بارہ بنکی:(یواین آئی) اترپردیش میں جاری غیر قانونی قبضہ جات کے خلاف مہم کے تحت اتوار کو یہاں لکھنؤ ۔اجودھیا شاہراہ پر کچہری کے سامنے غیر قانونی قبضہ پر انتظامیہ کا بلڈوزر چلا۔ سڑک کے کنارے بنے وکیلوں کے چیمبر کو توڑ دیا گیا اور مخالف کررہے وکیلوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔آفیشیل ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے قبضہ ہٹائے جانے کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے کچہری اور رجسٹری آفس کے سامنے سڑک سے منسلک قبضوں کو بلڈوزر سے ہٹا دیا۔ اس دوران مخالفت کررہے بار ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری رتیش مشرا سمیت دو وکیلوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔جوائنٹ مجسٹریٹ سمت یادو، اڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور نگر پالیکا کی ٹیم نے آج صبح کچہری کے نزدیک قبضہ کے خلاف کاروائی کو انجام دیا۔ ضلع انتظامیہ چار بلڈوزر لے کر موقع پر پہنچی۔ یہ دیکھ دھیرے دھیرے وکیلوں کی بھیڑ جمع ہونا شروع ہوگئی۔ وکیلوں نے انتظامیہ کے ذریعہ کی جارہی کاروائی کی مخالفت کرتے ہوئے ایک ہفتے کو وقت طلب کیا۔ایس ڈی ایم نے واضح طور سے کہا کہ 24گھنٹوں کا وقت دیا گیا تھا۔ باوجود اس کے تحصیل انتظامیہ 48گھنٹوں کے بعد کاروائی شروع کررہا ہے۔ ایس ٹی ایم نے پولیس فورس کو حکم دیتے ہوئے قبضہ ہٹانے کی کاروائی شروع کردی۔ بلڈوزر کے چلتے ہی وکیل پنکج یادو اور بار ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری رتیش مشرا بلڈوزر کے آگے کھڑے ہوگئے۔ پولیس اور ان دونوں وکیلوں کو حراست میں لے لیا گیا اور انتظامیہ نے اپنی کاروائی کو انجام دیا۔وکیلوں نے انتظامیہ مردآباد کے نعرے بھی لگائے۔ ٹین شیڈ اور لوہے کی جعلی سے بنے وکیلوں کے چیمبر پل بھر میں زمیں دوز ہوگئے۔ وہیں وکیلوں کا کہنا ہے کہ ان کے چیمبر میں رجسٹری کے دستاویزات اور کثیر تعداد میں اسٹامپ رکھے تھے جو برباد ہوگئے۔ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ یہ سب بار صدر کی سازش کے تحت ہورہا ہے جس کی مخالفت کی جائے گی اور وکیل کام کا بائیکاٹ کرتے ہوئے بھوک ہڑتال کا آغاز کریں گے۔
بارہ بنکی: عدالت کے سامنے بلڈوزر آپریشن، اختلافی وکیل حراست میں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS