سوشل میڈیا کادائرہ کافی محدود، مزید مضبوط کرنے کی ضرورت
نئی دہلی (ایس این بی): ابھی حال ہی میںعبد الماجد نظامی گروپ ایڈیٹر روزنامہ راشٹریہ سہار ا بینکاک میں بحیثیت صحافی ایک تقریب میں مدعو کئے گئے تھے جہاں پر انھوں نے ’فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ میں ڈیجیٹل میڈیا کا کردار‘ کے عنوان سے اپنا مقالہ پیش کیا تھا،وہاں پر ان کے مقالے کی کافی ستائش کی گئی اور انھیں ’بیسٹ مقالہ نگار‘ کے ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ اسی حوالے سے ’وطن سماچار‘کی جانب سے آج تسمیہ آڈیٹوریم جامعہ نگر میں عبد الماجد نظامی گروپ اےڈیٹر روز نامہ راشٹریہ سہارا کے اعزاز میں اور ’فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ میں ڈیجیٹل میڈیا کا کردار‘ کے عنوان سے استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی،جس میںعبد الماجد نظامی کو ہمالیہ ڈرگس کمپنی کے چیئرمین ڈاکٹر سید فاروق ،سینئر صحافی قمر آغا ، تاج الدین انصاری ودیگر سرکردہ شخصیات کے ہاتھوں شال اوڑھا کر ان کی عزت افزائی کئی گئی۔ نظامت کے فرائض پروگرام کے کنوینر اوروطن سماچار کے منےجنگ ورکر محمد احمد نے انجام دےے۔
اس موقع پر مہمان خصوصی اور سینئر صحافی قمر آغانے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اہم میڈیا ہاو¿سز سچ نہیں بول رہے ہےں اورسوشل میڈیا کا دائرہ کافی محدود ہے ،اس لئے عوام تک سچ بات پہنچنے میں کافی تاخیر ہورہی ہے، لہٰذا سوشل میڈیا کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے انگریزی، سائنس اور دیگر عصری علوم کے حصول پر زور دیتے ہوئے کہاکہ انگریزی کے بغیر جاب ملنا مشکل ہے، انھوں نے یہ بھی کہاکہ اردو ثقافتی زبان ہے ،بالی ووڈ سے اب اردو غائب ہورہی ہے ، جب تک بالی ووڈ میں اردو کا چلن عام رہا، اس وقت تک فلمیں ہٹ اور کامیاب رہیں لیکن اب فلموں میں جان نہیں ہے۔
اس موقع پر عبد الماجد نظامی گروپ ایڈیٹر روز نامہ راشٹریہ سہارا نے ڈاکٹر سید فاروق ودیگر شرکا کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ سے ہمارے ملک کو سبق حاصل کرنا چاہےے کہ وہاں پر اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو وزیر اعظم بنایا گیاہے، یہ برطانیہ کے لئے فخر کی بات ہے نہ کہ ہندوستان کے لئے۔ انھوں نے کہاکہ کیا ہندوستان بھی انگلینڈ سے سبق حاصل کرکے کسی اقلیت کو وزیر اعظم بنائے گا۔انھوں نے کہاکہ سوشل اور ڈیجیٹل میڈیااپنی بات پہنچا نے کے لئے بہت بہترین پلیٹ فارم ہے لیکن اس پر بھی مغربی دنیا اور یہودیوں کی اجارہ داری ہے۔انھوںنے مزید کہاکہ اس ملک کے مسلمانوں پر 2 اہم ذمہ داریاں ہیں۔ ایک یہ کہ اپنے تشخص کو بچانا ہے اور دوسرا ملک کی سالمیت ، گنگا -جمنی تہذیب اور سیکولرازم کو بھی بچانا بے حد ضروری ہے۔ معروف معالج ڈاکٹر سید احمد نے کہاکہ آج ملک میں فرقہ واریت اور نسلی تشدد عروج پر ہے۔ اس میں سیاسی پارٹیوں کا بڑا ہاتھ ہے ۔انھوں نے کہاکہ ہم لوگ اس کے بر عکس امن وامان اور بھائی چارہ کو فروغ دیں۔انھوں نے مزید کہا کہ میں عبدالماجد نظامی صاحب کا روزنامہ راشٹریہ سہارا مےں تحرےر کردہ اداریہ پابندی سے پڑھتا ہوں۔ ان کے اداریے پڑھ کر مولانا فارقلیط کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔انھوں نے عبد الماجد نظامی کو مبارک باد پیش کی اور مزید ترقی کی دعائیں دیں۔
تابش پٹیل نے کہاکہ سوشل میڈیا کی وجہ سے دنیا سمٹ گئی ہے ،ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعہ دنیا کے کسی کونے سے آپ اپنی بات دوردراز علاقوں اور ملکوں تک پہنچا سکتے ہیں۔معروف اور سینئر صحافی این شبلی نے عبد الماجد نظامی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہاکہ بہت ہی کم عمری میں نمایاں ترقی اور کامیابی ملی ہے جو قابل تحسین ہے۔ڈاکٹر سید فاروق نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اس ایوارڈ کو کم نہ سمجھیں، بہت محنت ومشقت کے بعد مقبولیت حاصل ہوتی ہے۔انھو ں نے یہ بھی کہاکہ میڈیا کی دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بھوکے لوگوں کی بھی نشاندہی کریں کہ کون بنا کھائے سوتے ہیں۔ معروف صحافی زبیر خان سعید ی نے کہاکہ سوشل میڈیا عہد حاضر میں بطور خاص اہمےت کا حامل ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر تاج الدین انصاری ،سماجی کارکن اور نوجوان سیاسی لیڈر انجینئرہدایت اللہ جینٹل اور محمد عرفان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ بعد ازےں مطلوب ظفر اور ثنا سید نے ترانہ پیش کیا۔