نعت رسول ﷺ

0

آپ ہیں نور مجسم رحمت للعالمین
فخر دنیا فخر آدم رحمت للعالمین
آپ کی ہے ذات اقدس سارے عالم کے لئے
آپ کا ہے سارا عالم رحمت للعالمین
اس طرح انسانیت پر آپ ہیں سایہ فگن
پھول پر جیسے ہو شبنم رحمت للعالمین
اب نظر آتے نہیں راہوں میں منزل کے نشان
ہوگئی ہے روشنی کم رحمت للعالمین
ظلم کا پھیلا ہوا ہے زہر اس ماحول میں
ہو کرم ہونٹوں پہ ہے دم رحمت للعالمین
یہ ضیاءؔ ہے آپ کے در کی بلندی کے نثار
آسمانوں کا ہے سر خم رحمت للعالمین
ضیاء قادری اجمیری
٭٭
چمک گئی دو جہاں کی قسمت نبیؐ کی تشریف آوری سے
اُمڈ کے آئی چمن کی رنگت نبیؐ کی تشریف آوری سے
اُبھر گیا اک نیا سویرا زمین کو رحمتوں نے گھیرا
کہ دانے دانے میں آئی برکت نبیؐ کی تشریف آوری سے
جو رنج و غم سہہ کے پل رہے تھے دُکھوں کے شعلوں میں جل رہے تھے
عطا ہوئی اُن سبھی کو راحت نبیؐ کی تشریف آوری سے
بُتوں کو کل تک جو پُوجتے تھے سبھی موحّد وہ بن چُکے تھے
مِلی اُنہیں دینِ حق کی دولت نبیؐ کی تشریف آوری سے
گناہگاروں کا ساتھ چُھوٹا، بُرائیوں کا غُرور ٹوٹا
دلوں نے پائی عمل کی رغبت نبیؐ کی تشریف آوری سے
چمن چمن میں بہار آئی، کلی کلی پر نکھار لائی
ہر ایک غنچے کی بدلی صورت نبیؐ کی تشریف آوری سے
صبا کا دامن ہُوا معطّر، بکھر گئے خوشبوؤں کے لشکر
بہار نے دی خزاں کو رخصت نبیؐ کی تشریف آوری سے
ادب سے دل نے دھڑکنا سیکھا، گُلوں نے ہنس کر مہکنا سیکھا
تھا دیدنی موقعِ مسرّت نبیؐ کی تشریف آوری سے
ہوئی جو اِقرأ کی شمع روشن چمک گئے دل دمک گئے مَن
کہ علم آیا مِٹی جہالت نبیؐ کی تشریف آوری سے
سجے ہر اک سمت سجدے حافظؔ مہک گئے سب کے ماتھے حافظؔ
سبھوں کی عادت بَنی عبادت نبیؐ کی تشریف آوری سے
حافظ کرناٹکی
٭٭
روضہ رسولِؐ پاک کا رب کا وہ گھر مجھے
آتے رہیں گے یاد وہ، دیوار و در مجھے
فخرِ رُسُلؐ پہ کیوں نہ کروں، جاں نثار میں
جس نے کیا ہے دہر میں، رشکِ قمر مجھے
اَسرار اور رموز بھی، سمجھائے دین کے
دی ہے اُنہی نے غیب کی لاکر خبر مجھے
عشقِ نبیؐ کی بے بہا، دولت جو مل گئی
دُنیا کے اب نہ چاہئیں، لعل و گہر مجھے
ہوتے ہیں دُور دیکھتے ہی، رنج و غم جسے
یارب دکھادے پاک تو، اپنا وہ گھر مجھے
فرصت رہے نہ مجھ کو، دُرود و سلام سے
یا رب لگا کے رکھنا یُوں ہی، کام پر مجھے
قلبِ حزیں کو ہوگیا ، زاہدؔ سکوں وہیں
گنبد نبیؐ کا میرے جو، آیا نظر مجھے
قاری ولی محمد زاہدؔؔؔ، حیدرآباد
٭٭
نور کے اک سلسلہ ہیں حضرتِ طیبہ کا چاند
ابتدا ہیں، انتہا ہیں حضرتِ طیبہ کا چاند
عشق کی معراج تھی جب روبرو رب سے ملے
عشق کے یوں معجزہ ہیں حضرتِ طیبہ کا چاند
کلمہ ء حق سے حقیقت کا یہی اظہار ہے
ایک محبوبِ خدا ہیں حضرتِ طیبہ کا چاند
مسئلے کاحل سلجھتا ہے حیاتِ میم سے
زندگی کے فلسفہ ہیں حضرتِ طیبہ کا چاند
دل کے ہیں دارالشفا شہرِ نبی! شہرِ نبی!
ہر دوانے کی دوا ہیں حضرتِ طیبہ کا چاند
امّتی کو بخشوائینگے یقیناً حشر میں
روزِ محشر آسرا ہیں حضرتِ طیبہ کا چاند
آپ ہیں نورِ مجسّم اور ہدایت نور کی
آدمی کے پیشوا ہیں حضرتِ طیبہ کا چاند
سارے جگ میں جتنے بھی پیدا ہوئے روشن ضمیر
ہر کسی کے مدعا ہیں حضرتِ طیبہ کا چاند
روشن ضمیر کولکتہ
٭٭

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS