ترقی کے 75 شاندار سال!

0

یہ کہنے میں تامل نہیں ہونا چاہیے کہ ہندوستان نے حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ وہ اپنے لیڈروں اور لوگوں کے وژن اور محنت کی وجہ سے خودکفیل بن چکا ہے۔ سائنس میں اس کی ترقی نے اسے دنیا بھر کے ملکوں کے لیے اہم بنایا ہے تو اس کی اقتصادی ترقی بھی شاندار ہے۔ وطن عزیز ہندوستان کے آزادی سے لے کر اب تک کے 75 سال کے سفر پر ایک سرسری نظر ڈالیں تو یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوا ہے۔ 1950 میں ہمارے ملک کی آبادی 34 کروڑ تھی۔ گزشتہ 72 سال میں اس میں 100 کروڑ سے زیادہ کا اضافہ ہو چکاہے۔ اب اس کی آبادی 138کروڑ ہے اور یہ بات کہی جا رہی ہے کہ اگلے برس تک آبادی کے معاملے میں ہمارا ملک چین کو پیچھے چھوڑ کر نمبر ون بن جائے گا۔ 1947 میں خط افلاس سے نیچے رہنے والے لوگوں کی تعداد 70 فیصد تھی یعنی ہر 10 میں سے 7 افراد خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور تھے۔ 2020 تک حالات کافی بہتر ہوئے ہیں، کیونکہ ملک کی 22 فیصد آبادی ہی خط افلاس کے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ ہندوستان جیسے ایک ارب سے زیادہ آبادی والے ملک کے لیے یہ تعداد بھی خاصی ہے مگر مثبت تبدیلی کی توقع رکھی جانی چاہیے۔
آزادی کے سال 1947 میں 12 فیصد ہندوستانی ہی خواندہ تھے۔ 2020 میں خواندہ ہندوستانیوں کی تعداد 74 فیصد ہو گئی۔ ہندوستان کے لوگ اس رفتار سے تو خواندہ نہیں ہوسکے جس رفتار سے انہیں ہونا چاہیے تھا، کیونکہ یہاں پڑھنے پڑھانے کی روایت برسوں پرانی ہے۔ اس ملک میں نالندہ، وکرم شیلا اور تکشیلاجیسے تعلیمی مراکز رہے ہیں، اس لیے اس ملک کے لوگوں کا تعلیم سے رجحان فطری ہے لیکن یہ بات بھی نظرانداز نہیں کی جانی چاہیے کہ آزادی کے وقت ملک کی اقتصادی حالت اتنی اچھی نہیں تھی کہ زیادہ سے زیادہ تعلیمی مراکز قائم کیے جا سکتے۔ اس وقت یعنی 1947 میں فی کس آمدنی صرف 274 روپے تھی، 2021 میں یہ کئی گنا بڑھ کر 1.26 لاکھ روپے ہو گئی۔ آج اس میں اور بھی اضافہ ہو چکا ہے مگر مزید اضافے کی جستجو جاری رہنی چاہیے، کیونکہ فی کس آمدنی کے لحاظ سے ہمارے ملک کا 142 واں نمبر ہے۔ ایک خوشگوار تبدیلی لوگوں کی درازی عمر میں آئی ہے۔ 1947 میں ہندوستانیوںکی اوسط عمر 37 سال تھی۔ 2020 میں یہ 70 سال ہو گئی یعنی اوسط عمر تقریباً دگنی ہو گئی ہے۔
1950 میں ملک کی جو آبادی تھی، وہ تقریباً 4 گنا بڑھ چکی ہے مگر اشیائے خوردنی میں 6 گنا کا اضافہ ہو چکا ہے، کیونکہ 1951 میں ہمارے ملک میں 508 لاکھ ٹن ہی اناج پیدا ہو پاتے تھے مگر 2021 میں 3086 لاکھ ٹن پیداوار ہوئی ہے۔ اس کی اہم وجہ کاشت کاری پر حکومتوں کی توجہ ہے تو کاشت کاروں نے بھی بدلتے حالات کے مطابق پیداوار بڑھانے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے جبکہ یہ بھی سچ ہے کہ ملک کے سبھی علاقوں کے کاشت کاروں نے نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی ہے، چنانچہ اس معاملے میں گنجائش برقرار ہے یعنی پیداوار میں مزید اضافہ ممکن ہے۔ 1947 کے مقابلے اور بھی کئی میدانوں میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ مثلاً: 1947 میں سڑکوں کی لمبائی 4 لاکھ کلومیٹر ہی تھی۔ اس میں اب تک 16 گنا کا اضافہ ہو چکا ہے، 2021 میں ہی سڑکوں کی لمبائی 64 لاکھ کلومیٹر تک ہو گئی۔ اسی طرح 1947 میں ریلوے کا نیٹ ورک 0.53 لاکھ کلومیٹر تھا جو اب دگنے سے زیادہ ہو چکا ہے۔ 2020 تک ریلوے کا نیٹ ورک 1.23 لاکھ کلومیٹر ہو گیا۔ بجلی کی پیداوار میں ہندوستان کی ترقی قابل تعریف اور مثالی ہے۔ 1947 میں فی کس بجلی کی پیداوار 16 کلو واٹ تھی جو 2021 میں بڑھ کر 1181 کلوواٹ ہو گئی۔ اس تبدیلی پر نظر ڈالتے وقت یہ بات ذہن نشیں رہنی چاہیے کہ اس وقت کے مقابلے ہندوستان کی آبادی میں تقریباً 4 گنا کا اضافہ ہو چکا ہے۔ 1947 میں ہر ایک لاکھ آدمی پر 41کاریں تھیں، 2020 میں یہ 2275 ہوگئیں۔ 1947 میں ہندوستان کا ایکسپورٹ دس لاکھ ڈالراور امپورٹ 13 لاکھ ڈالر کا تھا جبکہ 2021 میں ایکسپورٹ 29 کروڑ ڈالر اور امپورٹ 38 کروڑ90لاکھ کا ہو گیا۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS