بے فکری سے سہانے خواب سجانے ، آرزوئوں کوپروان چڑھانے اور مرادوں کی راتیں گزارنے والی عمر میں ہندستان جنت نشان کے نوجوان اپنی زندگی ختم کررہے ہیں ۔کچھ خودکشی کرکے موت کو گلے لگارہے ہیں تو بہتوں کی زندگی ذمہ داریوں کے بوجھ نے تباہ کرڈالی ہے ۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آر بی )کے تازہ ترین اعداد و شمارسے چونکادینے والا یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ گزشتہ سال ملک میں 1,64,033افراد نے خودکشی کی تھی جن میں سے اکثریت کی عمر18سے 30سال کے درمیان ہے ۔ خودکشی کرنے والے دوسرے طبقہ میں45سے کم عمر کے افراد کی بھی اکثریت ہے۔ یہ اعداد وشمار گزشتہ سال 2020سے7.2فی صد زیادہ ہیں۔ان خودکشیوں کی وجہ خاندانی مسائل بتائے گئے ہیں۔این سی آر بی کی رپورٹ بتا رہی ہے کہ 2021 میں خودکشی کرنے والوں کی زیادہ تر تعداد یا تو روزانہ اجرت کمانے والوں یا پھر اپنا کاروبار کرنے والوں کی تھی ۔ 2021 میں 11,724 افراد نے بے روزگاری سے تنگ آکر اپنی زندگی ختم کرلی تھی ۔بے روزگار افراد کی خودکشی کی یہ تعداد 2020کے مقابلے 26فی صد زیادہ ہے ۔یعنی 2020 میں اچانک کئے جانے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہوئے بحران سے نکلنے والے روزگار کے متلاشی افراد میں خودکشی کا رجحان تیزی سے بڑھا اور انہوں نے موت کو ہی گلے لگالیا۔این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق کاروبار کرنے والوں کی خودکشی میں سب سے زیادہ 16.73 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ایسے لوگوں کی تعداد 2021 میں بڑھ کر 20,231 ہوگئی جو 2020 میں 17,332 تھی۔
عام خیال یہ ہے کہ زیادہ تر لوگ محبت میں ناکامی اور مالی حالت خراب ہونے کی وجہ سے خودکشی کرتے ہیں لیکن این سی آر بی نے خودکشی کے ان واقعات کو خاندانی مسائل اور ’ بیماری‘ کے زمرے میں رکھاہے ۔خودکشی کے کل و اقعات کا 33.2 فیصد سبب خاندانی مسائل اور18.6 فیصد معاملات کے پیچھے کی وجہ بیماری بتائی گئی ہے ۔لیکن این سی آر بی نے یہ وضاحت نہیں کی ہے کہ یہ ’خاندانی مسائل‘ کیا تھے اور کیوں درپیش تھے ۔
حقیقت یہ ہے کہ نوجوانو ں اور کاروبار کرنے والوں کی خودکشی کی اصل وجہ بے روزگاری اور مالی مشکلات ہے۔ 2020 میں بھی اعداد و شمار کے مطابق 37,666 یومیہ اجرت کمانے والوں نے خودکشی کی جو کل تعداد کا 24.6 فیصد ہے۔ اس اعداد و شمار سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ یہ خودکشیاں معاشی صورت حال کی وجہ سے ہوئی ہوں گی۔ایک طرف حکومت بڑھتی مہنگائی ، بے روزگاری اور کاروبار کی مندی کے ہر دعوے کواپوزیشن کا بے بنیاد الزام بتاکر باطل ٹھہرارہی ہے تو دوسری طرف این سی آر بی کے یہ اعدادوشمار ہیں جن سے ظاہر ہورہاہے کہ ملک میں ہولناک بے روزگاری کی وجہ سے نوجوان اس قدرڈپریشن کے شکار ہوگئے ہیںکہ انہیں نجات کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے۔جس عمر میں انہیں زندگی کے حسن سے لطف اندوزہونا تھااس عمر میں حالات کے جبر کا شکار ہیںاور ان سے فرارحاصل کرنے کیلئے موت کو گلے لگارہے ہیں۔
بڑھتی مہنگائی ، بے روزگاری اورگھریلو ذمہ داریوں کے بوجھ نے آج کے نوجوانوں کی زندگی تباہ کرڈالی ہے ۔ پورے ملک میں بے روزگاری ایک خوفناک وبا کی شکل میں پھیلی ہوئی ہے ۔ روزگار نہ ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کی اکثریت گھٹن کی شکار ہے اور ایک ایسی زندگی گزار نے پر مجبور ہے جس میں ہر روز ان کی آرزوئوں اور امنگوں کا قتل ہورہاہے ۔طالب علمی کا دور گزارنے کے بعد ہمارے نوجوان روزگار حاصل کرنے کی بجائے بے روزگاروں کی فوج کا حصہ بن رہے ہیں ۔ہاتھوں میں ڈگریاں اٹھائے نوکری کی تلاش میں دربدر پھرنے والے ان نوجوانوں میں جب مایوسی کی لہر شدت اختیار کرتی ہے تو وہ یا تو جرائم کی طرف راغب ہوتے ہیں یا پھر اپنی ہی زندگی ختم کرلیتے ہیں کوئی پنکھے سے لٹک جاتا ہے تو کوئی زہر کھاکر یا ندی میں کود کر خود کو ہلاک کرڈالتاہے ۔
دونوں ہی صورتوں میں نقصان ملک کاہوتا ہے۔ خودکشیوں سے جہاں انسانی وسائل کا زیاں ہوتا ہے وہیں بڑھتے جرائم معاشرہ میں بدامنی اور بے چینی کا سبب بنتے ہیں۔قتل و غارت گری اور آبروریزی جیسے سنگین جرائم اسی بے روزگاری کی کوکھ سے جنم لے رہے ہیں۔
ہمیں اگرا پنے نوجوانوں کو ڈپریشن اور مایوسی سے نکالنا اورذلت ، محرومی اور خودکشی سے بچانا ہے تو بے روزگاری کی ہولناکی پر قابو پانا ہوگا ۔روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع وضع کرنے ہوں گے۔ ایسی معاشی پالیسی ترتیب دینی ہوگی جس کا ارتکازنوجوانوں پر ہو ۔ ایسا ماحول بنانا ہوگا کہ نوجوان خود کو گھر ‘ خاندانی ‘ معاشرے اور ملک پر بوجھ محسوس کرنے کی بجائے خود کو ملک کا اثاثہ سمجھے۔
[email protected]
نوجوانوں کی خودکشی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS