نام نہاد قوم پرستی کی آڑ میںاقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور دوسرے پسماندہ طبقات کے خلاف چلائی جارہی نفرت انگیز مہم ’دی کشمیرفائلس‘ نام کی فلم آنے کے بعد سے تیز تر ہوگئی ہے۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ملک میں جگہ جگہ اقلیتوں اور دلتوں پرمظالم و استحصال عام ہے۔ملک کی دوسری بڑی اقلیتوں میں خوف کی نفسیات پیدا کی جارہی ہے۔ بجائے اس کے کہ حکومت اقلیتوں میں پھیلے اس خوف کو دور کرنے کیلئے کوئی قدم اٹھاتی، ایسے فیصلے لے رہی ہے جس سے اقلیتوں میں دوسرے درجے کا شہری ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔’ دی کشمیرفائلس‘ نام کی فلم کی مہم میں باقاعدہ حکومت کا شامل ہونا بھی ان ہی فیصلوں میں سے ایک ہے جن کی وجہ سے اقلیتوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہورہاہے۔
فلم کا بنیادی مقصد ناظرین کو تفریح فراہم کرناہوتا ہے لیکن یہ فلم ’ دی کشمیر فائلس‘ نفرت، تعصب، فرقہ واریت اور تفرقہ انگیز رجحانات کو ہوادے کر ملک کے سماجی تانے بانے کو ختم کررہی ہے۔ 11مارچ کو ریلیزہونے کے بعد سے اب تک کئی ایسے واقعات پیش آچکے ہیں جنہیں ملک کی یکجہتی کیلئے سنگین خطرہ اورمعاشرہ میں بدامنی کا نقیب سمجھاجانا چاہیے۔
راجستھان کے الور ضلع میں راجیش کمار میگھوال نام کے ایک دلت نوجوان نے اس فلم کے تعلق سے فیس بک پر لکھا کہ اس نے فلم کا ٹریلر دیکھا ہے۔ اس فلم میں کشمیری پنڈتوں پر ہونے والے مظالم کو دکھایا گیا ہے اور اسے ٹیکس فری کردیا گیا ہے، یہ ٹھیک ہے، لیکن دلتوں اور دیگر برادریوں کے خلاف بھی مظالم ہوتے ہیں، تو جئے بھیم جیسی فلموں کو ٹیکس فری کیوں نہیں کیا جاتا؟ راجیش میگھوال کا یہ تبصرہ کچھ لوگوں کو اتنا برا لگا کہ اس سے زبردستی مندر کے فرش پر ناک رگڑواکر معافی منگوائی گئی۔ یہ کام گائوں کے سرپنچ کی سربراہی میں کیاگیا۔
چند روز قبل ہی گجرات میں ہونے والے ایک کرکٹ ٹورنامنٹ میں صرف ہندو کھلاڑیوں کو کھلانے کی شرط رکھی گئی تھی۔اس سے قبل کرناٹک کے اڈپی ضلع میں تاجروں کی ایک انجمن نے بازار میں صرف ہندوئوں کو دکان لگانے کی اجازت دینے کا قانون نافذ کیا۔
اسی طرح کے کئی واقعات اترپردیش میں بھی پیش آچکے ہیں۔ کشی نگر میں ’دی کشمیرفائلس‘ فلم دیکھ کر تین بھائی اس قدر جذباتی ہوگئے کہ انہوں نے اپنے سامنے آنے والے زین الدین نا م کے ایک مسلمان پر حملہ کردیا، مقامی لوگوں کی مداخلت سے اس وقت تو معاملہ طے ہوگیا لیکن بعد میں زین الدین نے ان تینوں بھائیوں پرچاقو سے وار کیا جس کے نتیجہ میں ایک بھائی ابھی کوما میں ہے اور دو بھائیوں کو شدیدزخم آئے ہیں۔
بہار کے بیگو سرائے میں تو معاملہ اس سے بھی زیادہ سنگین ہے۔ بتایاگیا ہے کہ فلم دیکھنے کے بعد اشتعال میںآکر ایک گروہ نے ہولی کی رات دوسرے گروہ پر حملہ کردیا، اس حملہ میں کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا لیکن اس کے بعد جو ہواوہ شرمناک ہی کہاجائے گا۔ایم پی گری راج سنگھ نے اس واقعہ کے بعد کہا کہ ہندو، مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی سے ڈرنے والا نہیںہے اور انہیں سبق سکھایاجائے گا۔ایک منتخب رکن قانون ساز کا اپنے ہی انتخابی حلقہ میں فتنہ و فساد پھیلانے کی کوشش اور دوسرے طبقہ کو سبق سکھانے کی دھمکی ملک میں مسلمانوں کے خلاف اسی نفرت انگیز مہم کا حصہ ہے جسے ’ دی کشمیرفائلس‘ نام کی فلم نے رفتار دے رکھی ہے۔
ایک خبر مدھیہ پردیش سے ہے، جہاں ’دی کشمیر فائلس‘ پر ٹوئٹ کرنے کی وجہ سے 2015 بیچ کے پروموٹی آئی اے ایس افسر نیاز احمد خان کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔نیازخان نے ٹوئٹ کیاتھا کہ وہ ملک میں ہونے والے مسلمانوں کے قتل عام کے واقعات پر ایک کتاب لکھنے کا سوچ رہے ہیں تاکہ کوئی فلم ساز ’دی کشمیر فائلس ‘ کی طرح اس پر بھی فلم بنائے۔اس ٹوئٹ کو ’لکشمن ریکھا‘ کو عبور کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے ریاستی حکومت نے انہیں وجہ بتاؤ نوٹس بھیجاہے۔ اس معاملہ میں ریاستی وزیر داخلہ اور ریاستی حکومت کے ترجمان نروتم مشرا کاکہنا ہے کہ نیاز خان شاید بھول گئے ہیں کہ وہ انتظامیہ کا حصہ ہیں۔ جب نریندر مودی فلم کی تشہیر کرتے ہوئے یہ بھول گئے کہ وہ ملک کے وزیراعظم ہیں تو پھر فلم پر تنقید کرنے والے نیاز احمد خان کو انتظامیہ کا حصہ ہونا یاددلانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
پہلے سے ہی نفرت کا شکار ایک ایسا معاشرہ جس میں اقلیتوں، غریبوںاور دلتوں کیلئے انصاف کی راہیں تنگ ہوں، اس میں یہ نفرت انگیز فلم ’آگ پر گھی‘ کاکام کررہی ہے۔ معاشرے میں امن و امان کا تقاضا ہے کہ اس نفرت انگیز فلم پر فی الفور پابندی عائد کی جائے لیکن ایسا ہوگا نہیں کیوں کہ حکومت خود اس فلم کی تشہیرپر اتری ہوئی ہے، وزیراعظم سمیت پوری کابینہ اور ریاستی حکومتیں اس فلم کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا رہی ہیںاوراسے ٹیکس فری کردیاگیا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں اس فلم کو مذہبی تقدس کا درجہ دے کراس کا دیکھنا حب الوطنی کی سند سمجھی جائے۔
[email protected]
دی کشمیرفائلس کے مضر اثرات
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS