نئی دہلی: (یواین آئی)سپریم کورٹ نے جمعرات کو مدھیہ پردیش کی ایک اڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو ان کے عہدے پر آٹھ سال بعد پھر سے بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس ایل ناگیشور راو اور جسٹس بی آر گوئی کی بینچ نے خاتون جیوڈیشل افسر کو اپنے عہدے پر بحال کرنے کا آج حکم پاس کیا۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں واضح طورپر کہا ہے کہ خاتون جیوڈیشیل افسر کا استعفی رضاکارانہ نہیں کہا جا سکتا۔ مدھیہ پردیش کے گوالیار کے اڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کے عہدے پر تعینات خاتون افسر نے ہائی کورٹ کے ایک جج کے خلاف جنسی استحصال کرنے کا الزام لگایا تھا۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ ان سے بدلہ لینے کےھلئے ان کا ٹرانسفر کردیا گیا تھا۔اس وجہ سے انہوں نے جولائی 2014 میں اپنے عہدےسے استعفی دے دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے خاتون جیوڈیشیل افسر کی خدمات بحال کرتے ہوئے کہا،’’انہیں جولائی 2014 میں استعفی کی تاریخ سے سبھی فائدے ملیں گے،لیکن وہ گزرے سالوں کی تنخواہ کی حق دار نہیں ہوں گی۔‘‘بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا، ’’درخواست گزار کو جلد از جلد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کے عہدے پر بحال کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ درخواست گزار کو 15 جولائی 2014 سے خدمات میں جاری رہنے کا حقدار ہونا چاہیے۔‘‘ بنچ نے کہا، ’’درخواست گزار کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج، گوالیار کے عہدے سے استعفیٰ کو رضاکارانہ نہیں سمجھا جا سکتا اور 17 جولائی 2014 کے ان کے استعفیٰ کو قبول کرنے کے حکم کو منسوخ قرار دیا گیا ہے۔‘‘
سپریم کورٹ کی جانب سے خاتون جج کو آٹھ سال بعد عہدے پر بحال کرنے کا حکم
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS