مسلم نوجوانوں کی زندگی برباد کرنے کیلئے دہشت گردی کو بطورہتھیاراستعمال کیا جارہا ہے:مولانا ارشد مدنی

0
image:https://react.etvbharat.com

نئی دہلی (ایس این بی) : 12 جولائی کو اتر پردیش اے ٹی ایس کی جانب سے القاعدہ کے رکن ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار 2 مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ جمعیۃ علماء ہند نے کیا ہے۔ اس تعلق سے گرفتار شدگان کے اہل خانہ نے جمعیۃ علماء ہند سے قانونی امداد طلب کی ہے۔ اس ضمن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزمین کے اہل خانہ کی جانب سے قانونی امداد کی درخواست موصول ہونے اور صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پرملزمین کو قانونی امداد فراہم کی جائے گی اورملزمین کے دفاع میں ایڈووکیٹ فرقان خان کو مقرر کیا گیا ہے اور انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ عدالت سے مقدمہ کے متعلق دستاویزات کو نکالیں، جس میں ریمانڈ رپورٹ، ایف آئی آر کی نقل و دیگر شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ فی الحال ملزمین پولیس تحویل میں ہیں اور مقدمہ کی اگلی سماعت کے وقت ملزمین کے دفاع میں ایڈووکیٹ فرقان عدالت میں حاضر رہیں گے۔ گلزار اعظمی نے کہاکہ لکھنؤ کے مشہور و سینئر ایڈووکیٹ محمد شعیب نے بھی جمعیۃ علماء سے ملزمین کا مقدمہ لڑنے کی گزارش کی تھی۔
صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا سید ارشدمدنی نے کہا کہ جمعیۃکی کوششوں سے اب تک سیکڑوں نوجوان دہشت گردانہ معاملات میں رہا ہوچکے ہیں، جو یہ ثابت کرتاہے کہ یہ جانچ ایجنسیاں بغیر ثبوت کے مذہبی تعصب کی بنیادپر گرفتارکرلیتی ہیں اور ایک طویل مدت کے بعد عدالتیں انہیں باعزت بری کردیتی ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ جانچ ایجنسیوں کے اس متعصبانہ رویہ سے مسلم نوجوانوں کے جوماہ وسال برباد ہوجاتے ہیں، انہیں کون لوٹائے گا۔اسی لئے جمعیۃعلماء ہند نے فاسٹ ٹریک عدالت کا مطالبہ کیا تھا، تاکہ جلد ٹرائل ہو،اگر واقعتا مجرم ہیں، توسزاملے ، اگر بے قصورہیں تو انہیں رہاکردیا جائے۔ مولانا مدنی نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ جمعیۃعلماء ہند دہشت گردانہ معاملات میں مسلمانوں کی باعزت رہائی تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
گلزار اعظمی کے نام تحریر میں ملزم منہاج احمد کے والد سراج احمد نے لکھا ہے کہ ’میرے بیٹے منہاج احمد کو اے ٹی ایس محکمہ کے لوگ صبح سویرے انتہا پسندی کے جرم میں زبردستی گرفتار کر کے لے گئے، میں خود سرکاری ملازم تھا اور الحمداللہ میری زندگی ہر طرح سے صاف و شفاف ہے اور میں نے اپنے بیٹے کی بہتر پرورش کی ہے، میں نے اس کو غلط لوگوں کی سوسائٹی سے دور رکھا۔
میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ میرے بیٹے کے سلسلہ میں تعاون فرمائیں اور مقدمے کے سلسلے میں میرا بھر پور تعاون فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ میں اس قابل نہیں ہوں کہ مقدمہ لڑ سکوں۔ اللہ تعالی آپ سب کو اس کے بدلے اجر عظیم دے گا۔واضح رہے کہ اتر پردیش اے ٹی ایس نے القاعدہ کے نام پر2 مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے اور ان پر ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ گرفتار شدگا ن میں مسیرالدین اور منہاج احمد شامل ہیں ، ملزمین کو لکھنؤ سے گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے قبضہ سے پستول، پریشر کوکر اور ای آئی ڈی دھماکہ خیز مادہ کا دعویٰ کیا ہے۔یو پی اے ٹی ایس نے دونوں ملزمین عائد کیا ہے کہ وہ القاعدہ کے انصار غزوۃ الہند کے رکن ہونے اور 15 اگست کے موقع پر بھیڑ والے علاقوں میں انسانی بموں کا استعمال کرنے والے تھے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS