پیگاسس اور میزائل سسٹم ہند-اسرائیل سودے کا ’مرکزی نکتہ‘ تھے

0

پیگاسس اور میزائل سسٹم ہند-اسرائیل سودے کا ’مرکزی نکتہ‘ تھے
سرکردہ امریکی اخبار کی رپورٹ آنے کے بعد جاسوسی اور رازداری کا معاملہ پھر گرم
نیویارک، (پی ٹی آئی) : اسرائیلی سافٹ ویئر پیگاسس اور ایک میزائل سسٹم ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان 2017 میں ہونے والے تقریباً 2 ارب ڈالر کے اسلحہ و خفیہ آلات سودے کے ’مرکزی نکتہ‘ تھے۔ امریکہ کے روزنامہ اخبار ’دی نیویارک ٹائمس‘ نے اپنی ایک خبر میں یہ دعویٰ کیا ہے۔ گزشتہ سال اس وقت تنازع کھڑا ہو گیا تھا جب ہندوستان سمیت کئی ملکوں میں صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوں، رہنمائوں اور دیگر لوگوں کی جاسوسی کرنے کے لیے کچھ سرکاروں کے ذریعہ مبینہ طور پر این ایس او گروپ کے پیگاسس سافٹ ویئر کے استعمال کی بات سامنے آئی تھی۔ اس کے سبب رازداری سے متعلق موضوعات کو لے کر تشویش پیدا ہو گئی تھی۔ ’دی نیویارک ٹائمس‘ نے ’دی بیٹل فار دی ورلڈس موسٹ پاورفل سائبر ویپن‘ کے زیر عنوان ایک خبر میں کہا ہے کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ تقریباً ایک دہائی سے اس دعویٰ کے ساتھ ’اپنے جاسوسی سافٹ ویئر کو دنیا بھر میں قانون نافذ کرنے والی اور خفیہ ایجنسیوں کو فروخت کر‘ رہی تھی کہ یہ جیسا کام کر سکتا ہے، ویسا کوئی اور نہیں کر سکتا۔ خبر میں جولائی 2017 میں وزیراعظم نریندر مودی کے دورئہ اسرائیل کا بھی تذکرہ کیا گیا۔ یہ کسی ہندوستانی وزیراعظم کا پہلا دورئہ اسرائیل تھا۔ خبر میں کہا گیا ہے کہ ہند-اسرائیل کے درمیان ہونے والے تقریباً 2 ارب ڈالر کے اسلحہ اور خفیہ آلات سودے میں سافٹ ویئر پیگاسس اور ایک میزائل سسٹم ’مرکزی نکتہ‘ تھے۔ خبر میں کہا گیا ہے کہ ’دہائیوں سے، ہندوستان نے ’فلسطینی موضوع کے حوالے سے عزم‘ کی پالیسی برقرار رکھی تھی اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات سرد پڑے تھے۔ مودی کا دورہ خاص طور پر دستانہ رہا تھا۔ ان کے (اسرائیل کے اس وقت کے) وزیراعظم (بنجامن) نیتن یاہو کے ساتھ ایک مقامی سمندری ساحل پر ننگے پائوں ٹہلنے کے دوران اس کی جھلک دکھائی دی تھی۔‘ خبر کے مطابق ’ان کے پاس گرمجوشی بھرے جذبات ظاہر کرنے کا سبب تھا۔ ان کے ملک تقریباً 2 ارب امریکی ڈالر کے ہتھیار اور خفیہ آلات سودے پر متفق ہوئے تھے جس کے مرکزی نکتہ پیگاسس اور ایک میزائل سسٹم تھے۔‘ خبر کے مطابق ’مہینوں بعد نیتن یاہو نے ہندوستان کا ایک نایاب سرکاری دورہ کیا۔ اور جون 2019 میں ہندوستان نے اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل میں اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے فلسطینی انسانی حقوق تنظیم کو آبزرور کا درجہ دینے سے انکار کرنے کے لیے ووٹ کیا۔ ہندوستان نے پہلی بار ایسا کیا۔‘ گزشتہ سال اس بات کو لے کر تنازع کھڑا ہو گیا تھا کہ ہندوستان میں اسرائیلی سافٹ ویئر پیگاسس کا استعمال کر کے لوگوں کو نشانہ بنا کر نگرانی کی جا رہی ہے۔ اکتوبر میں سپریم کورٹ نے اس معاملے کی جانچ کے لیے ایک سہ رکنی آزاد ماہرین کی کمیٹی تشکیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرکار ہر بار قومی سکیورٹی کا خطرہ بتا کر سوالوں سے بچ نہیں سکتی۔ وہیں اسرائیل نے گزشتہ سال نومبر میں پیگاسس تنازع سے خود کو دور کر لیا تھا جب امریکہ نے سافٹ ویئر کو بنانے والی کمپنی این ایس او گروپ کو بلیک لسٹ میں ڈال دیا تھا۔ اسرائیل نے کہا تھا کہ یہ ایک پرائیویٹ کمپنی ہے اور اس کا اسرائیلی سرکار کی پالیسیوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS