ہماری وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن تعلیم یافتہ خاتون ہیں۔ دہلی کی جواہر لعل یونیورسٹی سے فارغ ہیں اور اس شہرہ آفاق یونیورسٹی نے انہیں اپنے ممتازسابق طالب علموں کی صف میں جگہ دیتے ہوئے 2019 میں ایوارڈ سے بھی نواز اہے۔ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ معقولیت پسندی کا ثبوت دیتے ہوئے کسی بھی بات کو اس کے پس منظر اور سیاق و سباق میں دیکھیں گی اور اس کے مطابق ہی اپنی رائے اور ردعمل کا اظہار کریںگی۔ لیکن برا ہو سیاست کا کہ علم و دانش، منطق، فلسفہ، سماجی نظریات اورمعاشرتی نقطہ نظر کے حوالے سے بھی کہی جانے والی باتوں اور افکار و خیالات میں بھی دور ازکار اندیشے اوراپنی مرضی کے مطابق تحفظات نکال لیتی ہے اوراسی حوالے سے مخالفین کو مشق ستم بناتی ہے۔ یہی کچھ آج ہماری خاتون وزیرخزانہ نے کیا ہے۔
بجٹ 2022-23کی وجہ سے حزب اختلا ف اور عوام کی شدید تنقید کا سامنا کررہی وزیرخزانہ نے اپنے بجٹ میں ملک کے غریب طبقہ کو نظر اندازکیے جانے کے الزامات پر جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور سابق صدر راہل گاندھی پر ہی جوابی الزامات کی بارش کردی ہے۔نرملا سیتارمن نے راجیہ سبھا میں عام بجٹ پر بحث کا جواب دیتے ہوئے 2013 میں الٰہ آباد میں سماجی سائنسداں بدری نارائن کی جانب سے گووند بلبھ پنت انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز میں منعقد ہونے والے ایک سمینار کے دوران راہل گاندھی کی تقریر کے ان اقتباسات کا حوالہ دیا جس میں راہل گاندھی نے غربت کو ذہنی کیفیت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا تھاکہ مادی اشیا اور دولت اور وسائل کی کمی پر خوداعتمادی کے ہتھیار سے قابو پایاجاسکتا ہے۔ جیسا کہ سیاست کی روایت رہی ہے عزت مآب وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن معقولیت پسندی کا ثبوت دینے اور علم و دانش اور فلسفہ کے چھلکتے ہوئے پیمانہ سے جرعہ لینے کے بجائے براہ راست دردتہہ جام تک جا پہنچیں اور فی زمانہ ہندوستان میں بڑھتی غربت، مہنگائی، بے روزگاری کا ساراملبہ حزب اختلاف پر انڈیل دیا۔
وزیرخزانہ نے اپنی ان جوابی تقریر میںراہل گاندھی کا باقاعدہ نام تو نہیں لیا لیکن اپنا روئے سخن حزب اختلاف کی جانب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے سابق صدر نے کہا تھاکہ غریب کا مطلب خوراک، پیسے یا مادی چیزوں کی کمی نہیں ہے اگر کسی کے پاس اعتماد ہے تو وہ اس پر قابو پا سکتا ہے۔اب ایسا بھی نہیں ہے کہ خاتون وزیرخزانہ کو ملک میں رگ جان نچوڑتی غربت، فلک بوس مہنگائی اورروزبروز بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی تفصیلات کا علم نہ ہو لیکن انہوں نے عارفانہ تجاہل سے کام لیتے ہوئے اسی تسلسل میں یہ سوال بھی کردیا کہ انہیں بتایا جائے کہ کس غریبی کی بات ہورہی ہے کیا یہ وہی ذہنی کیفیت ہے، جس کا ذکر ان کے سابق صدر نے کیا تھا؟ بجٹ پر اٹھنے والے سوالات کے جواب سے گریز اختیار کرتے ہوئے انہوں نے اپنی تقریرمیں سارا زور راہل گاندھی اور سابقہ یوپی اے حکومت کی ناکامیاں شمار کرانے پر صرف کرڈالا۔ حالانکہ ایوان کے تقدس و احترام کا تقاضاتھا کہ وزیرخزانہ بجٹ پرہوئی بحث میں اٹھنے والے سوالات کا معقول اور نکتہ وار جواب دیتیں لیکن بجائے اس کے وہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی جاریہ دور حکومت کو ’ امرت کال‘ اور سا بقہ یوپی اے حکومت کو ’راہول‘ قرار دیتے ہوئے پوری قوم کو ’امرت کال‘ اور ’راہو(کا)ل‘کا فرق سمجھانے لگیں۔
حقیقت یہ ہے کہ بجٹ 2022-23پر حکومت کتنا ہی خوش رنگ غلاف کیوں نہ چڑھالے، نت نئی اسکیموں کے اعلانات کو اپنی کامیابی کے کھاتے میں کیوں نہ درج کرلے اس بجٹ کے دامن میں غریب، غریب متوسط اور متوسط طبقہ کیلئے کچھ نہیں ہے۔یکم فروری کو اپنی90منٹ کی بجٹ تقریر میں وزیرخزانہ نے صرف ایک بار غریب کا لفظ استعمال کیا تھا۔آج بھی انہوں نے اپنی تقریر میں ’غریب‘ کا لفظ فقط حوالے کیلئے ہی استعمال کیا۔ اپنے جس بجٹ کو وہ کووڈ19-سے لڑنے والی معیشت میں استحکام اور دیر پا اصلاحات کی سبیل بتارہی ہیں، اس بجٹ میں شعبہ صحت کو ہی بری طرح نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ شعبہ صحت کیلئے بجٹ میں ہم 189 ممالک میں 179 نمبر پر ہیں۔ اسی موجودہ بجٹ میں کووڈ سے متعلق مختص فنڈ میں بھی بڑی کٹوتی کی گئی ہے۔ مالی سال2020-21 میں کووڈ سے متعلق اخراجات 11940 کروڑ روپے تھے۔ جبکہ مالی سال 2021-22 کیلئے نظرثانی شدہ تخمینہ 16545 کروڑ روپے رکھاگیا تھا مگر موجودہ بجٹ برائے مالی سال2022-23میں کووڈ سے متعلق سرگرمیوں کیلئے صرف 226 کروڑ روپے ہی مختص کیے گئے ہیں۔ اس سال کووڈ ویکسی نیشن کیلئے ریاستوں کی مدد کیلئے صرف 5000 کروڑ روپے کا ذکرکیا گیا ہے، جب کہ مالی سال 2021-22 میں اسی مد میں کل رقم 39000 کروڑ روپے تھی۔
یہ کٹوتی اپنے آپ میں ایک بہت بڑاسوال ہے جس کا جواب حکومت کو دینا چاہیے۔ دوسری مدات کا تو ذکر ہی چھوڑدیجیے۔اس بجٹ میں بے روزگاری ختم کرنے کا کوئی ذکر نہیں کیاگیا ہے اور نہ ہی یہ بتایاگیا ہے کہ بے روزگاری کی وجہ سے خودکشی کے بڑھتے رجحان پر کیسے قابو پایاجائے گا۔ حقیقت یہ بھی ہے کہ بڑھتی بے روزگاری اور مہنگائی نوجوانوں کا وہ ’اعتماد‘ بھی چھین رہی ہے جسے راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں غربت کے خلاف ایک بڑا ہتھیار بتایاتھا۔
[email protected]
غربت اور اعتماد
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS