نئی دہلی :ضلع نظام آباد کے ایک اقلیتی اقامتی اسکول میں ہوم ورک نہ کرنے پر دو طلبا کو بری طرح زدوکوب کئے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہےاور ایک دوسرے اقامتی اسکول میں ناکافی سہولتوں کی وجہ سے ایک طالب علم کی طبعیت بگڑگئی اور اس کا ایک ہاتھ اور پیر فالج سے متاثر ہوگیا۔ جناب عبدالغفورمقیم مجلسی کارپوریٹر وخازن ضلع مجلس نے بتایا کہ دو ہفتے قبل اقلیتی اقامتی اسکول دھرمارم بوائز 4 میں ساتویں جماعت میں زیر تعلیم محمد اویس اور محمد پرویز ساکنان مالاپلی (نظام آباد) کو ہوم ورک نہ کرنے پر ریاضی کے ٹیچر مرلی نے شدید زدوکوب کیا جس کے نتیجہ میں دونوں طلبا زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد ان بچوں کے نانا جناب محمد سلیم نے اسکول پہنچ کر مرلی کے رویہ پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے اپنے نواسوں کو خانگی دواخانہ میں داخل کروایا تھا۔ انہوں نے اس معاملہ سے صدرٹاون مجلس جناب محمد شکیل احمد فاضل کو مطلع کیا۔ بعدازاں ڈچپلی پولیس اسٹیشن میں کیس درج کروایا گیا۔ محمد شکیل نے اسٹیشن ہاوز آفیسر سے فون پر بات کرتے ہوئے خاط ی ٹیچر کے خلاف سخت کارروائی پر زور دیا۔اسی طرح اقلیتی افامتی اسکول کوکویگر بوائز کے بھی دسویں جماعت کے طالب علم محمد افروز ساکن بانسواڑہ کی طبعیت اس وقت شدید خراب ہوگئی۔ جب موسلادھار بارش اور شدید سردی کے دوران اسے فرش پر سونا پڑاجس کی وجہ سے محمد افروز کو دورے آنے شروع ہوگئے اور اس کا ایک ہاتھ اور پیر بھی فالج سے متاثر ہوگیا۔ اس کے بعد بھی ۔۔۔۔نے اس طالب علم کو دواخانہ سے رجوع نہیں کیا۔ افروز کے ساتھیوں نے اس کے والدین کو اطلاع دی جنہوں نے جناب ایم اے غفور مقیم کی مدد سے اس لڑکے کو بعدازاں سرکاری دواخانہ میں شریک کروایا۔ انہوں نے صدرابتدائی مجلس یلاریڈی عبدالرزاق،سرگرم کارکن محمد نظام کے ہمراہ اسکول کا دورہ بھی کیا جہاں طلبہ نے مختلف شکائیتیں کیں۔
courtesy:اعتماد نیوز