مجرمانہ ریکارڈ والے امیدواروںکی اب خیرنہیں

0

سپریم کورٹ سخت،سیاست میں جرائم کی آمیزش کوروکنے کےلئے الیکشن کمےشن کو خاکہ تیار کرنے کی ہدایت
نئی دہلی :سپریم کورٹ نے سیاست میں جرائم کی آمیزش کو ختم کرنے کےلئے خاکہ تیار کرنے کی انتخابی کمیشن کو جمعہ کوہدایت دی۔ جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس رویندر بھٹ کی بنچ نے کمیشن سے کہاکہ’سیاست میں جرائم کے تسلط کو ختم کرنے کےلئے ایک خاکہ تیار کیاجائے‘۔ عدالت نے اس پر جواب کےلئے کمیشن کو ایک ہفتہ کی مہلت دی ہے۔ عدالت نے سیاست میں جرائم کی آمیزش پر سخت تبصرہ کیاہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہاکہ ملک میں سیاست میں جرائم کی آمیزش کوروکنے کےلئے کچھ توکرنا ہی ہوگا۔عدالت نے انتخابی کمیشن سے جرائم پیشہ افراد پرروک لگانے کےلئے تجاویز پیش کرنے کےلئے کہاہے ۔عدالت نے کمیشن سے ایک ہفتہ کے اندر جواب مانگا ہے ۔انتخابی کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخاب لڑنے والے سبھی امیدوار وں کے ذریعہ محض مجرمانہ ریکار ڈ دینے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔کمیشن نے عدالت کے 2018میں دیے گئے اس فیصلہ کی یاد دلائی، جس کے تحت امیدواروں سے ان کے مجرمانہ ریکارڈ کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں مشتہر کرنے کو کہاگیاتھا۔کمیشن نے کہاکہ سیاست میں جرائم کی آمیزش روکنے میں امیدواروں کے ذریعہ دیے گئے مجرمانہ ریکارڈ سے کوئی مددنہیں ملی ہے ۔کمیشن نے تجویز رکھی کہ امیدواروں سے مجرمانہ ریکارڈ کو میڈیا میں شائع کرنے کو کہنے کے بجائے ایسے امیدواروں کو ٹکٹ سے محروم کردیاجاناچاہئے، جن کا سابقہ ریکارڈ مجرمانہ رہاہو۔ کمیشن نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ہندوستان میں مجرمانہ مقدمہ میں ملوث افراد کے سیاست میں داخلے پر روک لگانے کےلئے تمام تر کوششیں ناکام ہوگئی ہےں۔الیکشن کمیشن نے کورٹ سے سفارش کی ہے کہ عدالت مجرموں کو ٹکٹ نہ دینے کا حکم صادر کرے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ عدالت سیاسی جماعتوں سے مجرمانہ پس منظر کے امیدواروں کو ٹکٹ نہ دینے کو کہے۔جس کے بعدسپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ایک ہفتے کے اندر اقدامات تجویز کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے کمیشن سے کہا ہے کہ وہ ایک روڈ میپ تیار کریں اور ایک ہفتہ کے اندر عدالت میں پیش کریں تاکہ ملک کی سیاست کو جرائم پیشہ افراد سے پاک بنایا جاسکے۔
 43فیصد ممبر ان پارلیمنٹ پر مقدمہ:542 ممبران پارلیمنٹ میں سے 233یعنی 43 فیصد ممبران پارلیمنٹ کے خلاف مجرمانہ مقدمے زیر التوا ہیں۔ حلف ناموں کے مطابق 159 یعنی 29 فیصد ممبران پارلیمنٹ کے خلاف قتل، عصمت دری اور اغوا جیسے سنگین معاملے زیر التوا ہیں۔ 
116بی جے پی ممبران پارلیمنٹ داغی:بی جے پی کے 303 میں سے 301 ممبران پارلیمنٹ کے حلف نامے کے جائزے میں پایاگیا کہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت 116 ممبران پارلیمنٹ کے خلاف مجرمانہ معاملے چل رہے ہیں۔
تمام پارٹیوں میں داغدارممبران پارلیمنٹ:کانگریس کے 52میں سے 29ممبران پارلیمنٹ کے خلاف مجرمانہ معاملے درج ہےں۔لوک جن شکتی پارٹی کے تمام6 ممبران پارلیمنٹ، بی ایس پی کے نصف (10میں سے5)،جے ڈی یو کے 16میں سے13، ترنمول کانگریس کے 22 میں سے 9 اور مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے 3 میں سے 2 ممبران پارلیمنٹ کے خلاف مجرمانہ معاملے چل رہے ہیں۔ اس معاملے میں بی جے ڈی کے 12منتخب ممبران پارلیمنٹ میں صرف ایک ممبرپارلیمنٹ کے خلاف مجرمانہ معاملے درج ہےں۔مجرمانہ معاملوں میں پھنسے سب سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ کیرالہ اور بہارسے منتخب ہوکر آئے ہیں۔ کیرالہ سے 90فیصد، بہار سے82فیصد،مہاراشٹر سے 58 فیصد، اترپردیش سے 56 فیصد،مغربی بنگال سے 55 فیصدممبران پارلیمنٹ پر مقدمے زیرالتوا ہےں۔سب سے کم 9فیصد ممبران پارلیمنٹ چھتیس گڑھ کے اور15فیصد گجرات کے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS