لندن (ایجنسیاں) :برطانوی ایتھلیٹ محمد فرح کی جانب سے اپنی زندگی اور بچپن کی تلخ حقیقتوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔محمد فرح نے بتایا ہے کہ صومالیہ میں خانہ جنگی کے دوران میرے والد ہلاک ہوگئے تھے، میں بچپن میں جبری مشقت کے لیے غیر قانونی طور پر صومالیہ سے برطانیہ لایا گیا تھا۔محمد فرح کے مطابق اْن کا نام محمد فرح نہیں بلکہ حسین عابدی کہن ہے، جعلی دستاویزات میں محمد فرح کا نام دیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے برطانیہ میں بطور گھریلو ملازم کام کیا اور جس خاتون کے گھر کام کر رہا تھا ان کا سلوک میرے ساتھ اچھا نہیں تھا، میں اکثر باتھ روم میں چھپ کر رویا کرتا تھا۔
محمد فرح نے مزید بتایا ہے کہ اسکول میں اسپورٹس ٹیچر نے ان کا ٹیلنٹ دیکھا اور ان کی مدد کی، وہ خوش قسمتی سے رننگ جانتے تھے۔برطانوی ایتھلیٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ مجھ جیسے سیکڑوں افراد آج بھی مشکلات میں ہیں۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘دی ریئل محمد فرح’ میں 39 سالہ فرح نے کہا، ‘سچ یہ
ہے کہ میں وہ نہیں ہوں جو آپ سوچتے ہیں کہ میں ہوں۔’ فرح، جو چار اولمپک گولڈ میڈل جیتنے والی برطانیہ کی پہلی ٹریک اینڈ فیلڈ کھلاڑی بنے،کہتے ہیں کہ ان کے بچوں نے انھیں ماضی کے بارے میں سچ بتانے کی ترغیب دی۔
فرح نے کہا کہ اس نے سوچا کہ وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ یورپ جا رہا ہے اور یاد کیا کہ کس طرح نو سال کی عمر میں اس نے برطانیہ میں پاسپورٹ چیک کیا تھا اور اس نے وہاں ایک ایسی خاتون کے ساتھ سفر کیا تھا جسے پہلے سے نہیں جانتا تھا۔ایتھلیٹ ویسٹ لندن میں اس گھر میں بھی گیا جہاں وہ بچپن میں رہتا تھا۔ فرح نے کہا کہ اس گھر کی ان کی یادیں اچھی نہیں ہیں کیونکہ انہیں خاندان کا حصہ نہیں سمجھا جاتا تھا۔ فرح نے آخر کار اپنی ٹیچر ایلن واٹکنسن کو سچ بتایا اور اپنی دوست کی ماں کے پاس رہا جس نے اس کا خیال رکھا۔ فرح سات سال تک اس کے ساتھ رہا۔واٹکنسن نے بالآخر فرح کی برطانیہ کی شہریت کے لیے درخواست دی جسے اس نے “طویل عمل” قرار دیا۔ فرح کو 2000 میں برطانوی شہریت ملی۔
برطانوی ایتھلیٹ محمد فرح نے اپنی زندگی کی تلخ حقیقتوں سے پردہ اٹھا دیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS