نئی دہلی (ایجنسی) :اس معاملے کو لیکر اب مذہب کی سیاست بھی سروع ہوگئی ہے۔ ایم آئی ایم صدر اسدالدین اویسی نے ٹویٹ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اترپردیش حکومت نے سینئر آئی اے ایس افتخار کے چھ سال پرانے ویڈیو کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی۔ ویڈیو سیاق و سباق سے ہٹ کر لی گئی ہے اور اُس وقت کی ہے جب یہ حکومت اقتدار میں بھی نہیں تھی۔ یہ مذہب کی بنیاد پر کھلے عام ہراساں کرنا ہے۔
Uttar Pradesh govt set up an SIT to ‘investigate’ a 6 year old video of senior IAS Iftekhar sb. The video has been taken out of context & is from a time when this govt wasn’t even in power. This is blatant targeted harassment based on religion 1/2
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) September 29, 2021
اسدالدین اویسی نے دوسرے ٹوئٹ میں لکھا کہ اگر معیار ہے کہ کوئی افسر مذہبی سرگرمیاں سے جڑا نہیں ہو تو دفتر میں ہر طرح کے مذہب کی تشریح یا تصاویر کے استعمال کو بند کردینا چاہئے۔ اگر گھر پر مذہب کے بارے میں صرف چرچہ کرنا جرم ہے تو عام مذہبی جشنوں مں شامل ہر افسر کو سزا دی جانی چاہئے۔دوہرا معیار کیوں؟
آئی اے ایس افتخار الدین کے معاملے میں ایس آئی ٹی کے ڈی جی،سی بی سی آئی ڈی آج کانپورپہنچیں گے۔ جی ایل مینا کے شام تک کانپور پہنچنے کے امکانات ہیں۔ واضح ہو کہ افتخار الدین پرمذہبی تبلیغ و تشہیرکا الزام ہے۔ حکومت اتر پردیش کے نوٹس لینے کے بعد کاروائی شروع ہوئی تھی۔ افتخار الدین کے خلاف بڑھائی گئی جانچ پر اقلیتی طبقے میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ سیاسی و سماجی تنظیموں کے لوگ مانتے ہیں کہ الیکشن کے پیش نظر اہم اور پڑھے لکھے مسلمانوں کے خلاف یوگی حکومت اس طرح کی کاروائی کررہی ہے۔ کلیم الدین کے بعد اب افتخار الدین کو نیا ہدف بنایا جارہا ہے۔