چھتیس کی راجدھانی رائے پور میں منعقدہ نام نہاد ’ دھرم سنسد‘ میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کو گالی دینے والے مبینہ سنت کالی چرن کی مدھیہ پردیش کے کھجوراہو میں ہوئی گرفتاری نے سیاسی شکل اختیار کرلی ہے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے اسے وفاقی ڈھانچے کے پروٹوکول کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، جب کہ چھتیس گڑھ کی کانگریس حکومت نے مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالی چرن کی گرفتاری سے گوڈسے کے حامیوں کے پیٹ میں درد ہورہا ہے اوریہ سوال کیا ہے کہ کالی چرن کو مدھیہ پردیش میں کس نے اور کس کے کہنے پر چھپایاتھا۔
گزشتہ ہفتہ چھتیس گڑھ میں دو ’ دھرم سنسد ‘ منعقد کیے گئے تھے، پہلا ’ دھرم سنسد‘ ہندوئوں کے مقدس مقام ہری دوار میں بلایاگیا تھا جس میں شامل ہونے والے نام نہاد سنتوں نے ہندو مذہب کو درپیش مبینہ خطرہ، ہندو راشٹر، ہندوؤں کی کم ہوتی تعداد، ہندوتو اور تبدیلیٔ مذہب جیسے موضوعات پراشتعال انگیزتقریریں کرتے ہوئے مسلمانوں کی نسل کشی کے عزم کا اظہار کیا۔ 16 سے 19 دسمبر تک ہری دوارکے اس ’دھرم سنسد‘میں ہندو رکشا سینا کے صدر پربھانند گری نے مسلمانوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہر ہندو کو ہتھیار اٹھانا چاہیے اور مسلمانوں کا قتل عام کرنا چاہیے۔ اسی ’دھرم سنسد‘ میں ہندو مہاسبھا کے جنرل سکریٹری اناپورنا نے کہا کہ ہر ہندو بچے کو کتابیں پڑھنا چھوڑ دینا چاہیے اور مسلمانوں کو مارنے کیلئے ہتھیار اٹھانا چاہیے، 20لاکھ مسلمانوں کو تباہ کرنے کیلئے سو مذہبی جنگجوؤں کی قربانی دینی چاہیے، اس طرح ہم اپنے ہندو مذہب کو بچا سکتے ہیں۔
جب ان متنازع تقاریر کی ویڈیوز سوشل میڈیا کے ذریعے وائرل ہوئیں اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا توکچھ لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔لیکن اس قانونی کارروائی کا نفرت کے سوداگروں پر کوئی اثر نہیں ہوا اور ٹھیک اس کے ایک ہفتہ بعد25اور26دسمبر کو چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں بھی اسی طرح کی ’دھرم سنسد ‘ بلائی گئی اور مذہب کے نام پر نفرت اور تعصب پھیلانے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی۔
رائے پور کی ہی دھرم سنسد میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کی توہین کی گئی اور مبینہ سنت کالی چرن نے مہاتماگاندھی کے بارے میں نازیباتبصرے کیے۔ گاندھی جی کے قتل کو واجب اور جائز ٹھہراتے ہوئے قاتل ناتھو رام گوڈسے سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا تھا جس کے بعد وہاں اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا لیکن اس مشق کا کوئی فائدہ نہیں ہوا کیوں کہ کالی چرن رائے پور سے بلا روک ٹوک چلاگیا اوراس کے اگلے ہی دن اس نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے چھتیس گڑھ حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اس پر گاندھی کو گالی دینے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اسے اس پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ وہ گاندھی سے نفرت کرتا ہے، اس کے دل میں گاندھی کیلئے حقارت ہے۔
کالی چرن کی اس دیدہ دلیری اورہرز ہ سرائی کے بعد چھتیس گڑھ کی پولیس نے کالی چرن کو گرفتار کرنے کی کوششیں تیز کردیں اور جمعرات کی صبح اسے کھجوراہو کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔ کالی چرن کی گرفتاری کے بارے میں مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا کا کہنا ہے کہ چھتیس گڑھ پولیس نے وفاقی ڈھانچے کے پروٹوکول کی خلاف ورزی کی ہے۔ چھتیس گڑھ پولیس کو پہلے کالی چرن کو نوٹس دینا چاہیے تھا اور مدھیہ پردیش پولیس کو بھی مطلع کرنا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
اب یہ سمجھ سے باہر ہے کہ کسی نفر ت کے سوداگر کی گرفتاری پر بی جے پی حکومت ایسا تنازع کیوں کھڑا کررہی ہے۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اسے پناہ دینے والوں کے بارے میں تفتیش کی جاتی اور انہیں بھی چھتیس گڑھ پولیس کے حوالے کیاجاتا لیکن وفاقی وقار کی دہائی دے کرمدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ اس کی گرفتاری پر ہی سوال اٹھا رہے ہیں۔ یہ معاملہ وفاق کی وقار شکنی کا نہیں بلکہ ملک کے سیکولرزم اور جمہوریت کا ہے جس کے تحفظ کی ذمہ داری سبھی پر یکساں عائد ہوتی ہے۔
گاندھی جی کی توہین کرنے والے کالی چرن کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ چھتیس گڑھ کی کانگریس حکومت کو گیروالباس پہنے ہوئے ان غنڈوں اور شرپسندوں کو بھی گرفتار کرناچاہیے جو کھلے عام مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کررہے ہیں اور ان کے قتل عام کا فرمان جاری کررہے ہیں۔ایسے شرپسند اور نفرت کے سوداگروں کو قرار واقعی سزادیے بغیر ملک کے سیکولرزم اور جمہوریت کاتحفظ محال ہے۔ چھتیس گڑھ کی کانگریس حکومت کو اس سوال کاجواب دینا چاہیے کہ ہری دوار کے ’دھرم سنسد‘میں مسلمانو ںکے قتل عام کا فرمان جاری کرنے والے ہندو رکشا سینا کے صدر پربھانند گری اور ہندو مہاسبھا کے جنرل سکریٹری اناپورنا کو اب تک گرفتارکیوں نہیں کیاگیا ؟
اس کے ساتھ یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس دھرم سنسد کی اجازت ہی کیوں دی گئی؟ کیا چھتیس گڑھ کی کانگریس حکومت اتنی ہی معصوم ہے کہ اسے زعفرانی غنڈوں کے عزائم اور ایجنڈ ا کا علم نہ ہواور عین اس کی ناک کے نیچے بھگوا پہنے ہوئے یہ غنڈے لوگوں کو قتل و غارت گری کی ترغیب دیتے رہیں۔
[email protected]
صرف کالی چرن کی گرفتاری کافی نہیں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS