نئی دہلی ،(ایجنسی) جواہر لعل نہرو یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار نے منگل کو کانگریس میں شمولیت کے بعد کہا کہ ملک ایک سنگین خطرے سے گزر رہا ہے اس لیےملک کو بچانے کے لیے ’’سب سے جمہوری پارٹی کانگریس ‘‘ کوبچانا ضروری ہے اس درمیان مسٹر کمار کے ساتھ آج ہی کانگریس کا اسٹیج شیئر کرنے والے گجرات کے آزاد رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے واضح کیا کہ وہ کانگریس کی آئیڈیالوجی میں شامل ہو چکے ہیں لیکن وہ ابھی ٹیکنیکلی اس پرانی پارٹی کے ساتھ بہ ضابطہ وابستہ نہیں ہوئے.
مسٹر کنہیا کمار نے یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کانگریس نے ہندوستان کی غور و خوض کی روایت اور سوچ کو آگے بڑھانے کا کام کیا ہے اور آج یہ چیزیں خطرے میں ہیں ، اس لیے وہ انہیں بچانے کے لیے کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ یہ ملک گاندھی ، نہرو ، بھگت سنگھ ، امبیڈکر ، مولانا آزاد ، جیوتیبا پھولے کا ہے جسے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
کانگریس کو بڑا جہاز قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اسے نہ بچایا گیا تو چھوٹی کشتیاں بچ نہیں پائیں گی۔ ملک میں ایک نظریاتی جدوجہد چھڑی ہے ، صرف کانگریس ہی اس کی قیادت کر سکتی ہے ، اگر کانگریس بچے گی تو لاکھوں کروڑوں نوجوانوں کی امیدیں بچیں گی۔ آئیڈیالوجی کی تنگ نظری کو توڑنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک 1947 سے پہلے کے دور میں پہنچ چکا ہے۔ ملک ہم سب کا ہے ، اس لیے اسے بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
راشٹریہ دلت ادھیکار منچ کے کنوینر جگنیش میوانی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گجرات سے شروع ہونے والی کہانی ، گذشتہ چھ سات سالوں میں جو تباہی مچی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ اس وقت آئین خطرے میں ہے ، کچھ بھی کر کے ہمیں آئین کو بچانا ہے ، اس کے لیے ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں جس نے ملک کی آزادی کی جنگ لڑی۔آئیڈیا آف انڈیا کو بچانا ہے.
کنہیا کی شمولیت پر سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ کانگریس کو کنہیا سے فائدہ ضرور ہوگا، تاہم کانگریس کا جتنا فائدہ ہوگا، اس سے کہیں زیادہ فایدہ خود کنہیا کا ہوگا. تسخیر فاؤنڈیشن کے جنرل سیکرٹری اور سماجی کارکن گلاب ربانی کا کہنا ہے کہ لوک سبھا میں شکست کے بعد کنہیا کی طرف سے میڈیا نے اپنی تو جہ بہت حد تک ہٹا لی تھی، یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کنہیا نے خود کو میڈیا سے الگ کرلیا ہو اور اپنے مستقبل پر سوچنا شروع کردیا ہو اور اسی درمیان انھیں کانگریس میں اپنا مستقبل نظر آیا ہو، اس لیے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کنہیا اب مکمل سیاستداں بن گیے ہیں اور انھیں دیگر سیاستداں کی طرح فائدہ ہوگا.
جب کہ دیگر مبصرین مانتے ہیں کہ یوپی انتخاب میں کنہیا کا امتحان ہوجایے گا کہ کنہیا اور پرینکا کی وجہ سے کانگریس یہاں کتنی مضبوط ہوگی یا پھر کانگریس کی موجودہ حالت ہی برقرار رہے گی. ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کانگریس کے لیے کنہیا کچھ کرپائے یا نہیں، مگر بہار ریاست کے لیے کانگریس کو ایک وزیر اعلی مضبوط امیدوار مل گیا ہے.