میانمار کی فوج پر سنگین الزام:30لوگوں کے قتل کے بعد لاش کو جلایا

0

نیپے داو (ایجنسیاں) : میانمارمیں بچوں اور خواتین سمیت 30 افراد کی سوختہ لاشیں ملی ہیں، جنہیں گاڑیوں کے اندر ہی نذر آتش کردیا گیا۔یہ اطلاع مقامی باشندے، انسانی حقوق کے گروپ اور میڈیا رپورٹ سے ملی ہے۔ کرینی انسانی حقوق گروپ نے کہاکہ انہیں جلی ہوئی لاشیں ملی ہیz، جو پروسو شہر کے قریب ایک گاؤں میں فوج کے ذریعہ مارے گئے ہیں۔ گروپ نے اپنے فیس بک پوسٹ میں بتایا ہے کہ مارے گئے 30 سے زیادہ لوگوں میں معمرافراد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔ انہوں نے میانمار فوج کے ذریعہ کئے گئے اس غیرانسانی قتل عام کی سخت مذمت کی ہے، جبکہ ملک کے سرکاری میڈیا نے میانمار کی فوج کے حوالے سے بتایاکہ فوج کے ساتھ جھڑپ میں یہ واقعہ پیش آیا۔ اس دوران دہشت گردوں کو فوج نے گولی ماردی۔ یہ لوگ 7گاڑیوں میں سوار تھے اور فوج کے روکنے پر بھی نہیں رکے۔ دوسری طرف غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘کے مطابق واقعہ میانمار کی ریاست کیاہ میں پیش آیا، جس کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ مذکورہ واقعے میں میانمار کی فوج ملوث ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں نذر آتش کیے گئے دو ٹرک اور کار کو دیکھا جا سکتا ہے اور ان کے اندر بچوں اور خواتین کی سوختہ لاشیں بھی ہیں۔ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب ہم آج صبح علاقے میں پہنچے تو ہمیں دو ٹرکوں میں 27 جلی ہوئی لاشیں ملیں۔ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ ’ہمیں 27 کھوپڑیاں ملی ہیں، لیکن ٹرک پر دوسری لاشیں بھی تھیں، جنہیں جلا کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا تھا، اس لیے ہم ان کی گنتی نہیں کر سکے‘۔اس حوالے سے میانمار میں ایک مانیٹر گروپ نے بتایا کہ اس نے مقامی میڈیا رپورٹس اور مقامی جنگجوؤں سے تصدیق کی ہے کہ فوج نے ہپرسو ٹاؤن شپ میں بچوں اور خواتین سمیت 35 افراد کو جلا کر ہلاک کیا۔ میانمار کی فوج نے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا، جس کے بعد سے آمریت مخالف عوام پر مختلف کریک ڈاؤن میں اب تک1300 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔اس حوالے سے آمریت کے خلاف برسرپیکار پیپلز ڈیفنس فورس (پی ڈی ایف) نے میانمار میں مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور دونوں کے درمیان ہونے والے مختلف مسلح واقعات میں متعدد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS