آرمینا اور ترکی کے درمیان برف پگھل رہی ہے ؟

0

آج جمعہ کے روزیعنی 14جنوری کو دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات ماسکو میں شروع ہورہے ہیں۔ ترکی کا کہنا ہے کہ پہلی جنگ عظیم میں 1915اور 1917کے درمیان آرمینا اور ترکی کے درمیان معرکہ میں 300,000افراد کی موت کا دعویٰ، آرمینا کا دعویٰ ہے کہ اس بدترین جنگ میں ڈیڑھ ملین آرمینائی لوگوں کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ ترکی ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔ اس کاکہنا ہے کہ یہ آرمینائیوں کے قتل عام کی کوئی منظم سازش نہیں تھی بلکہ دو ملکوں کے درمیان جنگ کا نتیجہ تھی۔
خیال رہے کہ اس ا یشو کو بہانہ بنا کر ترکی کو یوروپی یونین کی رکنیت نہیں دی جا رہی ہے اور وہاں بطور خاص فرانس جو کہ ترکی کا بدترین حریف سمجھا جاتا ہے ، روڑے اٹکا رہا ہے۔ 2009کے بعد بطور خاص 2013سے پوری دنیا میں 1915کے قتل عام کو یادگاردن کے طور پرمنانے کے لیے مغربی ممالک نے پروگرام منعقد کرنے شروع کردیتے تھے۔ یہاں تک کہ یوروپی یونین نے 2015میں ایک Non bending قرار داد پاس کی تھی ۔ ترکی سے کہا تھا کہ 1915کے سانحہ کو قتل عام کے طور پر تسلیم کرے اور انسانی حقوق کی پامالی کا ازالہ کرے۔ یوروپی پارلیمنٹ کے ممبران نے بھی ترکی سے اپیل کی تھی کہ ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کرے اور یونین نے آرمینا پر ترکی کی پیش قدمی کے دوران قتل عام پر طیب اردگان کا اظہار تعریف کی پذیرائی کی۔
یوروپی یونین دونوں ملکوں ترکی اور آرمینا سے اپیل کرتی رہی ہے بلا شرط دونوںیوروپی اقوام کی طرح حقائق کو تسلیم کریں اور ذمہ داری قبول کریں، سفارتی تعلقات قائم کریں اور سرحد کو کھولیں۔
اس سے قبل بھی یوروپی یونین نے 1987میں ایک قرار داد پاس کرکے اس طرح کا موقف ظاہر کیا تھا۔ خیال رہے کہ ترکی میں اسلام پسندوں کے اقتدار میں آنے اور 2015میں اس سانحہ کی صدی پوری ہونے پر ترکی پر زیادہ زور ڈالا گیا کہ وہ اس سانحہ کو سانحہ تسلیم کرے، پاپائے روم کے اس سانحہ پر بیان آنے پر اس کو فرقہ وارانہ زاویہ دینے کی کوشش کی گئی مگر کناڈا، فرانس، اٹلی کے ساتھ ساتھ روس بھی اس کو قتل عام قرار دے کر ترکی پر ماضی میں کی گئی غلطیوں کا ازالہ کرنے کے لیے زور ڈالتے رہے ہیں ۔ دیکھنا یہ ہے کہ ماسکو میں ہونے والے مذاکرات دو پرانے حریفوں کو اپنی اپنی ضد چھوڑ کے لیے کس حد تک مجبور کرسکتے ہیں۔
دو یوروپی ملکوں اور آرمینا اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات کو بحال کرنے اور جمی ہوئی برف پگھلانے کے لیے ماسکو میں مذاکرات کیے جارہے ہیں۔ مذاکرات سے قبل ہی دونوں ملکوں کچھ اعتماد ساری کے اقدامات پر اتفاق کیا ہے، جس کے تحت آرمینا نے ترکی مصنوعات پر لگی پابندیاں بھی ہٹانے کا اعلان کردیا ہے۔ آج کے مذاکرات سے دوطرفہ تجارتی تعلقات میں مزید توسیع کا امکان پیدا ہوا تھا۔ آرمینا سرحد پر ترکی کا ایک شہرکساڈکا کہا ہے کہ جو دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا سب سے زیادہ نقصان اٹھارہاہے۔ اس سرحد کے دونوں طرف کے لوگوں کو امید ہے کہ یہ پیش رفت ان کے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہوگی۔
_____ ش ا ص

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS