واشنگٹن (پی ٹی آئی):ہندوستانی اقتصادی نظام اس وقت سنگین سستی کے دور میں ہے اور سرکار کو اسے ابھارنے کےلئے فوری طور پر پالیسی کے تحت اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔ انٹرنےشنل مانیٹرنگ فنڈ(آئی ایم ایف) نے یہ بات کہی ہے۔ پیر کو جاری اس رپورٹ میں آئی ایم ایف کے ڈائریکٹروں نے لکھا ہے کہ ہندوستانی اقتصادی نظام میں حالیہ برسوں میں جو زوردار توسیع ہوئی ہے، اس سے لاکھوں لوگوں کو غریبی سے نکالنے میں مدد ملی۔ حالانکہ 2019کی پہلی ششماہی میں مختلف وجوہات سے ہندوستانی اقتصادی نظام کی شرح ترقی سست پڑی ہے۔ آئی ایم ایف ایشیا اور پیسفک میں ہندوستان کےلئے مشن کے سربراہ رانیل سلگادو نے پی ٹی آئی سے انٹرویو میں کہا کہ ’ہندوستان کے ساتھ اہم ایشو اقتصادی نظام میں سستی کا ہے۔ ہمارا اب ماننا ہے کہ ہندوستانی اقتصادی نظام میں سستی ڈھانچے پر مبنی نہیں، بلکہ سرکلر ہے۔ اس وجہ سے مالی شعبوں کا بحران ہے۔ اس میں بہتری اتنی تیز نہیں ہوگی، جتنا ہم نے پہلے سوچا تھا۔یہ اہم ایشو ہے‘۔
اس دوران آئی ایم ایف نے ہندوستان پر اپنی سالانہ رپورٹ بھی جاری کی۔ ہندوستان کا پس منظر نیچے کی جانب جانے کا ہے۔ ایسے میں آئی ایم ایف کے ڈائریکٹروں نے ٹھوس، وسیع اقتصادی مینجمنٹ پر زور دیاہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹروں کو لگتا ہے کہ مضبوط پکڑ والی نئی سرکار کے سامنے ان اصلاحات کو آگے بڑھانے کا ایک بہتر موقع ہے۔ اس سے ہمہ جہت اور وسیع ترقی کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ سلگادونے نامہ نگاروں سے کہاکہ ہندوستان اس وقت سنگین سستی کے دور میں ہے۔ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی)کی شرح نمو گھٹ کر 4.5 فیصد پر آگئی ہے، جو اس کا 6سال کی نچلی سطح ہے۔ ترقی کے اعدادوشمار سے پتہ چلتاہے کہ سہ ماہی کے دوران گھریلو مانگ صرف ایک فیصد بڑھی ہے۔ سلگادو نے کہاکہ اس کی وجہ غیربینکنگ مالی کمپنیوں (این بی ایف سی) کے قرض میں کمی ہے۔ اس کے علاوہ وسیع طور سے قرض کے سلسلے میں صورتحال سخت ہوئی ہے۔ ساتھ ہی آمدنی خاص طور پر دیہی آمدنی کم رہی ہے۔ اس سے پرائیویٹ صارفین متاثر ہوئے ہےں۔
سلگادو نے یہ بھی کہا کہ ریزروبینک آف انڈیا نے پالیسی ریٹ میں مزید تخفیف کی ہے، جس کی وجہ سے شرح نمو میں کمی آئی ہے۔ اس سال آربی آئی شرح میں 5مرتبہ تخفیف کرچکا ہے اور یہ 9سال کی سب سے نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔آربی آئی گورنر شکتی کانتا داس کا کہنا ہے کہ ہمارا بنیادی مقصد افراط زر میں کمی لانا ہے۔ بہت سے ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اقتصادی نظام کو معمول پر لانے کےلئے ابھی وقت لگے گا۔ نامور ماہر اقتصادیات اور آربی آئی کے سابق گورنر رگھورام راجن کا کہنا ہے کہ حکومت کو اقتصادی فیصلوں میں ایسا قدم اٹھانا ہے، جس سے اس کی حالت بہتر ہوسکے۔گزشتہ ہفتے ہی آئی ایم ایف کے چیف اکنامسٹ گیتا گوپی ناتھ نے کہاکہ ہندوستان کے اقتصادی نظام میں مندی کے باعث عالمی ادارے کو اسے ڈاؤن گریٹ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ اگلے مہینے آئی ایم ایف کی جانب سے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک جاری کیا جائے گا۔
سرکار کو اس سلسلے میں پالیسی پر مبنی فوری قدم اٹھانے کی ضرورت :آئی ایم ایف
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS