بھال اور آپریشن میں ملوث کمپنیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS