بستی:سردیوں سے بچنے کے لئے اکثر لوگ پہلے کمرے میں آنی والی ہوا کی ہر جگہ کو بند کرتے ہیں اور پھر کمرے کو مزید گرم کرنے کے لئے سرد راتوں میں انگیٹھی یا جدید الکٹرانک آلات کا استعمال کرتے ہیں لیکن ڈاکٹروں کے مطابق بند کمرے میں ان چیزوں کا استعمال مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق انگیٹھی میں استعمال ہونے والے جوئلے یا لکڑی کے جلنے سے کاربن مونو آکسائیڈ کے علاوہ کئی زہریلی گیسیں نکلتی ہیں جو مہلک ثابت ہوسکتی ہے۔اس سے نکلنی والا کاربن دماغ پر اثر انداز ہوتا اور سانسوں کے ذریعہ جسم کے اندر بھی پہنچ جاتا ہے۔کاربن جسم میں گھس کر دھیرے دھیرے آکسیجن کو کم کردیتا ہے اور کمرے میں سویا ہوا کوئی بھی انسان اچانک بیہوش ہوسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق سردیوں میں ہیٹر یا بلور سے کافی گرم کمروں سے بھی اچانک باہر نہیں نکلنا چاہئے یہ بھی ہماری بیماری کا باعث ہوسکتا ہے۔احتیاط کے طور پر ہم اگر ایسے کمرے میں ہوں تو پہلے 'سوچ اوور زون'یعنی ہیٹر سے الگ ہٹ کر کچھ دیر ٹھہر جائیں اور پھر باہر جائیں۔
ہیٹر یا بلوور یا پھر انگیٹھی جلاتے وقت کمرے کو پوری طرح سے بند نہیں کرنا چاہئے۔ گرمی بڑھنے سے کمرے کی نمی کی سطح کم ہوجاتی ہے اور کمرے کا آکسیجن ختم ہوجاتا ہے۔جس سے نارمل افراد کو بھی سانس سے متعلق بیماری ہوسکتی ہے۔کمرے میں ہیٹر استعمال کرنے کی صورت میں مناسب ہوگا کہ کسی کونے میں ایک بالٹی پانی بھی رکھیں تاکہ کچھ حد تک نمی برقرار رہے۔
ماہرین کے مشورے کے مطابق اگر کمرے میں ایک سے زیادہ افراد ہیں تو اس کے اندر آگ زیادہ دیر تک نہ جلائیں۔تاکہ کمرے میں نمی برقرار رہے ۔
بند کمرے میں ہیٹر یا بلوور یا پھر انگیٹھی کا استعمال مہلک:ڈاکٹر
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS