مرکزی کابینہ نے شادی کی عمر 18 سے بڑھا کر 21سال کرنے کی تجویز کو منظوری دی

0

نئی دہلی (ایجنسیاں) سرکار نے لڑکیوں کی شادی کی کم از کم قانونی عمر کو 18 سال سے بڑھا کر مردوں کے برابر یعنی21سال کرنے کا فیصلہ کیا۔مرکزی کابینہ نے لڑکیوں کی شادی کی عمر موجودہ 18 سے بڑھا کر 21سال کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق بدھ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہوئی مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں اس تجویز کو منظوری دی گئی۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نے یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ خواتین میں نقص تغذیہ کے مسئلے کے پیش نظر حکومت اس اسکیم پر کام کر رہی ہے، تاکہ ان کی شادی صحیح عمر میں ہوسکے ۔لڑکیوں کی شادی کی عمر میں اضافہ کرنے کیلئے حکومت کو موجودہ قانون میں ترمیم کرنا ہوگی اور اس کیلئے پارلیمنٹ میں بل لایا جائے گا۔ اس وقت ملک میں لڑکوں کیلئے شادی کی عمر 21سال، جب کہ لڑکیوں کی شادی کی عمر 18سال ہے ۔ ذرائع کے مطابق سرکار نے چائلڈ میرٹ(روک تھام) ایکٹ 2006میں ترمیم کرنے سے متعلق بل پارلیمنٹ کے موجودہ سرمائی اجلاس میں لاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مجوزہ بل مختلف کمیونٹی کی شادی سے متعلق پرسنل لاء میں اہم تبدیلی کی کوشش کرسکتا ہے، تاکہ شادی کیلئے عمر میں یکسانیت یقینی بنائی جاسکے۔ موجودہ قانونی التزام کے تحت لڑکوں کی شادی کیلئے کم سے کم عمر 21سال اور لڑکیوں کیلئے 18سال طے ہے۔ شادی سے متعلق کم از کم عمر میں یکسانیت لانے کا یہ فیصلہ اس وقت کیاگیاہے، جب اس سے ایک سال قبل وزیراعظم مودی نے کہاتھا کہ سرکار اس سلسلے میں غور کررہی ہے کہ خواتین کیلئے کم از کم شادی کی عمر کیا ہونی چاہئے۔یہ فیصلہ سمتاپارٹی کی سابق صدر جیاجیٹلی کی صدارت والی ٹاسک فورس کی سفارش کی بنیاد پر لیاگیاہے۔ اس فیصلے کے سلسلے میںجیا جیٹلی نے کہاکہ 2اہم وجوہ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اگر ہر ایک شعبے میں جنسی یکسانیت کی بات کرتے ہیں تو شادی میں ایسا کیوں نہیں کرسکتے۔ یہ بہت ہی عجیب بات ہے کہ لڑکی 18سال کی عمر میں شادی کیلئے اہل ہوسکتی ہیں، جبکہ اس وجہ سے اس کے کالج جانے کا موقع ختم ہوجاتا ہے۔ دوسری طرف لڑکے کے پاس اپنی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے 21سال کی عمر تک کا موقع ہوتا ہے۔ جیا جیٹلی نے کہاکہ لڑکیوں کوبھی روزگار اور لڑکوں کے برابر ہونے کا موقع دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہم نے بہت سارے لوگوں کی رائے لی، ان میں نوجوان خاص طور سے شامل تھے۔ ہم نے یونیورسٹیوں، کالجوں اور دیہی علاقوں میں نوجوانوں سے بات کی اور ان کی رائے یہ تھی کہ شادی کی عمر 22یا23 سال ہونی چاہئے۔ تمام مذاہب کے ماننے والوں کی یکساں رائے تھی اور یہ بہت ہی مثبت تھی۔ جیاجیٹلی نے بتایاکہ ٹاسک فورس نے اپنی رپورٹ گزشتہ سال دسمبر میں وزیراعظم دفتر، خواتین اطفال ترقیات وزارت اور نیتی آیوگ کو سونپی تھی۔ اس ٹاسک فورس میں نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال،نجمہ اختر، وسودھا کامتا اور دپتی شاہ جیسی ماہر تعلیم بھی شامل تھیں۔دوسری طرف سرکار کے اس فیصلے کے بعد مغربی اترپردیش میں مخالفت شروع ہوگئی ہے۔یہاں کے کھاپ اور جاٹ لیڈروں نے مرکز کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ اس سے جرائم میں اضافہ ہوگا۔ ان کی دلیل ہے کہ جب ووٹ دینے کی عمر 18سال ہے تو پھرشادی کی عمر21سال کیوں؟۔ دوسری طرف ایس پی کے لیڈر ابوعاصم اعظمی نے بھی سرکار کے اس فیصلے پر سوال اٹھایاہے۔انہوں نے کہاکہ والدین اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ سرکارکے اس فیصلے سے کیا ہوگا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS