نئی دہلی : راجستھان میں اکسیجن کنسینٹریٹر خرید میں دھاندلی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جو کمپنی کیرل کو 32ہزار روپے میں کنسینٹریٹر بیچنے کو تیار ہے وہیں راجستھان کو 50ہزار روپے تک میں بیچ رہی ہے۔
ریاستی حکومت کیرل کی قیمتوں کا موازنہ کرتی تو پیسے کی بربادی نہیں ہوتی ۔ کنسینٹریٹر خرید کی اہم شرط یہ تھی کہ ایک سے 3سال کی گارنٹی ہونی چاہئے۔
ایک کمپنی ایسی تھی، جس نے 3سال کی گارنٹی دی لیکن اس منا کردیا۔ ایک سال گارنٹی دینے والی کمپنی سے کئی کنسینٹریٹر خرید لیا۔ اس ڈیل کے کاغذ نیوز ایجنسی کے پاس موجود ہیں۔ اتنا ہی نہیں صابن،نمک، مرچ اور ایل یی ڈی بیچنے والی کمپنیوں سے اکسیجن کنسینٹریٹر خریدے گئے ۔ ان کے پاس تو میڈیکل انسٹومینٹ بنانے بیچنے خریدنے کا تجربہ نہیں تھا۔ امرجنسی کے نام پر انہوں چائنیز کنسینٹریٹر خرید کر حکومت کو فروخت کریں۔
آر ایم ایس سی نے اس کمپنی کو 2019میں بلیک لسٹڈ کیا تھا، ان سے بھی کنسینٹریٹر خریدے گئے ۔ کنسینٹریٹر خرید میں فائنس قانونوں کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
قانونوں کے تحت کسی کمپنی کو ٹیکس کی پیمنٹ پہچنے کے بعد کیا جاتا ہے، لیکن پردیش میں کنسینٹریٹر بیچنے والی کمپنیوں کو 12%جی ایس ٹی فیصد سے پیمنٹ پہلے کردیا گیا۔ مرکز نے کنسینٹریٹر پر جی ایس ٹی کی فیصد گھٹاکر 5فیصد کردی تھی اس کے باوجود 12فیصد کی پیمنٹ کیا گیا۔ کئی کمپنیوں کی کنسینٹریٹر ابھی تک نہیں پہنچے۔
اکسیجن کنسینٹریٹر خرید میں دھاندلی، کیرل اورراجستھان میں ہزاروں روپے کا فرق کیوں ؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS