نئی دہلی(اظہارالحسن/ایس این بی) : اپریل – مئی کے مہینے میں کووڈ کی دوسری لہر کے دوران جب راجدھانی میں آکسیجن کا سخت بحران پیداہوگیاتھا، دہلی سرکاراورمرکز کے درمیان اس وقت اتنا بڑا تنازع کھڑا ہوگیا تھا کہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا تھا۔ اس وقت کورٹ کی مداخلت اورآکسیجن کی زیادہ سپلائی سے معاملہ فوری طور پر حل ہوگیا تھا،لیکن دوسری لہر پرکنٹرول کے بعد اب اس معاملہ میں نیا موڑآگیاہے۔دونوں طرف سے بیان بازی شروع ہوگئی ہے۔ دراصل نیا تنازع اس معاملہ میں سپریم کورٹ کے آڈٹ پینل کی عبوری رپورٹ سے کھڑاہوا، جس میں کہا گیا ہے کہ دہلی حکومت نے آکسیجن کی ضرورت کو4 گنا بڑھا کر پیش کیا ہے اور دہلی کو زیادہ آکسیجن کی فراہمی نے دوسری ریاستوں کو متاثر کیا۔ اس رپورٹ کے بعد مرکز اور عام آدمی پارٹی کی حکومت آمنے سامنے ہوگئی ہیں ۔ عام آدمی پارٹی نے کہا کہ ایسی کوئی رپورٹ نہیں ہے اور اس طرح کا دعوی’بدنیتی اور غلط‘پروپیگنڈہ کا حصہ ہے۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ذیلی کمیٹی کی عبوری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیڈ کی گنجائش پر مبنی فارمولے کے مطابق دہلی کو 289 میٹرک ٹن آکسیجن کی ضرورت تھی ، لیکن دہلی حکومت نے 1140 میٹرک ٹن آکسیجن کی کھپت کادعویٰ کیا جوضرورت سے تقریباً4 گنازیادہ ہے۔
آکسیجن رپورٹ پر دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا گناہ ہے کہ میں اپنے 2 کروڑ لوگوں کی سانسوںکیلئے لڑا۔ وزیر اعلیٰ نے جمعہ کے دن ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ میرا گناہ – میں اپنے 2 کروڑ لوگوں کی سانسوں کیلئے لڑا۔ جب آپ انتخابی ریلی کررہے تھے،میں رات بھر جاگ کر آکسیجن کا انتظام کررہا تھا۔ لوگوں کو آکسیجن دلانے کیلئے میں لڑا،گڑگڑایا،لوگوں نے آکسیجن کی کمی سے اپنوں کو کھویا۔ انہیں جھوٹا مت کہئے،انہیں بہت برا لگ رہا ہے۔ دہلی کے نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا نے بھی اس پر بیان جاری کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایمس کے ڈائریکٹر رندیپ گولیریا کی سربراہی میں آڈٹ کمیٹی میں دہلی سرکار کے پرنسپل داخلہ سکریٹری بھوپندر بھلا ،میکس ہیلتھ کیئر کے ڈائریکٹرسندیپ بودھی راجہ،وزارت آبی توانائی کے جوائنٹ سکریٹری سبدھو یادو اور پیٹرولیم وآکسیجن سیفٹی آرگنائزیشن (پی ایس او)کے سنجے کمار سنگھ شامل ہیں۔ آکسیجن سے متعلق سپریم کورٹ کی قائم کردہ ذیلی کمیٹی کی رپورٹ میں دہلی حکومت پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 25 اپریل سے 10 مئی تک دوسری کووڈلہر کے عروج کے دوران دہلی حکومت نے آکسیجن کی مقدار کو ضرورت سے4 گنا بڑھا کرپیش کیا۔ سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ اگر دہلی کو اضافی آکسیجن مہیا کی جاتی توکورونا کے زیادہ معاملوں والی 12 ریاستوں میں آکسیجن کا بحران پیدا ہوتا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی میں اوسطاً آکسیجن کی کھپت 284 سے 372 میٹرک ٹن کے درمیان تھی۔جبکہ سپریم کورٹ نے مرکز کو دہلی کو 700 میٹرک ٹن آکسیجن سپلائی کرنے کا حکم دیا تھا۔پی ای ایس او کے مطالعے میں کہا گیا ہے کہ دہلی میں زیادہ آکسیجن تھی ، جو دوسری ریاستوں کی فراہمی پر اثر انداز ہو رہی ہے اور اگر ایساہی جاری رہا تو صورت حال بگڑسکتی ہے۔بہرحال رپورٹ کے آنے کے بعد بی جے پی کے بہت سے رہنماؤں نے دہلی حکومت کو نشانہ بنایا ہے اور عام آدمی پارٹی کے لیڈر بھی جوابی حملے کررہے ہیں ۔ دہلی سرکاررپورٹ کونہ صرف جھوٹ اورشرارت بتارہی ہے، بلکہ اس طرح کی رپورٹ کی تردیدکررہی ہے ۔
پینل کی رپورٹ پر مرکز اور دہلی سرکار آمنے سامنے،زبانی جنگ تیز،کجریوال کا سخت ردّ عمل
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS