نئی دہلی (ایجنسیاں):سپریم کورٹ نے مرکز کو ہدایت دی ہے کہ وہ سول سروسز کے مختلف زمروں میں معذور افراد کو مواقع دینے سے متعلق معاملے کی غور کرے۔ عدالت نے بدھ کو ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ کس طرح معذور لوگوں کو سول سروسز میں مختلف زمروں میں مواقع فراہم کیے جا سکتے ہیں۔
اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا ہے کہ اس معاملے میں عملی پہلو کو بھی دیکھا جانا چاہیے۔ جسٹس ایس اے نذیر اور وی رام سبرامنیم کی بنچ نے کہا کہ جہاں معذوری کے لیے ہمدردی ایک پہلو ہے، لیکن فیصلے کے عملی پہلو کو بھی ذہن میں رکھا جانا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ معذور افراد تمام زمروں میں فٹ نہیں ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں اس کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔ کیونکہ ہمدردی ایک پہلو ہے اور عملیت دوسرا پہلو۔ اس دوران عدالت نے ایک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چنئی میں صد فیصد نابینا شخص کو جونیئر ڈویژن میں سول جج کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔ بعد میں انہوں نے ایک تمل میگزین کے ایڈیٹر کے طور پر کام کیا۔وہیں مرکز کی جانب سے اس معاملے میں کہا گیا ہے کہ وہ سول سروسز کے مختلف زمروں میں معذور افراد کے کردار کی جانچ کر رہا ہے۔ اس دوران مرکز نے عدالت سے وقت مانگا جس پر عدالت نے 8 ہفتوں کا وقت دیا ہے۔
معذور افراد سول سروسز میں کیسے فٹ ہوں گے؟ مرکز سے جواب طلب
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS