تاریخی جامع مسجد دہلی کی مرمت وتزئین کا معاملہ: سڑک سے پارلیمنٹ تک سیاست

0

اظہار الحسن
نئی دہلی (ایس این بی) : اس وقت تاریخی جامع مسجد دہلی کی خستہ حالی کا معاملہ موضوع بحث بنا ہوا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ جامع مسجد دہلی کی مرمت، تزئین کاری اور اس کی آرائش کو لے کر سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک بحث ہورہی ہے ۔اس حساس مسئلہ کے حل کے لیے نہ تو سیاسی پارٹیوں نے کوئی عملی پہل کی ہے اور نہ ہی سرکاریں سنجیدہ دکھائی دے رہی ہیںجبکہ یہی پارٹیاں اور سرکاریں ووٹ حاصل کرنے کے لئے جامع مسجد دہلی کا اسٹیج ہمیشہ استعمال کرتی رہی ہیں، حالانکہ چند ایک پارٹی کے لیڈران اور ملک کی بڑی تنظیموں کے نمائندوں اور خود شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے وزیر اعظم تک کو خط ارسال کئے ہیں لیکن وہاں سے جامع مسجد کو کوئی جواب ابھی تک نہیں پہنچا ہے۔ ذرائع کے
File:Jama Masjid-Delhi-India4309.JPG - Wikimedia Commons
مطابق پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران جامع مسجد دہلی کی خستہ حالی کے متعلق کئے گئے سوالات کے جواب میں ایک وزیر نے مرمت کرانے کی بات مسترد کی تو دوسرے وزیر نے کام کرانے یقین دہانی کرائی مگر ساتھ میں نقطہ جوڑ دیا کہ مختلف مذاہب سے متعلق ایسے متعدد آثار ہیں جوگرچہ محفوظ یادگاروں کی فہرست میں شامل نہیں ہیں لیکن اگر ریاستی سرکار کی طرف سے تجویز اور سفارش آتی ہے تو مرکز ان
PM Modi urged to get Jama Masjid Delhi repaired | ummid.comکی مرمت اور تزئین و آرائش کراتی ہے جبکہ دہلی وقف بورڈ یہاں دو سروے کرچکا ہے اور تیسرا جاری ہے جو آ جکل میں مکمل ہوجائے گا اور پہلے مرحلے میں ڈرینیج سسٹم کو بدلنے کاٹینڈر جاری ہوگا اور عنقریب ہی یہاں کام شروع ہو جائے گا ۔
قابل ذکر ہے کہ ممبر پارلیمنٹ کنور دانش علی کے سرمائی اجلاس میں لوک سبھا میںجامع مسجد دہلی کی خستہ حالی کے متعلق سوال پر مرکزی وزیر سیاحت و ثقافت جے کشن ریڈی کے حالیہ بیان کہ ’مختلف مذاہب سے متعلق ایسے متعدد آثار ہیں جوگرچہ محفوظ یادگاروں کی فہرست میں شامل نہ ہوںلیکن اگر ریاستی سرکار کی طرف سے تجویز اور سفارش آتی ہے تو مرکزی سرکار ان کی مرمت اور تزئین و آرائش کراتی ہے‘اور اس سے قبل راجیہ سبھا میں مسلم لیگ کے پی وی عبد الوہاب کے سوال پر مرکزی وزیر میناکشی لیکھی کی طرف سے یہ بیان دینے سے کہ جامع مسجددہلی کے محفوظ یادگاروںکی فہرست میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے مرمت، تزئین وآرائش مرکز ی سرکار نہیں کرسکتی ہے، مسئلہ حل ہونے کے بجائے سیاسی بن گیا ہے ۔
حالانکہ شاہی امام سید احمد بخاری ان بیانات کے منظر عام پر آنے کے بعد واضح الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ ان کے والد محترم مولانا عبداللہ بخاریؒ نے ملک کے وزیر تعلیم رہے مولاناابو الکلام آزاد اور سابق وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو سے رابطہ کرکے اسپیشل مقدمہ میں جامع مسجد دہلی کی مرمت، تزئین کاری و آرائش کرائی تھی ۔ ماضی میںآزادی سے قبل انگریزوں، حیدر آباد، رامپور اور لکھنؤ کے نوابین نے بھی جامع مسجد دہلی کی مرمت کرائی تھی ۔یہی نہیں اس سے قبل 1956سے لے کر 30 برسوںتک کی طویل مدت کے دوران جامع مسجد کی مرمت کرائی جاتی تھی۔ شاہی امام نے رواں سال6جون کو وزیر اعظم نریندر مودی کو مکتوب ارسال کیا تھا ،اس سے قبل انہیں 16اگست 2016 کو بھی خط لکھا۔ اس کے علاوہ وہ آغاخان فائونڈیشن کو21جون کو خط لکھا۔
مودی حکومت سے قبل شاہی امام سابق وزیر جگموہن اورششی تھرور کوایک ایک بار اور سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو دوبار مکتوب لکھ کر باور کراچکے ہیں۔ان کے ذریعہ آرکیالوجیکل آف انڈیا کو بھی متعدد بار مکتوب لکھے جاچکے ہیں۔ شاہی امام سید احمد بخاری نے سرکاروں سے سوال کیا کہ جامع مسجد دہلی تب محفوظ یادگاروں میں شامل تھی؟جبکہ موجودہ بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کے دوران 2 سال قبل محکمہ آثار قدیمہ نے جامع مسجد دہلی کی مرمت کرائی لیکن اب سرکار کا نظریہ بدل گیا ہے اور سرکار کا موقف مایوس کن ہے۔
جامع مسجد دہلی کی مرمت وغیرہ کام کے متعلق موٹر مارکیٹ کے باشندہ محسن بابر کے ذریعہ 2نومبر 2020 آر ٹی آئی کے توسط سے پچھلے 5سال 2015-20 کے درمیان خرچ کی گئی رقم کی تفصیل مانگی گئی تھی ۔آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا دہلی سرکل کے ذریعہ 4 سال کی تفصیل تیار کرائی گئی،جس کے مطابق سال 2015-16 میں 2,52,284، سال 2017-18میں 13,20,598، سال 2018-19میں 13,89,598 اور سال 2019-20نومبر تک 13,48,476روپے مرمتی کام پر خرچ کئے جانے کا اعتراف کیا ہے۔ یعنی آثار قدیمہ نے ان 4 سالوں میں کل 43لاکھ 10ہزار 956روپے جامع مسجد کی مرمت وغیرہ پر خرچ کیے۔
بہرحال مرکزی وزیرسیاحت و ثقافت جے کشن ریڈی کے بیان کے بعد جہاں ایک طرف عام آدمی پارٹی کی مسلم لیڈر شپ میںاندرونی طور پر کھلبلی مچ گئی ہے ،وہیں مسلم حلقوں میں چہ می گوئیاں شروع ہوگئی ہیں کہ کیا اروند کجریوال سرکار جامع مسجد دہلی کی خستہ حالی کے ایشو کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس کی مرمت، تزئین کاری و آرائش کی تجویز مرکزکی مودی سرکار کوبھیجے گی ؟ اپوزیشن پارٹیاں بھی اب عام آدمی پارٹی کی دہلی سرکار کے ذریعہ اس تعلق سے جلدکوئی فیصلہ لینے کی امید ظاہر کر رہی ہیں، کیونکہ 5 ریاستوں میں اسمبلی انتخابات اور ملک کی راجدھانی میں مقامی اکائی یعنی دہلی میونسپل کارپوریشن انتخابات میں جامع مسجد دہلی کا ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے؟
اس سلسلے میں جامع مسجد دہلی سکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ شاہی امام سید احمد بخاری کے ذریعہ مرکزی وزارت سیاحت و ثقافت وغیرہ کو اس تعلق سے لکھے گئے خطوط کا جواب نہیں آیا ہے ۔مرکزی وزیر نے لوک سبھا میں کس بنیاد پر تجویز اور سفارش کی بات کہی ،اس کی جانکاری نہیں ہے یا کوئی اور وجہ ہوگی جبکہ یہاں مرکزی حکومت کا ادارہ آثار قدیمہ مرمت کا کام کرچکا ہے ۔مرکزی سرکار یا وزارت سیاحت و ثقافت یا آثار قدیمہ کی طرف سے شاہی امام سے کوئی زبانی یا تحریری رابطہ نہیں کیاگیا ہے ۔شاہی امام سید احمد بخاری بھی اس کی تصدیق کرتے رہے ہیں ،حالانکہ جیسے ہی جامع مسجد دہلی کی خستہ حالی اور اس کی مرمت ،تزئین وآرائش کا مسئلہ منظر عام پر آیا، دہلی وقف بورڈ حرکت میں آگیا۔
دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے جامع مسجد دہلی کا دورہ کرکے شاہی امام سید احمد بخاری سے اس ایشو پرتفصیلی تبادلۂ خیال کیا اور ان کے حکم پر وقف بورڈ کے عملے نے انجینئروں کی بھاری بھرکم ٹیم کے ساتھ جامع مسجد کا معائنہ کیا ۔انجینئروں کی ٹیم اب تک 2 سروے کرا چکی ہے اور تیسرا سروے جاری ہے جو جلد ہی مکمل کر لیا جائے گا۔ امانت اللہ خان نے بتایا کہ ابھی تک کے سروے میں جو سب سے اہم بات نکل کر آئی ہے، وہ یہ کہ یہاں کا ڈرینیج سسٹم ٹھیک نہیں ہے جس کی وجہ سے مسجد کے حصوں سے پانی کے رسائواورپتھروں کا گرناسمیت دیگر مسائل سامنے ہیں ۔ یہاں پہلے ہوئے مرمتی کام میں خامی ہونے اور آثارقدیمہ کے ذریعہ کئے گئے مرمتی کام کے صحیح طریقہ سے نہ ہونے کی وجہ سے یہ نوبت آئی ہے۔ امانت اللہ خان نے بتایا کہ سب سے پہلے ہم جامع مسجد کا ڈرینیج سسٹم ٹھیک کرائیں گے اور عنقریب ہی اس کا ٹینڈر جاری ہوجائے گا ،جس کے بعد یہاں کام شروع کردیا جائے گا ۔ڈرینیج سسٹم کو درست کرنے میں امکانی ایک سے دو کروڑ کا خرچ آئے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جامع مسجد دہلی کی مرمت، تزئین وآرائش میں 30-40کروڑ روپے کا خرچ آنے کا امکان ہے لیکن ہماراہدف ہے کہ اس کام کوضرور پوراکیا جائے۔امانت اللہ خان نے کہا کہ مرکز کی ایک وزیر یہاںکے کام کی تجویز کو مسترد کرتی ہیں اور دوسرے مرکزی وزیرریاستی سرکار سے تجویز مانگنے کی بات کر رہے ہیں ،اس سے ثابت ہے کہ مرکزی سرکار جامعہ مسجد دہلی کے مرمتی کام کے لئے پیسہ نہیں دینا چاہتی ہے۔ مسٹر خان نے کہا کہ دہلی وقف بورڈ دہلی سرکار کا ہی ادارہ ہے ،وہ جامع مسجد دہلی کی مرمت ،تزئین و آرائش کرے گا اور اس سمت میں ڈرینیج سسٹم کے بجٹ اسٹیمیٹ کے بعد پورے کام کے بجٹ اسٹیمیٹ کو پاس کراکے کام شروع کیا جائے گا ۔
دریں اثنا دہلی کے سینئر لیڈر اور عام آدمی پارٹی کے مٹیا محل سے ایم ایل اے حاجی شعیب اقبال نے جامع مسجد دہلی کی مرمت ،تزئین و آرائش کے معاملے میں مرکز کی بی جے پی سرکار پر سوتیلے رویہ کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ابھی تک مرکز کا ہی ادارہ آثار قدیمہ مرمتی کام کرتا رہا ہے ۔لیکن لوک سبھا ااور راجیہ سبھا میں مرکز کے 2 وزیر غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تاریخی مسجداور پوری دنیا کیلئے سیاحتی مرکز کومودی سرکار کوسیاسی نظریہ سے نہیں دیکھنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ وہ جامع مسجد کے معاملے میں ہر اس سرکار سے بات کریں گے جو یہاں کے مسئلے کو فوری حل کرے، چاہے وہ دہلی سرکار ہو یا پھر مرکزی سرکار ہو۔ حاجی شعیب اقبال نے کہا کہ مودی سرکار کے دونوں وزراء کے غیر ضروری اور بے تکے بیانات پر یقین نہیں رکھتے ہیں اور جلد ہی دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل سے ملاقات کریںگے اور پورے معاملے سے انہیں واقف کرائیں گے ۔ممبر اسمبلی نے کہا کہ جس طرح ماضی میں یہاں مرمتی کام ہوتا رہا ہے ،اسی طرح اب ہونا چاہئے ۔
دوسری جانبشمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے تحت دہلی گیٹ سے عام آدمی پارٹی کے کونسلرآل محمداقبال نے شاہی امام سید احمد بخاری سے ملاقات کی۔اس دوران شاہجہانی جامع مسجددہلی کی مرمت سے متعلق تفصیلی بات چیت کی ۔اس موقع پر احمد بخاری نے آل اقبال کو مسجد سے جڑے دستاویز دکھاتے ہوئے بتایاکہ 1956 سے لے کر2019 تک جامع مسجد کی مرمت کاکام محکمہ آثار قدیمہ اسپیشل کیس کے طور پر کرتا رہا ہے مگر اب مختلف بہانے بنائے جا رہے ہیں اور مسجد کی مرمت کے کام کو روکاجا رہا ہے۔
اس تعلق سے آل محمد اقبال نے مزید کہا کہ اس معاملہ کو لے کر مٹیا محل کے ایم ایل اے حاجی شعیب اقبال کاکہناہے کہ مرکزی سرکار کا یہ موقف ہے کہ جب تک دہلی سرکار کے ذریعہ مرکز کواس کی مرمت کی تجویز بناکرنہیں بھیجی جائے گی تب تک وہ یہاںکام نہیں کرائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ شعیب اقبال چاہتے ہیں کہ اس معاملہ میںدہلی سرکار تجویز بناکرمرکزی سرکار کوبھیجے جس سے معاملے میں مزید پیش رفت ہوسکے ۔
آل محمد اقبال نے بتایا کہ آج ان کی راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ سے بات ہوئی ہے اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس معاملہ کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔انہوںنے کہا کہ ہم نے ایل جی انل بیجل کو بھی اس تعلق سے مکتوب لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملہ میں مداخلت کریں۔ انہوںنے بتایا کہ ایم ایل اے شعیب اقبال جلد ہی اس سلسلے میں ایل جی سے ملاقات کریںگے ۔ایل جی سے ملنے کا وقت لیا جا رہا ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS